سعید خاور آپ کو سندھ اور صحرائے تھر کے سفر پر اپنے ساتھ لیے چلتے ہیں۔ ان کی اس کتاب میں سندھ جیسے قدیم تہذیبی خطے کا رومانوی تعارف تو ہے ہی، وہاں کے اعصاب شکن معاملات و مسائل کا بھی بہت بےباک تذکرہ ہے۔ آپ کو اس موضوع پر شاید اس سے بہتر کتاب مل ہی نہیں سکتی۔ پڑھیے جناب، پڑھیے۔
سعید خاور آپ کو سندھ اور صحرائے تھر کے سفر پر اپنے ساتھ لیے چلتے ہیں۔ ان کی اس کتاب میں سندھ جیسے قدیم تہذیبی خطے کا رومانوی تعارف تو ہے ہی، وہاں کے اعصاب شکن معاملات و مسائل کا بھی بہت بےباک تذکرہ ہے۔ آپ کو اس موضوع پر شاید اس سے بہتر کتاب مل ہی نہیں سکتی۔ پڑھیے جناب، پڑھیے۔
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے محمد عاطف علیم برصغیر پاک و ہند کے نسل در نسل پسے ہوئے طبقات کی آواز ہیں۔ وہ محبت بہت کم لکھ پاتے ہیں۔ وہ تلخیاں ہی بیان کرتے ہیں، سچی اور زندگی میں بپا رہنے والی تلخیاں۔ یہ کتاب آپ کو عین انہی طبقات کی آواز محسوس ہو گی۔ پڑھیے دوست۔
ڈاکٹر انور سدید پاکستان کے مشہور نقاد و صحافی رہے ہیں۔ انکی زندگی قلم و کتاب سے وابستہ رہی۔ اس کتاب میں انہوں نے اپنی زندگی کے مشہور لوگوں کے شاندار خاکے تحریر کیے ہیں۔ آپ ان کی اس کلیکشن میں شان الحق حقی، طاہر لاہور، شریف کنجاہی کے علاوہ اور بہت سی ادبی شخصیات کے بارے میں جانیں گے۔ پڑھیں جناب۔
بقول صفدر میر، یونس جاوید نے اپنی تحاریر میں معاشرے کے تضادات کے درست پس منظر کی نشان دہی کی ہے اور وہ عموما معاشرے میں موجود انہی تضادات کے پیدا کردہ المیوں پر قلم اٹھاتے ہیں۔ وہ ٹھیک کہتے ہیں۔ یونس جاوید کے افسانے پڑھنے والا ان کی مشاہدے کی حساسیت کا گواہ ہوتا ہے۔ آپ بھی بن جائیے۔
مسلم تصوف کی تاریخ ان دو اولیا کے تذکرہ کے بغیر مکمل ہو ہی نہیں سکتی۔ رومی و سعدی نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو اپنے عشق، جذب، کلام و حکایات سے مبہوت کیے رکھا اور یہ سلسلہ تاقیامت جاری رہے گا۔ دوست، اس کتاب کو پڑھیے کہ یہ پڑھنے کی شے ہے۔
دنیا حیرت انگیز معاملات، موجودات اور خیالات کا "عجائب خانہ" ہی تو ہے۔ تو آئیے، اس گھن چکر میں عرفان جاوید کے ساتھ سفر کیجیے۔ یہ منفرد تحاریر زندگی کی ایسی گُتھیوں کو سلجھاتی نظر آتی ہیں جنہیں ہم عام زندگی کی روٹین میں کبھی سوچتے بھی نہیں۔ یہ کتاب پڑھیے۔ یہ آپ کو بہت سارے صفحات پر چونکائے رکھے گی۔
آہا؛ یہ وہ تحاریر ہیں جو آپ کو ماضی میں دفن ان گنت یادوں، لوگوں اور تاریخ سے اک بار پھر متعارف کروا دتیی ہیں۔ آپ شاہد صدیقی کی اس کتاب میں بھنبھور جاتے ہییں، ٹیکسلا کو پھر سے جانتے ہیں، قلعہ روہتاس کو چھانتے ہیں، دریائے سندھ اور بدھسٹ سلطنت، ہنڈ کو بھی پڑھتے ہیں۔ یہ شاندار پڑھنے والی کتاب ہے جناب۔
چلیے اور تارڑ کے ساتھ ٹلہ جوگیاں چلیے اور وہاں سے پھر ان کے گاؤں جوکالیاں کا چکر بھی لگا آئیے۔ اس آوارہ گردی میں تاریخ، ادب، مزاح اور معاشرت کا تڑکہ بھی آپ کے ساتھ رہے گا۔ ٹلہ جوگیاں کی تاریخ جیسے تارڑ نے بیان کی ہے، وہ آپ کو اک حوالہ کے طور پر یاد رہے گی۔ پڑھیے۔ یہ مختصر سی کتاب بہت دلچسپ ہے۔
پڑھیے تذکرہ آقامحمدﷺ کی پاک مجالس کا اور ان محفلوں میں بیٹھنے والے خوش نصیب اعلیٰ مقام لوگوں کا۔ یہ کتاب آقاؐ کے حوالے سے بہت کچھ سکھاتی تو ہے ہی، ساتھ میں ان اولین دنوں کی تاریخ بھی بیان کرتی ہے جس میں آپ کو بہت سے خوبصورت حوالہ جات بھی ملیں گے۔ یہ کتاب آپ کو معطر رکھے گی۔ وعدہ ہے۔
اس تاریخی ناول نے مغلیہ عہد کا تذکرہ اس شاندار لب ولہجہ میں کیا ہے کہ شہنشاہی جاہ و جلال قاری کے سامنے آجاتا ہے۔ مرکزی کردار "داراشکوہ" برصغیر میں طاقت کے سامنے مزاحمت کا تاریخی استعارہ ہیں۔ پڑھیے تو یہ تاریخی ناول آپ کے سامنے مغلیہ تہذیب کا نفسیاتی تجزیہ اور تاریخی بھی بیان کرے گا۔
یہ ناول، اس میں بیان کردہ کہانی آپ کو بہت عرصہ گداز رکھے گی۔ انسانی رشتوں، بالخصوص محبت، وچھوڑے اور اس سے جڑے وہ انسانی جذبات جو انسانوں کو عموما حالات کے رحم و کرم پر لیے پھرتے ہیں؛ ان کا تذکرہ آپ کو اداس کرے گا، اور شاید آپ اس ناول کی کہانی میں اپنے سے جڑے لطیف جذبات میں مماثلت بھی تلاش کر لیں۔
ارشد چہال نے اردو میں اک بہت منفرد موضوع پر قلم اٹھایا ہے: آب و ہوا۔ آپ کو پاکستان کے سرسبز علاقوں میں معاشرت، سرکار، طاقتور مافیا، بےبس عوام اور وہاں جاری معاشی طاقت کے حصول کے وہی متفرقات پڑھنے کو ملیں گے جو ہمارے وطن کا بدقسمتی سے خاصہ بن چکے ہیں۔ یہ بہت منفرد کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
وطن عزیز میں ڈاکٹر اقبال سے محبت اور تنقید اب اک پاپولر مضمون بن چکا ہے۔ ہمارے ہاں عقیدت میں بات کو بڑھا چڑھا کر کرنے کا رواج بھی مل جاتا ہے۔ اجمل کمال کی یہ مختصر کتاب مگر بہت سنجیدہ اسلوب لیے ہوئے اس بات کی کوشش کرتے ہے کہ اقبال کو تلاشا جائے، مگر تراشے ہوئے میں سے نہیں۔ پڑھیں گے تو جانیں گے۔
یہ فیودور دستوئیفسکی کا آخری ناول ہے جسے دُنیا کے ہر نقاد نے عظیم ترین ناولوں میں شمارکیا۔ ناول کا ہیرو الیوشا روسی قومیت اور مذہبیت کی اعلیٰ ترین پیداوار ہے اور اسے اپنی سرزمین اور ماحول سے بہت گہرا اور سچا لگاؤ ہے۔ اردو میں اسے شاہد حمید صاحب نے امر کر دیا۔ روسی ادب کا لیجنڈ ہے؛ پڑھیے جناب۔
رشاد بخاری اکثر اپنا لکھا اور کہا ہوا اپنے پاس ہی رکھتے ہیں۔ غلط کرتے ہیں۔ ان سے یہ بات تو چلتی رہے گی، مگر آپ ان کا یہ بہت مختلف ناول تو پڑھیے ناں۔ اپنی طرز اور موضوع کے اعتبار سے یہ پڑھنے والی بہت مختلف کتاب ہے، مگر آپ کو انسانی (جنسی) نفسیات، چاہنے اور چاہے جانے کی خواہش کے خوابوں میں لیے چلے گی۔
لاہور کی پاپولر تاریخ پر یہ کیا ہی عمدہ کتاب ہے۔ مجید شیخ کی لاہور سے محبت بہت پرانی ہے اور وہ اس شہر کے چھپے ہوئے گوشوں اور دھندلائی ہوئی تاریخ پر بہت عرصے سے لکھ رہے ہیں۔ یہ کتاب آپ کو اک ایسے لاہور سے روشناس کرواتی ہے جس کو آپ شاید ہی جانتے ہوں، حتی کہ آپ بھلے اک "لہوری" بھی ہوں۔ پڑھیے جناب۔
یہ ڈاکٹر سلیم اختر مرحوم کے بھارت سے ماریشس تک کے سفر کے احوال ہیں اور انہوں نے اپنی روایتی برجستگی سے ہی انہیں بیان کیا ہے۔ اپنے اسلوب میں وہ صرف مقامات کا ہی نہیں، اپنے تجربات اور احساسات کا بھی بیان کرتے چلے جاتے ہیں تو پڑھنے والو کو ان جیسا ہی لطف محسوس ہو رہا ہوتا ہے۔ پڑھیے دوست۔