عرفان احمد نے کیا ہی شاندار کتاب مرتب کی ہے، آنسٹلی! اس کتاب میں آپ کو پاکستان کے جانے پہنچانے لوگوں کی مطالعہ کی عادات کا تعارف ملتا ہے: ڈاکٹر اسلم فرخی، زاہدہ حنا، ڈاکٹر مبارک علی، مولانا زاہد الراشدی اور دیگر کئی۔ یہ بہت دلچسپ اور خیال کو تر کرنے والی کتاب ہے۔ آپ کو لازما پڑھنا چاہیے۔
عرفان احمد نے کیا ہی شاندار کتاب مرتب کی ہے، آنسٹلی! اس کتاب میں آپ کو پاکستان کے جانے پہنچانے لوگوں کی مطالعہ کی عادات کا تعارف ملتا ہے: ڈاکٹر اسلم فرخی، زاہدہ حنا، ڈاکٹر مبارک علی، مولانا زاہد الراشدی اور دیگر کئی۔ یہ بہت دلچسپ اور خیال کو تر کرنے والی کتاب ہے۔ آپ کو لازما پڑھنا چاہیے۔
یہ اردو ادب کے 15 شاندار افسانوں کی کتاب ہے۔ اس میں آپ کو منٹو، مفتی، اشفاق، انتظار جیسے بلند قامت نام ملتے ہیں اور آپ پڑھنے کے بعد ان لکھاریوں کو مزید پڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ بہت ہی عام سی قیمت میں یہ بہت خاص کتاب ہے جناب اور آپ اسے کیوں نہیں پڑھیں گے بھلا؟
کشور ناہید صاحبہ کی یہ کتاب ان کے تاثرات پر مبنی ہے جو انہوں نے دنیا کے لکھاریوں اور محققین کے بارے میں تحریر کیے ہیں۔ آپ کو اس کتاب میں جہاں ادب، تحقیق اور صحافت کے "دیوؤں" کا تذکرہ ملتا ہے، وہیں آپ کو ان کے بارے میں لکھاری کے جذبات اور تاثرات بھی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ یہ بہت عمدہ پڑھنے والی کتاب ہے۔
یہ اردو ادب کے عظیم ترین ناولز میں شامل ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ اردو پڑھنے والوں کا ہر زمانہ، اس کتاب کا زمان و مکاں رہے گا۔ گوجرانوالہ کے گاؤں، نت کلاں سے لاہور، امریکہ، کینیڈا، جاٹوں اور ان کے سیپیوں کی تین نسلوں کی کہانی۔ بخت جہاں کا کردار آپ کو تاعمر یاد رہے گا۔ ہمارا دعویٰ ہے۔ لازمی پڑھیے، لازمی۔
ناطق نثرنگار تو شاندار ہیں ہی، شاعری بھی خوب کرتے ہیں۔ شاعری تو ویسے بھی نازل ہونے والی صنف ہے تو اسی عدسہ سے آپ ناطق کی نثر کو بھی جان سکتے ہیں۔ خوبصورت باتوں اور جذبات کی عکاس کتاب جس میں مختصر اور تھوڑا طویل بیان آپ کو مسحور رکھے گا۔ پڑھیے اور جھولا لیجیے۔
اس کتاب میں نیلم احمد بشیر اپنی بہنوں کے خاکے لکھتی ہیں اور کیا ہی شاندار مضامین ہیں پڑھنے کو۔ اپنے ابو، احمد بشیر مرحوم کا بھی شاندار تذکرہ ہے اور کتاب کے آخر تک آپ کو ان چار بہنوں میں اپنے ابو کی شخصیت اور تربیت کے عکس ملتے ہیں۔ یہ بہت خوبصورت کتاب ہے، بہت۔ پڑھنے والی ہے جناب۔
یہ انتظار حسین صاحب کے افسانے ہیں۔ اتنا تعارف ہی کافی ہونا چاہیے ان کے لیے جو اردو ادب میں افسانہ و ناول نگاری کی چوٹی کو پڑھنا چاہتے ہیں۔ آپ کو مگر بتائے دیتے ہیں کہ ان کے جدید افسانے ہیں جو پاکستانی معاشرتی حالات کے پس منظر میں تحریر کیے گئے ہیں جس میں سے وطن 2001 کے بعد سے گزرا۔ پڑھیے دوست۔
گرو رجنیش اپنے وقت کے بہت دلچسپ انسان اور کردار تھے۔ انہوں نے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو اپنی تعلیمیات سے مبہوت کیے رکھا۔ انہوں نے انسانوں کو اپنے اندر جھانکنے اور زندگی کی پرتوں کو بسا اوقات متنازعہ طریقے سے کھولنے اور سمجھنے کی تحریک دییے رکھی۔ یہ پر لطف اور "مزیدار" کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
دوستو، اجمل کمال جب بھی اور جو بھی پیش کیا کریں، آپ فورا سے پہلے اور آنکھیں بند کر کے اسے اپنی لائبریری کا حصہ بنا لیا کیجیے اجمل صاحب کی اردو کتب بینی کے فروغ کے لیے بےپناہ خدمات ہیں۔ یہ کتاب بھی ان کی اردو/ہندی اور اس خطے سے محبت کا مونہہ بولتا ثبوت ہے۔ اسم بامسمیٰ ہے تو آپ اس پڑھتے کیوں نہیں؟
تارڑ کی پاسکل سے شاید ہی کوئی محبت کرنے والا واقف نہیں ہو گا۔ کیا آپ واقف ہیں اس سے؟ اگر نہیں، تو کیوں نہیں؟ یہ تارڑ کی اولین تخلیقات میں سے ہے اور آپ کو اس میں محبت کے آغاز سے لے کر، زیاں کا سامنا کرنے تک کی کہانی ملتی ہے۔ کرداروں کا بیان سے آپ پاسکل کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ پڑھیے دوست۔
دنیا حیرت انگیز معاملات، موجودات اور خیالات کا "عجائب خانہ" ہی تو ہے۔ تو آئیے، اس گھن چکر میں عرفان جاوید کے ساتھ سفر کیجیے۔ یہ منفرد تحاریر زندگی کی ایسی گُتھیوں کو سلجھاتی نظر آتی ہیں جنہیں ہم عام زندگی کی روٹین میں کبھی سوچتے بھی نہیں۔ یہ کتاب پڑھیے۔ یہ آپ کو بہت سارے صفحات پر چونکائے رکھے گی۔
ناطق کے اس افسانوی مجموعے کی کہانیاں زندگی کی رونقیں اورایسے درد و غم کی داستانیں ہیں کہ جنہیں جمع کیا تو چودہ افسانوں کی کتاب مرتب ہو گئی۔ یہ وہ کہانیاں ہیں جن کی اکثریت بس زندگی کے چوراہوں پر جوان اور بوڑھی ہوجاتی ہیں مگر کوئی نہیں پڑھ پاتا۔ آپ تو مگر پڑھیے ناں۔
ایملی برانٹے کا یہ ناول 1846 کی تحریر ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے انسانی بیانیے کی وحشیانہ سچائی مزید ابھر کر سامنے آتی جا رہی ہے۔ یہ عشق اور آبسیشن کی داستان ہے؛ پاگل کردینے والا منفی عشق جو انسانوں کو وحشیوں کی لائن میں کھڑا کر دیتا ہے۔ سیف الدین حسام کا شاندار اور لازوال ترجمہ ہے۔ پڑھیے۔
یہ کتاب امروز نے امرتا کی محبت میں تخلیق کی۔ انہی کی زبانی پڑھیے: "میں امرتا کو بہت سے ناموں سے بلاتا ہوں۔ آشی سے لے کر برکتے تک۔ مجھے جو بھی خوبصورت لگتا ہے، اسی نام سے میں اسے پکارنے لگتا ہوں۔ یہ خطوط میرا سرمایہ ہیں اور میں امرتا کی خود گزشت "رسیدی ٹکٹ" کا حصہ بھی۔" گداز اور وفا پڑھیے دوست۔