- New
Ghas Ke Maidano Mein - گھاس کے میدانوں میں
اس کتاب کا بس اتنا تعارف ہی کافی ہے کہ یہ انتون چیخوف کی کہانی ہے اور انتظار حسین صاحب کا ترجمہ ہے۔ بھئی، آپ یہ کتاب کیوں نہیں پڑھیں گے؛ ہیں؟
Reference:
Discount on ALL titles. Keep reading.
امرتا پریتم گوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیں اور انہیں تقسیم ہند کے مرحلہ میں سے گزرنا پڑا۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ان کی آپ بیتی کا دوسرا حصہ ہے۔ پہلا حصہ رسیدی ٹکٹ کو کہا جا سکتا ہے۔آپ اس پڑھنے کے بعد، امرتا کو کہیں بہتر جاننا شروع کر دیں گے۔ امرتا، برصغیر کا مشترکہ اثاثہ رہیں گی۔
Within 1-3 working days.
No worries! Report within 24 hours.
امرتا پریتم گوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیں اور انہیں تقسیم ہند کے مرحلہ میں سے گزرنا پڑا۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ان کی آپ بیتی کا دوسرا حصہ ہے۔ پہلا حصہ رسیدی ٹکٹ کو کہا جا سکتا ہے۔آپ اس پڑھنے کے بعد، امرتا کو کہیں بہتر جاننا شروع کر دیں گے۔ امرتا، برصغیر کا مشترکہ اثاثہ رہیں گی۔
اس کتاب کا بس اتنا تعارف ہی کافی ہے کہ یہ انتون چیخوف کی کہانی ہے اور انتظار حسین صاحب کا ترجمہ ہے۔ بھئی، آپ یہ کتاب کیوں نہیں پڑھیں گے؛ ہیں؟
یہ تارڑ کا سفرِ حج ہے، اور بےپناہ محبت، عقیدت اور حساسیت کا بیان لیے ہوئے ہے۔ جدید اردو میں شاید ہی اس سے بہتر سفرِ حج لکھا گیا ہو۔ کتاب میں سعودی معاشرت پر مشاہدہ ہے اور اپنی ذات کے بیتے تجربات بھی۔ آقا محمدﷺ کا تذکرہ کئی مقامات پر ایسا ہے کہ آنکھیں بھر آتی ہیں۔ پڑھیے؛ یہ کتاب یاد رکھیں گے۔
ایڈورڈ ڈی بونو کی اس کتاب کی 12 ملین سے زیادہ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں اور شہزاد نیر نے شاندار ترجمہ کیا ہے۔ کتاب پڑھیے اور پھر چیلنجز میں مختلف نقطہ نظر کو مدّنظر رکھنے، حقائق پر توجہ مرکوز کرنے، فیصلوں کو کئی زاویہ نظر سے دیکھنے اور بہترین فیصلہ سازی کی اپنی اہلیت کو بہترین طریقے سے بڑھائیں۔
قونیہ کے رومی سے دنیا کے ہر کونے کے لوگ محبت کرتے ہیں اور صدیوں سے ان کی حکایات، اشعار اور کلام تمام مذاہب اور ثقافتوں کے لوگوں کو مبہوت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ یہ سلسلہ تاقیامت جاری رہے گا۔ آپ نے اگر یہ کتاب رومی کے حوالے سے نہیں پڑھی، تو پڑھیے۔ رومی کو جانیے۔ جانیں گے، تو مانیں کے!
اس ناول کی تعریف کرتے ہوئے قرۃ العین حیدر نے کہا تھا کہ "قاضی عبدالستار سے بہتر، صرف قاضی عبدالستار ہی لکھ سکتے ہیں۔" سات زبانوں میں ترجمہ شدہ یہ کتاب دیہاتی سماج کے کرداروں کی پُرپیچ کہانیوں میں آپ کو ساتھ ساتھ لیے چلتی ہے۔ دیہاتی زندگی پر لکھنے کے لیے اس کتاب کو اردو ادب میں سند مانا جاتا ہے۔
یہ چوتھے خلیفہ المسلمین، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی باتیں ہیں۔ یہ ان کی زندگی کے تجربات پر مبنی وہ باتیں ہیں جو آپ کو اپنی ہر مشکل گھڑی میں حوصلہ دیں گی؛ کام آئیں گی۔ اسے پڑھیے اور اپنے گھر کی زینت بنائیے۔
مولانا وحید الدین خان اختصار کے ساتھ زندگی کے فلسفے بیان کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ 2021 میں اپنے ابدی سفر کو روانہ ہو گئے۔ ان کی اپروچ اور ان کی کتب، انہیں ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پیپر بیک ایڈیشن میں پڑھیے اور زندگی کے مسائل کو طریقے سے ہینڈل کرنے کا سیکھیے۔
اوم پرکاش والمیکی، انڈیا میں دلت لٹریچر کے امام ہیں۔ یہ ان کی بہت مختصر آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے "نچلی جاتی" کے لوگوں کے دکھ اور صرف دکھ بیان کیے ہیں۔ شیراز حسن کا شاندار ترجمہ ہے۔ یہ کتاب آپ کو انڈیا (اور پاکستان) میں سماج کی اونچ نیچ کے تکلیف دہ، مگر حقیقی سفر پر لے جائے گی۔ پڑھنا لازم ہے، لازم!
یہ اردو زبان کی ابھرتی ہوئی خاتون افسانہ نگار، مطربہ شیخ کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ وہ بہت دیر سے لکھتی لکھاتی چلی آ رہی ہیں مگر ان کی تحاریر پہلی مرتبہ کتاب کی شکل میں آپ کے پاس پہنچ رہی ہیں۔ پڑھیے کہ اک خاتون جدید افسانے میں کیسا شاندار اضآفہ کررہی ہیں۔ یہ بہت عمدہ کتاب ہے جناب۔
پنجاب کے اک گاؤں کا سچا واقعہ ہے جہاں اک نوزائیدہ بچے کو ناجائز قرار دے کر سنگسار کر دیا گیا تھا۔ کچھ اسی بابت تارڑ نے بھی خس و خاشاک زمانے میں تحریر کیا ہے، مگر یہ ناولٹ اسی اک واقعہ پر بالخصوص پنجاب کے پیری-مریدی کے کلچر کے پس منظر میں لکھا گیا۔ کردار نگاری آپ کو ہلا کر رکھ دے گی۔ سچ ہے؛ پڑھیں گے؟
پڑھئے آفتاب اقبال شمیم کے کلیات، مختلف طرز اور طریقوں میں۔ یہ اک بھرپور اک ان کے کلام کی تقریبا مکمل کتاب ہے تقریبا مکمل اس لیے کہ شاعر صرف وہ ہی نہیں کہتا جو چھپا ہوتا ہے۔ شاعر تو اپنی دھن اور موج میں بہت کچھ کہے چلے جاتا ہے۔ جو چھپ جاتا ہے، وہ غنیمت رہتا ہے۔ اس کتاب کو مِس نہ کیجیے جناب۔
اپنے شہر سے محبت کیسے کی جاتی ہے؛ اس کی جگہوں اور لوگوں کو عین اسی محبتی نظر سے کیسا دیکھا جاتا ہے؛ طاہر لاہوری کی یہ کتاب آپ کو بتا دے گی۔ اپنے نام کے ساتھ اپنے شہر کی شناخت جوڑے لکھاری نے لاہور کو جس محبت سے بیان کیا ہے، اپنے شہر، قصبے اور گاؤں سے محبت کرنے والے ہر کسی کو پڑھنا چاہیے۔ پڑھیے جناب۔
آغا ناصر پاکستان میں نشریاتی تاریخ کے اہم ترین کرداروں میں سے ہیں۔ ان کی پہچان پاکستان ٹیلیویژن کے حوالے سے تو ہے ہی، وہ اک شاندار لکھاری بھی تھے۔ یہ ان کی خود تحریر کردہ تقریبا سوانح عمری ہے اور آپ کو ان کی زندگی کے بھول بھلیوں میں بہت محبت سے لیے جاتی ہے۔ پڑھیں اور اک تاریخی شخص کے بارے میں جانیں۔
آہا؛ یہ وہ تحاریر ہیں جو آپ کو ماضی میں دفن ان گنت یادوں، لوگوں اور تاریخ سے اک بار پھر متعارف کروا دتیی ہیں۔ آپ شاہد صدیقی کی اس کتاب میں بھنبھور جاتے ہییں، ٹیکسلا کو پھر سے جانتے ہیں، قلعہ روہتاس کو چھانتے ہیں، دریائے سندھ اور بدھسٹ سلطنت، ہنڈ کو بھی پڑھتے ہیں۔ یہ شاندار پڑھنے والی کتاب ہے جناب۔
ویسے کیا ہی زمانہ تھا جب راجندر سنگھ بیدی، ٹیگور، چندر، چغتائی، منٹو، پریم چند اور ان جیسے دوسرے لکھاری کم و بیش ایک ہی دور میں حیات تھے۔ اس کتاب میں بیدی کے 13 بہترین افسانوں کا مجموعہ ہے آپ کے لیے جو ہمارے خیال میں آپ کو پڑھنا چاہیے۔ پڑھیے جناب۔
رومی کا تذکرہ ہو، اور شمس تبریز کا ذکر نہ آئے۔ شمس تبریز کا تذکرہ ہو اور رومی کا ذکر نہ آئے؛ کیا یہ ممکن ہے؟ اس مختصر، مگر دلچسپ کتاب میں عبدالمالک آروی آپ کو ان دونوں کے استاد-شاگرد تعلق اور پھر اس کی روحانی جہتوں میں لیے چلتے ہیں۔ تصوف، بالخصوص اسلامی صوفی ازم سے دلچسپی رکھنے والے تو لازمی پڑھیں۔