ہمیں کہنے دیجیے کہ مرزا حامد بیگ صاحب کے افسانوں کو پاکستان میں ان کا اصل مقام ملنا چاہیے؛ کیوں؟ یہ کتاب اس کی دلیل ہے۔ ان کے باقی افسانوں، کہانیوں اور ناولز کی طرح، یہ کتاب بھی اپنی طرز کی منفرد کتاب ہے۔ انہیں پڑھا کیجیے۔ وہ بہت شاندار لکھتے ہیں۔ بہت۔
ہمیں کہنے دیجیے کہ مرزا حامد بیگ صاحب کے افسانوں کو پاکستان میں ان کا اصل مقام ملنا چاہیے؛ کیوں؟ یہ کتاب اس کی دلیل ہے۔ ان کے باقی افسانوں، کہانیوں اور ناولز کی طرح، یہ کتاب بھی اپنی طرز کی منفرد کتاب ہے۔ انہیں پڑھا کیجیے۔ وہ بہت شاندار لکھتے ہیں۔ بہت۔
ترکی کی عظیم سلطنت عثمانیہ کے اہم ترین کردار سے ملیے۔ ان کے بارے میں پڑھیے اور انہیں جانیے۔ یہ کتاب ان کی زندگی، طرز حکومت، سپہ سالاری اور مختلف فتوحات کے حالات کا احاطہ کرتی ہے۔ پڑھیں گے تو یہ کتاب آپ کو سلطان کے دور میں جیسے لے جائے گی۔
تارڑ صاحب کی پاکستان کے شمالی علاقہ جات سے محبت بہت پرانی ہے۔ وہ تو اپنی پرانی سوزوکی ایف ایکس پر اک دن وہاں جا پہنچے تھے۔ یہ مگر بہت پہلے کی بات ہے۔ انہوں نے گلگت بلتستان کو پاکستانیوں سے جیسے متعارف کروایا ہے، شاید ہی کسی اور نے کروایا ہو۔ یہ ان کا ویسا ہی اک سفر نامہ ہے۔ پڑھیے اور لطف لیجیے۔
اے حمید کا نام کسی بھی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ شاندار مصنف تھے اور اردو ادب کو بےشمار تخلیقات دے گئے۔ یہ کتاب آپ کے پاس پرانے لاہور اور لاہوریوں کی خوشبو لے کر آتی ہے۔ اس کتاب میں جہاں اے حمید کے ذاتی جذبات شامل ہیں، وہیں جانی پہچانی شخصیات کے تعارف بھی۔ لاہور سے محبت کیجیے۔ پڑھیے۔ یاد رکھیں گے۔
نیر مسعود کے گیارہ افسانے اور وہی بیان و اسلوب جس کی وجہ سے وہ افسانہ نگاری میں اپنا اک خاص مقام رکھتے ہیں۔ تو پڑھیے اور ان کے ساتھ سماج اور اس میں بسنے والے کرداروں کو جاننے کے سفر پر ان کے ہمراہ چلیے۔ وہ اپنے مشاہدے سے آپ کو ان کرداروں سے ملوائیں گے جو آپ کے آس پاس ہیں، مگر شاید آپ نہیں جانتے۔
گرو رجنیش اپنے وقت کے بہت دلچسپ انسان اور کردار تھے۔ انہوں نے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو اپنی تعلیمیات سے مبہوت کیے رکھا۔ انہوں نے انسانوں کو اپنے اندر جھانکنے اور زندگی کی پرتوں کو بسا اوقات متنازعہ طریقے سے کھولنے اور سمجھنے کی تحریک دییے رکھی۔ یہ پر لطف اور "مزیدار" کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
ٹیگور عظیم لکھاری تھے۔ وہ صرف فکشن رائٹر ہی نہ تھے۔ ان کی دیگر موضوعات بشمول سماج، تاریخ اور انسانی معاشرت کے ارتقاء پر بھی گہری نظر تھی۔ وہ بہت گہرے اور صاحب علم شخص تھے۔ یہ تو محض ان کی شخصیت کا اک چھوٹا سا عکس ہے جو ہم آپ کے لیے لائے ہیں۔ پڑھیے جناب۔
یہ کتاب آپ کو چونکا دے گی جب آپ جنوبی پنجاب کے بڑے سیاسی اور زمیندار گھرانوں کی تاریخ کی اصلیت جانیں گے تو۔ یہ مختصر کتاب اک مستند تاریخ بھی ہے اور حوالہ جات سے اپنے موضوع کے ساتھ مکمل انصاف کرتی ہے۔ پاکستانی سیاست میں دلچسپی رکھنے والے ہر شخص کو یہ کتاب لازما پڑھنی چاہیے۔ تو پڑھیں ناں دوست!
ایڈورڈ ڈی بونو کی اس کتاب کی 12 ملین سے زیادہ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں اور شہزاد نیر نے شاندار ترجمہ کیا ہے۔ کتاب پڑھیے اور پھر چیلنجز میں مختلف نقطہ نظر کو مدّنظر رکھنے، حقائق پر توجہ مرکوز کرنے، فیصلوں کو کئی زاویہ نظر سے دیکھنے اور بہترین فیصلہ سازی کی اپنی اہلیت کو بہترین طریقے سے بڑھائیں۔
عرفان جاوید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اک زندگی میں ہی کئی زندگیاں جی رہے ہیں۔ وہ شاندار نثر نگار ہیں۔ یہ کتاب ان کے مختصر افسانوں کا مجموعہ ہے۔ آپ کو معاشرے کے تضادات اور متفرقات کا بہت دلچسپ انداز میں تعارف کرواتی ہے۔ پڑھیں گے تو جانیں گے کہ معاشرے میں لوگ کیسے کیسے دلچسپ پہلو لیے پھرتے ہیں۔
مولانا وحید الدین اختصار کے ساتھ پیچیدہ معاملات کو بیان کرنے کے بادشاہ ہیں۔ ان کی نظر تاریخ، اور بالخصوص اسلام سے جڑے ہوئے معاملات کی تاریخ پر بہت گہری تھی۔ ان کی تحاریر صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ تمام انسانوں کے لیے آسانیاں بانٹتی نظر آتی ہیں۔ انہیں پڑھا کیجیے بہت فائدہ میں رہیں گے!
کشور ناہید صاحبہ کی یہ کتاب ان کے تاثرات پر مبنی ہے جو انہوں نے دنیا کے لکھاریوں اور محققین کے بارے میں تحریر کیے ہیں۔ آپ کو اس کتاب میں جہاں ادب، تحقیق اور صحافت کے "دیوؤں" کا تذکرہ ملتا ہے، وہیں آپ کو ان کے بارے میں لکھاری کے جذبات اور تاثرات بھی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ یہ بہت عمدہ پڑھنے والی کتاب ہے۔
ملکہ پکھراج شاندار اور حوصلہ مند خاتون تھیں۔ یہ ان کی نسل کی عورت کی آواز ہے جو ان کی پوتی، فرازے سید نے مرتب کی، مگر تحریر تمام ملکہ پکھراج کی ہی ہے۔ وہ ان زمانوں کی بات کرتی ہیں جب عورت کی آواز کو دبانا لازم سمجھا جاتا تھا۔ یہ سچ ہے۔ اکل کھرا سچ۔ پڑھیے اور ان کے بارے میں جانیے۔
پڑھیے وہ شاندار، جاندار اور تاریخی جنگ اور ہماری دھرتی کے ہیرو، راجہ پورس کے بارے میں۔ راجہ پورس وہ پہلا شخص تھا اور اس کی فوج پہلی فوج تھی جس نے سکندر یونانی کو بھرپور مزاحمت دی۔ اس جنگ میں سب سے پہلے دستے کی قیادت، پورس کا بیٹا ہی کر رہا تھا۔ کیا ہی شاندار بات ہے۔ آپ کو یہ کتاب لازمی پڑھنی چاہیے۔
پڑھیے رؤف کلاسرہ کے قلم سے پاکستانی سیاست کے مرکزی کرداروں کے بارے میں اور پاکستانی سیاست کے بارے میں بھی کہ درون خانہ یہ کیسے چلتی ہے۔ چوہدری شجاعت، جنرل علی قلی خان، آفتاب احمد شیرپاؤ، آصف علی زرداری اور بہت سے دیگر سیاسی کرداروں کے بارے میں جانیے۔ پڑھنے والی کتاب ہے جناب۔
بلراج ساہنی کا خاندانی تعلق پنجاب کے قصبے، بھیرہ سے تھا۔ وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ 1947 کی تقسیم ہند میں ان کا خاندان انڈیا ہجرت کر گیا۔ وہ 1962 میں پاکستان آئے۔ بھیرہ اور راولپنڈی میں اپنی نشانیاں دیکھیں۔ یاسر جواد نے پنجابی سے اردو میں شاندار ترجمہ کر کے، کتاب کا حق ادا کر دیا۔ لازمی پڑھیے۔
امرتا پریتم گوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیں اور انہیں تقسیم ہند کے مرحلہ میں سے گزرنا پڑا۔ یہ ان کی آپ بیتی ہے۔ مختصر کتاب ہے، مگر آپ کو برصغیر کی اس عظیم خاتون مصنفہ کی زندگی کے پراسیس سے گزار دے گی۔ آپ اس پڑھنے کے بعد، امرتا کو کہیں بہتر جاننا شروع کر دیں گے۔ امرتا، برصغیر کا مشترکہ اثاثہ رہیں گی۔