یہ اردو زبان کی ابھرتی ہوئی خاتون افسانہ نگار، مطربہ شیخ کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ وہ بہت دیر سے لکھتی لکھاتی چلی آ رہی ہیں مگر ان کی تحاریر پہلی مرتبہ کتاب کی شکل میں آپ کے پاس پہنچ رہی ہیں۔ پڑھیے کہ اک خاتون جدید افسانے میں کیسا شاندار اضآفہ کررہی ہیں۔ یہ بہت عمدہ کتاب ہے جناب۔
یہ اردو زبان کی ابھرتی ہوئی خاتون افسانہ نگار، مطربہ شیخ کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ وہ بہت دیر سے لکھتی لکھاتی چلی آ رہی ہیں مگر ان کی تحاریر پہلی مرتبہ کتاب کی شکل میں آپ کے پاس پہنچ رہی ہیں۔ پڑھیے کہ اک خاتون جدید افسانے میں کیسا شاندار اضآفہ کررہی ہیں۔ یہ بہت عمدہ کتاب ہے جناب۔
تارڑ کا شاندار ناول ہے جو مشرقی پاکستان کے سانحہ کے آس پاس کے حالات سے لے کر، سنہ 1990 کی دہائی کے کراچی تک کے واقعات کا احاطہ کرتا ملے گا۔ اس میں آپ کو وطن عزیز کے ماضی میں ہونے والے ضیاع کا بیان تو ملتا ہی ہے، اس کے جاری رہنے کا احساس بھی آپ کو ملے گا۔ تارڑ کی باکمال نثر میں، آپ کے لیے۔
کرشن چندر کے اس ناول کو پڑھیے اور دھرتی اور دھرتی پر رہنے والوں کے دکھ، سکھ، غم، خوشی اور زندگی میں شریک ہو جائیے۔ یہ کتاب آپ کو دیہاتی رہتل کے رومان کے ساتھ ساتھ، زمین کے محنت کشوں کی زندگیوں کی حقیقی تصویر بھی دکھائے گی۔ تو پڑھیے اور چندر کی نثر سے لطف اٹھائیے۔
منشی پریم چند نے سادہ زندگی بسر کی اور ویسی ہی تحاریر بھی اپنے قارئین تک لاتے رہے۔ انہیں بہت سادگی سے زندگی کی پیچیدگیوں پر تبصرہ کر دینے کا کمال حاصل تھا۔ ان کے تقریبا تمام شہرہ آفاق افسانے اس کتاب کا حصہ ہیں۔ آرڈر کیجیے اور پڑھیے جناب۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"
یہ مختصر کتاب اختر حامد خاں کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں وہ اپنے ذاتی اور لوگوں کے ساتھ اپنے تجربات اور سبق شئیر کرتے ہیں۔ کتاب کے آخری تین چار صفحات آپ کو بہت چونکا دیں گے کیونکہ یہ ان کی زندگی کا سبق ہیں۔ وہ 1921 میں پیدا ہوئے اور یہ کتاب 2000 میں چھپی۔ پڑھیے اور ان کے تجربہ سے سیکھیے دوست۔
ہمارا اصرار ہے کہ آپ بھلے مسلمان ہیں، یا کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، مولانا وحید الدین کی کتب تمام مذاہب اور انسانوں کے لیے بھلائی اور ذریعہ اور سرچشمہ ہیں۔ وہ بہت دیانتداری سے اختصار کے ساتھ پیچیدہ تاریخی، سماجی، سیاسی و معاشرتی معاملات پر عام فہم تبصرے کرتے ہیں۔ آپ کو لازمی پڑھنا چاہئیے۔
مسعود مفتی بیوروکریٹ رہے اور افسانہ نویسی کے ساتھ ساتھ پاکستانی سیاست پر بھی قلم اٹھاتے رہے۔ یہ کتاب مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کی کہانی ہے جس میں حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ کے اہم حصے بھی نقل کیے گئے ہیں۔ سیاست و تاریخ کے شوقین، ہر پاکستانی کو یہ کتاب لازما پڑھنی چاہیے۔
یہ مختصر ناول آپ کو ٹائم اینڈ سپیس کی گھمن گھیریوں میں لے جائے گا۔ پرانے دہلی میں اک شخص کا قصہ جو چند ساعتوں میں ہی اپنے موجودہ زمانے سے دو صدیاں آگے نکل جاتا ہے۔ وقت کے پلوں تلے بہت سا پانی گزر چکا ہے، اور اسے دو صدیاں قبل کا شخص ہونے کے باوجود، دو صدیاں بعد کے زمانے میں جینا ہوتا ہے۔ پڑھیے۔
اردو ادب پڑھنے والا کوئی بھی شخص اردو ادب پڑھنے والا کیسے کہلوا سکتا ہے اگر اس نے عبداللہ حسین کا اداس نسلیں نہیں پڑھ رکھا تو؟ تقسیم ہند کے واقعات کا بیان لیے، یہ وہ ناول ہے جو سیاست، محبت، معاشرت، انسانی رشتوں، اور زندگی کے خسارے کی شاندار تصویر اور تفسیر پیش کرتا ہے۔ لازم/لازم ہے کہ آپ اسے پڑھیں!
نیر مسعود صاحب کا قلم ہو اور بیان ہو میر انیس کا، تو فن مرثیہ نگاری سے شغف رکھنے والوں کو یہ کتاب کیونکر نہیں بھائے گی؟ مرثیہ نگاری ہی نہیں، انیس بڑے پائے و مقام کے شاعر بھی تھے۔ انہوں نے شاندار تخلیقات کیں اور اردو ادب پر ان کا احسان تاقیامت رہےگا۔ ہر اردو پڑھنے والے کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے جناب۔
ساحر لدھیانوی کے بارے میں یہ کتاب چندر ورما اور ڈاکٹر عابد سلمان کی تحریر ہے، مگر پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ساحر نے آپ بیتی تحریر کی ہے۔ اس کتاب میں آپ کو ساحر کی زندگی، مزاج اور ان کے ذہن و دل کی سچی منظر کشی پڑھنے کو ملتی ہے۔ کتاب میں یادگار تصاویر ہیں اور ساحر کی تحاریر کے عکس بھی۔
یہ تارڑ کا سفرِ حج ہے، اور بےپناہ محبت، عقیدت اور حساسیت کا بیان لیے ہوئے ہے۔ جدید اردو میں شاید ہی اس سے بہتر سفرِ حج لکھا گیا ہو۔ کتاب میں سعودی معاشرت پر مشاہدہ ہے اور اپنی ذات کے بیتے تجربات بھی۔ آقا محمدﷺ کا تذکرہ کئی مقامات پر ایسا ہے کہ آنکھیں بھر آتی ہیں۔ پڑھیے؛ یہ کتاب یاد رکھیں گے۔
مولانا وحید الدین خان اختصار کے ساتھ زندگی کے فلسفے بیان کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ 2021 میں اپنے ابدی سفر کو روانہ ہو گئے۔ ان کی اپروچ اور ان کی کتب، انہیں ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پیپر بیک ایڈیشن میں پڑھیے اور زندگی کے مسائل کو طریقے سے ہینڈل کرنے کا سیکھیے۔
محمد حفیظ خان آپ کو بہاولپور کے فیاض اور دوسرے کرداروں سے ملواتے ہیں جن کی تمام زندگی کبھی نہ پوری ہونے والی چھوٹی چھوٹی خواہشوں کے بھینٹ چڑھ گئی۔ یہ لوگ تقسیم ہند کے زخم سہتے ہیں اور پھر ون یونٹ کے نام پر اپنی تہذیبی و سیاسی شناخٹ سے محروم ہو جاتے ہیں۔ سرائیکی وسیب کا نوحہ ہے۔ پڑھنے والا۔ پڑھیے۔
یہ ہمارے معاشرے میں عورت کی کہانی ہے، عورتوں کی کہانیاں ہیں اور اک عورت کے پرسیپکٹو سے ہی لکھی گئی ہیں۔ زہرا تنویر کے ہی بقول، یہ ان کی اس مشق کا حصہ ہے جس میں انہوں نے "سیکھنے کے عمل میں اپنے مدار سے باہر قدم رکھا" اور ڈرتے ڈرتے۔ افسانوں کی یہ کتاب آپ کو پاکستانی عورت سے روشناس کروا دے گی۔ پڑھیے۔
وزیرآغا، مرزا حامد بیگ کو "پیدائشی کہانی کار" کہا کرتے تھے اور وہ غلط نہیں کہتے تھے۔ علامتی، حقیقی اور واقعاتی بیان شاید ہی کسی اور جدید افسانہ نگار نے ایسا بنایا ہو جیسا انہوں نے تخلیق کیا۔ ان کی تمام کتب اپنے مزاج کے پڑھنے والوں کے لیے یادگار تحفہ ہیں۔ آپ بھی پڑھیے جناب۔