امرتا پریتم کا یہ ناول آپ کو ہلا کر رکھ دے گا۔ اس ناول پر، اسی نام سے اک شاندار فلم بھی بن چکی ہے۔ تقسیم ہند کے معاشرے، بالخصوص عورتوں اور عام لوگوں پر تاثرات شاید ہی کسی دوسری اور اس قدر مختصر کتاب میں اتنے شاندار طریقے سے قلمبند کئے گئے ہونگے۔ یہ لازمی پڑھی جانے والی کتاب ہے۔
امرتا پریتم کا یہ ناول آپ کو ہلا کر رکھ دے گا۔ اس ناول پر، اسی نام سے اک شاندار فلم بھی بن چکی ہے۔ تقسیم ہند کے معاشرے، بالخصوص عورتوں اور عام لوگوں پر تاثرات شاید ہی کسی دوسری اور اس قدر مختصر کتاب میں اتنے شاندار طریقے سے قلمبند کئے گئے ہونگے۔ یہ لازمی پڑھی جانے والی کتاب ہے۔
یہ کتاب علی سجاد شاہ، عرف عام میں جنہیں ابو علیحہ کے نام سے جانا جاتا ہے، کا خود سے مکالمہ ہے، اپنے جاری شدہ حالات زندگی سے لڑنے کی تدبیر ہے اور ساتھ ہی ساتھ میں اک تخلیقی تجربہ بھی۔ یہ تھوڑے مختلف میلان کی کتاب ہے، تھوڑے مختلف لوگوں کو پسند آئے گی۔ محبتی ہیں؟ تو لازمی پڑھیے۔
مولانا وحید الدین خان اختصار کے ساتھ زندگی کے فلسفے بیان کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ 2021 میں اپنے ابدی سفر کو روانہ ہو گئے۔ ان کی اپروچ اور ان کی کتب، انہیں ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پیپر بیک ایڈیشن میں پڑھیے اور زندگی کے مسائل کو طریقے سے ہینڈل کرنے کا سیکھیے۔
پوٹھوہاری پنجاب کے پس منظر میں تحریر کردہ یہ کتاب آپ کو اس پنجاب کی سیر کروائے دیتی ہے جہاں رشتوں کی قدر ہے، حالات کا جبر ہے اور تقدیر کا اک پھیرا ہے جس میں مٹی اپنے سے جڑے لوگوں کو کئی نسلوں بعد بھی اپنی طرف کھینچ لاتی ہے۔ گاؤں سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کو یہ کتاب، اپنی کتاب لگے گی۔ پڑھیے دوست۔
پڑھیے شہریار اور درشہور کی محبت کے بہت ہی دلچسپ کیمیا کی کہانی جو جاگیرداری نظام کے معاشرت کے آس پاس بُنی گئی ہے۔ سردار وقار کا کردار آپ کو بالخصوص یاد رہے گا۔ باقی کرداروں کی نفسیاتی بُنت اور اٹھان آپ کو اس کتاب کے ساتھ مسلسل جوڑے رکھی گی اور آپ اسے بھولیں گے نہیں۔ یہ ہر لحاظ سے اک بڑا ناول ہے۔
پطرس بخاری اردو ادب کی تاریخ کے سدابہار لکھاری ہیں۔ ان کے مضامین آپ کو مسلسل گدگدیاں کرتے رہتے ہیں۔ آپ اگر قہقہ مار کر نہ بھی ہنسیں، تو بھی آپ مسلسل مسکراتے رہتے ہیں۔ یہ وہ اک نمایاں پہلو ہے جو بعد از مشتاق احمد یوسفی کے ہاں ملتا ہے۔ پڑھیے کہ یہ اک مختصر مگر پرلطف کتاب ہے۔
احمد بشیر پاکستان کے بہت سچے کھرے اور صاف گو صحافی اور لکھاری تھے۔ یہ ان کی زندگی کے حقیقی واقعات اور کرداروں کا بیان کردہ ناول ہے۔ یہ ناول آپ کو پاکستانی تاریخ سے بہت دلچسپ انداز میں متعارف بھی کروائے گا اور آپ کو کئی مقامات پر ہلا بھی دے گا۔ سچ ایسا ہی کرتا ہے۔ یہ آپ کو لازما پڑھنا چاہیے جناب۔
تاریخ، اور بالخصوص اسلام سے جڑے ہوئے معاملات کی تاریخ پر مولانا وحید الدین بہت گہری رکھتے تھے۔ ان کا کمال یہ تھا کہ طوالت سے بچتے ہوئے، بہت مشکل معاملات کو سادہ الفاظ میں اختصار کے ساتھ بیان کر ڈالا۔ ہمارا اصرار ہے کہ تاریخ سے جڑی ان کی تمام کتب کا مطالعہ شعور اور فہم کی پختگی کے لیے ضروری ہے۔
اس کتاب میں کسی بڑے آدمی کی کوئی کہانی نہیں۔ اس میں کسی وزیراعظم، کسی صدر، وزیر،مشیر، سفیر، سرکاری بابوؤں یا ارب پتیوں کی کہانیاں نہیں۔ ان سے دوستیوں، میل میلاپوں کی داستانیں نہیں۔ اس کتاب میں عام، لاچار،بے بس انسانوں کی داستانیں ہیں۔ پڑھیے اور ان کے دکھ سکھ میں سانجھ کیجیے۔
شیخ سعدی کے نام سے کون واقف نہیں ہے۔ سرزمینِ ایران سے صدیوں پرانی پھوٹتی دانش کے سرخیل صوفی، بزرگ جو دنیا اور زندگی کے حقیقی امور کو ایسی دلپذیر سچائی سے بیان کرنے کا وصف رکھتے ہیں کہ پڑھنے والا زندگی کی بہت سی ٹھوکروں سے بچ جاتا ہے۔ فہم، ادراک اور شعور: یہ سب سعدی کی پہچان ہیں۔ پڑھیے جناب!
یہ اردو ادب کے عظیم ترین ناولز میں شامل ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ اردو پڑھنے والوں کا ہر زمانہ، اس کتاب کا زمان و مکاں رہے گا۔ گوجرانوالہ کے گاؤں، نت کلاں سے لاہور، امریکہ، کینیڈا، جاٹوں اور ان کے سیپیوں کی تین نسلوں کی کہانی۔ بخت جہاں کا کردار آپ کو تاعمر یاد رہے گا۔ ہمارا دعویٰ ہے۔ لازمی پڑھیے، لازمی۔
لاہور کی پاپولر تاریخ پر یہ کیا ہی عمدہ کتاب ہے۔ مجید شیخ کی لاہور سے محبت بہت پرانی ہے اور وہ اس شہر کے چھپے ہوئے گوشوں اور دھندلائی ہوئی تاریخ پر بہت عرصے سے لکھ رہے ہیں۔ یہ کتاب آپ کو اک ایسے لاہور سے روشناس کرواتی ہے جس کو آپ شاید ہی جانتے ہوں، حتی کہ آپ بھلے اک "لہوری" بھی ہوں۔ پڑھیے جناب۔
قیصر عباس صابر صاحب سیر و سیاحت کے شوقین تو ہیں ہی، مگر چاہتے ہیں کہ آپ بھی ان کے ساتھ ساتھ ہی ہمراہی کرتے رہیں۔ یہ ان کی پاکستان کے لیجنڈری شمال کے سفر کی داستان ہے۔ ان کی دوسری کتاب، جنت زمین پر بھی پڑھنے والی ہے۔ دعا ہے کہ وہ لکھتے، مسلسل لکھتے رہیں۔ اور ہم انہیں پڑھتے، پڑھتے رہیں۔
یہ مختصر کتاب اختر حامد خاں کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں وہ اپنے ذاتی اور لوگوں کے ساتھ اپنے تجربات اور سبق شئیر کرتے ہیں۔ کتاب کے آخری تین چار صفحات آپ کو بہت چونکا دیں گے کیونکہ یہ ان کی زندگی کا سبق ہیں۔ وہ 1921 میں پیدا ہوئے اور یہ کتاب 2000 میں چھپی۔ پڑھیے اور ان کے تجربہ سے سیکھیے دوست۔
آپ اردو افسانے پڑھتے ہوں اور غلام عباس صاحب کے نام سے واقف نہ ہوں، یہ ممکن ہی نہیں! یہ کتاب ان کے شاہکار افسانوں کا مجموعہ ہے اور اپنی روایت کے عین مطابق، وہ آپ کو دھیمے لہجے اور دھیمے سروں میں معاشرتی سچائیوں اور ان سے جڑے تضادات کی بھول بھلیوں میں لیے چلتے ہیں۔ پڑھیں اور ان کے ساتھ چلیں ناں جناب۔
ثمینہ نذیر اک جانا ہوا نام ہیں۔ شاندار ڈرامہ نگار ہیں۔ پاکستانی معاشرت میں خواتین کے مقام و حیثیت کے حوالے سے وہ مسلسل لکھتی اور گفتگو کرتی رہتی ہیں۔ یہ کتاب بھی ان بےچہرہ عورتوں کی کہانی ہے جنہیں کوئی نہیں جانتا، مگر ان کے مقام کے حوالے سے سب جانتے بھی ہیں۔ شاندار اردو تانیثیت ہے؛ پڑھیے جناب۔
یہ بہت خوبصورت کتاب ہے۔ یہ پڑھیں گے تو آپ کو پاکستان کے تمام علاقوں کی ثقافت میں موجود پیار، محبت، قربانی، خسارے، عہد، وفا اور سماج سے بغاوت کی تاریخی و لوک کہانیوں کے بارے میں معلوم ہو گا۔ ہیر رانجھا، سسی پنو، عمر ماروی۔۔۔ اور بہت سے دیگر کردار جن کے بارے میں آپ نے لازما سن رکھا ہو گا۔