یہ کتاب امروز نے امرتا کی محبت میں تخلیق کی۔ انہی کی زبانی پڑھیے: "میں امرتا کو بہت سے ناموں سے بلاتا ہوں۔ آشی سے لے کر برکتے تک۔ مجھے جو بھی خوبصورت لگتا ہے، اسی نام سے میں اسے پکارنے لگتا ہوں۔ یہ خطوط میرا سرمایہ ہیں اور میں امرتا کی خود گزشت "رسیدی ٹکٹ" کا حصہ بھی۔" گداز اور وفا پڑھیے دوست۔
یہ کتاب امروز نے امرتا کی محبت میں تخلیق کی۔ انہی کی زبانی پڑھیے: "میں امرتا کو بہت سے ناموں سے بلاتا ہوں۔ آشی سے لے کر برکتے تک۔ مجھے جو بھی خوبصورت لگتا ہے، اسی نام سے میں اسے پکارنے لگتا ہوں۔ یہ خطوط میرا سرمایہ ہیں اور میں امرتا کی خود گزشت "رسیدی ٹکٹ" کا حصہ بھی۔" گداز اور وفا پڑھیے دوست۔
کیا ہمیں احمد ندیم قاسمی اور ان کی تحاریر کا تعارف کروانے کی قطعا کوئی ضرورت بھی ہے؟ اس سوال کا جواب اردو پڑھنے والے ہمیشہ "نہیں" کی صورت میں دیتے ہیں۔ یہ چھوٹی سی کتاب، قاسمی صاحب کی تین بڑی تحاریر پر مشتمل ہے۔ بہت ہوا تو آپ دو نشستوں میں پڑھ لیں گے۔ قاسمی صاحب کی کوئی تحریر مِس مت کیا کیجیے۔
امرتا پریتم کا یہ ناول آپ کو ہلا کر رکھ دے گا۔ اس ناول پر، اسی نام سے اک شاندار فلم بھی بن چکی ہے۔ تقسیم ہند کے معاشرے، بالخصوص عورتوں اور عام لوگوں پر تاثرات شاید ہی کسی دوسری اور اس قدر مختصر کتاب میں اتنے شاندار طریقے سے قلمبند کئے گئے ہونگے۔ یہ لازمی پڑھی جانے والی کتاب ہے۔
یہ ممتاز مفتی کی مشہور زمانہ کتاب ہے۔ یہ ان کا سفرنامہ حج ہے جو اک گہرے جذب کی حالت میں تحریر کیا گیا۔ یہ کتاب آپ کے دل پر بھی اثر کر جائے گی۔ پڑھیے گا تو اس کتاب کو یاد رکھیں گے۔ لبیک ایسی کتاب ہے جو کبھی بھی پرانی یا "بوڑھی" نہیں ہو گی۔
تارڑ صاحب کے سفرنامے بھی ادبی ٹچ لیے ہوتے ہیں اور انہیں پڑھنے والا ان کے ساتھ ساتھ ان جگہوں کی سیر تو کرتا ہی ہے، ان کے ایکسپریشن کا لطف بھی ساتھ ہی اٹھائے چلے جاتا ہے۔ کیا آپ ان کے ساتھ ویت نام جانا چاہیں گے؟ کیوں نہیں بھئی! تو پھر پڑھیے جناب۔
لیو ٹالسٹائی انتون چیخوف کو "لاثانی فنکار" کہتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ چیخوف کی "تخلیقات سارے عالمِ انسانیت کے لیے ہیں۔" بین الاقوامی ادب میں یہ کہانیاں اس کا لازمی حصہ ہیں۔ یہ مختصر کہانیاں زندگی کی تجربات اور مشاہدات کے بیان سے بھرپور ہیں۔ سید محمد مہدی کا ترجمہ ہے۔ پڑھنا تو پڑے گا جناب۔
پڑھیے تارڑ کی زندگی کے بھولے بسرے کرداروں کا تذکرہ۔ عظمیٰ گیلانی سے ملاقات کا احوال اور اپنے اک سکھ دوست سے تقریبا 60 برس میں تیسری ملاقات کی جذباتی رؤداد۔ آسٹریلیا کے اصل باشندوں، آبریجنلز، کے خدائی تصورات اور ان کے علاقے کے مناظر۔ آسٹریلیا جائے بغیر، صرف یہ کتاب پڑھ کر ہی آسٹریلیا گھوم آئیں بھئی!
تارڑ کی شاندار "سندھ آوارگی" پڑھیے اور سندھ کے صوبے، لوگ، مقامات اور رسوم و رواج کے بارے میں تفصیل سے جانیے۔ پاکستان میں، بدقسمتی سے، اپنے ہی صوبوں کے بارے میں ایسے سفرنامے بہت کم تحریر کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب آپ کو بالکل اک نیا سندھ متعارف کروا دے گی۔ بیان تو خیر تارڑ کا ویسے ہی کمال کا ہے۔
شمس الرحمٰن فاروقی اپنی ذات میں خود ہی اک عہد تھے۔ وہ اردو ادب پر بےشمار احسانات کر گئے۔ ناول ہو یا افسانہ، وہ صف اول کے لکھاری رہے۔ وہ ادب کو سمجھتے تھے، اور خود ہی ادب تھے۔ انہیں سمجھنا ہو تو ان کی تحاریر پڑھنا لازم ہے۔ یہ ان کے شاندار افسانوں کا مجموعہ ہے پڑھیں گے تو شمس کو "شمس" جانیں گے۔
اس دنیا میں جب جب سچ کی بات ہو گی، تب تب سقراط کا تذکرہ ہو گا۔ یونان کے اس عظیم فلسفی کے بارے میں پڑھیے اور جانیے کہ ان کی زندگی کے حالات کیا تھے اور ان کے اختتامی واقعات بھی کیسے رہے۔ یہ صرف تاریخ ہی نہیں، خود کی بہتری کرنے کی بھی شاندار کتاب ہے۔ لازمی پڑھی جانی چاہیے۔
اردو ادب کے "تاقیامت چچا،" غالب پر اک ناول ہو، اور تحریر ہو قاضی عبدالستار کی، تو آپ خود تصور کر سکتے ہیں کہ کیا خوبصورت بیان ہو گا۔ یہ ناول ہے، اور تاریخ بھی۔ پڑھیے اک یونیک شاعر کے بارے میں جس کے بغیر اردو شاعری و ادب کی تاریخ نامکمل رہتی ہے۔ "چچا" غالب کو جاننے کا موقع ہے۔ ضائع مت کیجیے گا۔
بورس پاسترناک، روسی انقلاب سے جنم لینے والی اک لازوال داستان لکھتے ہیں۔ وہ انقلاب کہ جس نے لاتعداد انسانوں کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے بدل ڈالیں۔ لوگ انقلاب تو لے آئے، مگر اسی انقلاب نے انہیں بےشمار دکھ بھی دے ڈالے۔ رؤف کلاسرا کے ترجمہ نے ڈاکٹر ژواگو کو اردو میں بھی لازوال کر ڈالا۔ پڑھیے جناب، پڑھیے!
باری علیگ مرحوم بہت جلد اس دنیا سے چلے گئے۔ وہ بہت شاندار لکھاری اور محقق تھے۔ وہ اردو زبان کو بہت سے تحفے، اپنی بہت مختصر عمر میں ہی دے گئے۔ یہ ان کی اسلامی اور مسلم تاریخ پر اک بہت دلچسپ اور بہت تیزی سے پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ پڑھیے اور تاریخ کے ساتھ ساتھ اس سے جڑے معاشرتی معاملات کو بھی جانیے گا۔
اک طویل عرصہ قبل، لاہور میں جاوید اقبال نامی شقی القلب انسان نے 100 سے زیادہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا، اور قتل کرنے کے بعد ان کے جسم تیزاب میں گلا دیے تھے۔ بہت بڑی خبر اور ٹریجڈی تھی۔ کوئی لکھاری قلم نہ اٹھا سکا۔ یہ ہمت بھی علی سجاد شاہ، ابو علیحہ نے ہی کی۔ تکلیف دہ ہے، مگر پڑھنے والا ہے۔ پڑھیے۔
بابا گرو نانک اور پنجاب اک دوسرے کے ساتھ تاقیامت نتھی ہیں۔ اک کے بغیر دوسرے کی داستان نامکمل ہے۔ سکھ مذہب کے بانی اور توحید پرست بابا جی نہ صرف پنجاب، بلکہ دنیا کے تمام معاشروں کا مشترکہ ورثہ ہیں۔ ان کی زندگی، گیان اور سفر کے بارے میں پڑھیے۔ کتاب میں بین المذاہب محبت کا بیان آپ کو بہت لطف دے گا۔
یہ صرف اپنے ہی وقت کی نہیں، تمام وقتوں کے لیے تحفہ کتاب ہے۔ حنیف رامے مرحوم، اسلام اور اس کی تعلیمیاتِ زندگی کا اک شاندار روحانی پہلو اپنے قاری کے سامنے لاتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ زندگی میں اسلامی روحانی اقدار کیسے اعلیٰ رویے شامل کرتی ہیں۔ یہ کتاب ہر کسی کو پڑھنی چاہیے۔ بہت عمدہ زاویہ دیتی ہے۔
احمد ندیم قاسمی نے یونس جاوید کے بارے میں کہا تھا کہ انہوں نے جدید افسانہ نویسی کا بھرم قائم رکھا ہے۔ ان کی یہ کتاب بھی ان کی تخلیقی گہرائی، مشاہدے اور روزمرہ کے عام کرداروں میں سے معاشرے کی ساخت بننے یا بگڑنے کا بیان ہے۔ وہ ہم سب کی کہانیاں لکھتے ہیں جو ہم سب کو پڑھنی چاہئیں؛ تو پڑھیے ناں جناب!