مرزا حامد بیگ صاحب کے بارہ افسانے اور ایک ناولٹ ہے اس کتاب میں اور وہی ان کا بیان بھی: حقیقت، علامتی اور پھر واقعاتی کہ جس کی وجہ سے وہ جانے جاتے ہیں۔ ان کی باقی کتابوں کی طرح یہ بھی آپ کے پڑھنے والی کتاب ہے۔ وہ اپنے فن کے شہسواروں میں سے ایک ہے۔ پڑھیں گے تو جانیں گے جناب۔
مرزا حامد بیگ صاحب کے بارہ افسانے اور ایک ناولٹ ہے اس کتاب میں اور وہی ان کا بیان بھی: حقیقت، علامتی اور پھر واقعاتی کہ جس کی وجہ سے وہ جانے جاتے ہیں۔ ان کی باقی کتابوں کی طرح یہ بھی آپ کے پڑھنے والی کتاب ہے۔ وہ اپنے فن کے شہسواروں میں سے ایک ہے۔ پڑھیں گے تو جانیں گے جناب۔
سہیل پرواز صاحب نے اپنا ذاتی دکھ اور اپنا سینہ اپنے قاری کے سامنے کھول کر رکھ دیا ہے۔ یہ ان کی شریک حیات، محترمہ رخسانہ مرحومہ کے تذکروں پر مبنی کتاب ہے جن سے جدائی کا خیال لکھاری کے ذہن میں کبھی بھی کہیں بھی نہیں تھا۔ یہ مرحومہ کا محبتی بیان تو ہے ہی، اس میں سیکھنے کو بھی بہت کچھ ہے۔ پڑھیے جناب۔
گبرئیل گارسیا مارکیز سے محبت کرنے والوں کے لیے یہ اک لازمی تحفہ ہے۔ اس مجموعے میں ان کے افسانے، دو ناول، ان کی نوبیل انعام کے موقع پر تقریر اور اپنی زندگی و فن پر اک گفتگو شامل ہے۔ اس کے علاوہ ان کے اپنے پسندیدہ ناولز کے منتخب ابواب بھی۔ آپ یہ کتاب بھلا کیوں نہیں چاہیں گے؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اک ایسے موضوع پر اپنے زاویہ سے لکھا ہے جو نہ صرف مسلم معاشروں، بلکہ دنیا کے تمام معاشروں میں موضوع بحث رہتا ہے۔ یہ بہت مختصر مگر پڑھنے والی کتاب ہے۔ آپ بھلے کتاب سے بعد از اتفاق نہ کریں، تو بھی مخلتف خیال پڑھنا مفید رہے گا۔ پڑھیے جناب۔ پڑھتے رہا کیجیے۔
شیخ سعدی برصغیر پاک و ہند اور ایران و ترکی کے ساتھ ساتھ ہر اس خطے کی لوک رہتل کے دانشور ہیں جہاں افراد زندگی کے مطالب و مقاصد کے بارے میں جاننے کی لگن رکھتے ہیں۔ محمد مغفور الحق صاحب نے ان کی چنیدہ حکایات آپ کے لیے پیش کی ہیں۔ لازم ہے کہ آپ بھی انہیں پڑھیں!
گویا سچے واقعات پر مبنی یہ محبت، وچھوڑے اور پھر وصال کی تکون پر لکھا مختصر مگر بہت خوبصورت ناول ہے۔ تھوڑا علامتی ہے مگر شہریار مرزا کا کردار شاید آپ کو اپنی محبتی زندگی کی بھی یاد دلا دے گا۔ بس یہ کہ اسے قریبا 25 برس لگ گئے اپنی انارکلی تک پہنچنے میں۔ پڑھیں دوست۔ یاد رکھیں گے۔
یہ ہمارے معاشرے میں عورت کی کہانی ہے، عورتوں کی کہانیاں ہیں اور اک عورت کے پرسیپکٹو سے ہی لکھی گئی ہیں۔ زہرا تنویر کے ہی بقول، یہ ان کی اس مشق کا حصہ ہے جس میں انہوں نے "سیکھنے کے عمل میں اپنے مدار سے باہر قدم رکھا" اور ڈرتے ڈرتے۔ افسانوں کی یہ کتاب آپ کو پاکستانی عورت سے روشناس کروا دے گی۔ پڑھیے۔
تارڑ کا شاندار ناول ہے جو مشرقی پاکستان کے سانحہ کے آس پاس کے حالات سے لے کر، سنہ 1990 کی دہائی کے کراچی تک کے واقعات کا احاطہ کرتا ملے گا۔ اس میں آپ کو وطن عزیز کے ماضی میں ہونے والے ضیاع کا بیان تو ملتا ہی ہے، اس کے جاری رہنے کا احساس بھی آپ کو ملے گا۔ تارڑ کی باکمال نثر میں، آپ کے لیے۔
یہ انور مسعود کی کتاب ہے۔ اتنا تعارف ہی کافی ہے۔ پڑھنے والوں کو یہ بتانا بھی ضروری نہیں کہ وہ کون ہیں۔ اس لیے کہ وہ انور مسعود ہیں۔ پڑھیے اور ان کے تخیل کی لطافت کے ہلکورے لیجیے۔
اردو ادب کے "تاقیامت چچا،" غالب پر اک ناول ہو، اور تحریر ہو قاضی عبدالستار کی، تو آپ خود تصور کر سکتے ہیں کہ کیا خوبصورت بیان ہو گا۔ یہ ناول ہے، اور تاریخ بھی۔ پڑھیے اک یونیک شاعر کے بارے میں جس کے بغیر اردو شاعری و ادب کی تاریخ نامکمل رہتی ہے۔ "چچا" غالب کو جاننے کا موقع ہے۔ ضائع مت کیجیے گا۔
اردو ادب پڑھنے والا کوئی بھی شخص اردو ادب پڑھنے والا کیسے کہلوا سکتا ہے اگر اس نے عبداللہ حسین کا اداس نسلیں نہیں پڑھ رکھا تو؟ تقسیم ہند کے واقعات کا بیان لیے، یہ وہ ناول ہے جو سیاست، محبت، معاشرت، انسانی رشتوں، اور زندگی کے خسارے کی شاندار تصویر اور تفسیر پیش کرتا ہے۔ لازم/لازم ہے کہ آپ اسے پڑھیں!
اس کتاب میں نیلم احمد بشیر اپنی بہنوں کے خاکے لکھتی ہیں اور کیا ہی شاندار مضامین ہیں پڑھنے کو۔ اپنے ابو، احمد بشیر مرحوم کا بھی شاندار تذکرہ ہے اور کتاب کے آخر تک آپ کو ان چار بہنوں میں اپنے ابو کی شخصیت اور تربیت کے عکس ملتے ہیں۔ یہ بہت خوبصورت کتاب ہے، بہت۔ پڑھنے والی ہے جناب۔
کیا ہمیں احمد ندیم قاسمی اور ان کی تحاریر کا تعارف کروانے کی قطعا کوئی ضرورت بھی ہے؟ اس سوال کا جواب اردو پڑھنے والے ہمیشہ "نہیں" کی صورت میں دیتے ہیں۔ یہ چھوٹی سی کتاب، قاسمی صاحب کی تین بڑی تحاریر پر مشتمل ہے۔ بہت ہوا تو آپ دو نشستوں میں پڑھ لیں گے۔ قاسمی صاحب کی کوئی تحریر مِس مت کیا کیجیے۔
اس کتاب میں ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ممتاز مفتی صاحب کے ان افسانوں کا تجزیہ کیا ہے جو ان کے نزدیک کوئی نہ کوئی روحانی جہت رکھتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کتاب کا تعارف لکھتے اور افسانوں کا تجزیہ کرتے "مجھ پر بہت دلچسپ انکشافات ہوئے۔" ممتاز مفتی کو پڑھنے والے، یہ کتاب پڑھ کر ان کی روحانی جہت کو سمجھ سکیں گے۔
یونس ایمرے ترکی کے انسان دوست اور عوامی شاعر ہیں۔ انہیں گزرے اک عرصہ ہو گیا، مگر شاعر اور لکھاری کی تخلیقات اسے زندہ رکھتی ہیں۔ ان کا کلام آج بھی ہمارے دِلوں کو چھونے کی طاقت رکھتا ہے۔وہ صرف ترک قوم کے ہی نہیں، انسان دوستی سے محبت کرنے والے ہر شخص اور ہر روایت کے شاعر ہیں۔ پڑھیں دوست۔
بھارتی مصنف، ذکیہ مشہدی کا فوکس عورت، معاشرہ، لوگ، رسوم و رواج اور ان کے تال میل سے پیدا ہونے والی کہانیاں ہیں۔ یہ ان کی کہانیوں کا مجموعہ ہے جس میں وہ آپ کو بھارت میں مسلم معاشرت کی بُنت میں لیے جاتی ہیں اور آپ کو وہاں کی معاشرت اور اس میں بسے لوگوں کا تعارف کرواتی ہیں۔ پڑھنے والی عمدہ کتاب ہے۔
یہ کتاب فیض پر ہے اور ڈاکٹر آصف اعوان کے قلم سے ہے اور فیض کی شاعری کے حواشی اور اشارایہ پر مبنی ہے جو ڈاکٹر صاحب نے حروف تہجی کے تحت اکٹھے کر دیے ہیں۔ یہ عشاقان فیض کے لیے تحفہ، خاص تحفہ ہے۔