یہ مرزا حامد بیگ صاحب کے افسانوں کی کتاب ہے اور اس کے شروع میں ان کے فن اور بیان پر شاندار تنقید اور تجزیات بھی موجود ہیں۔ یہ ادب دوستوں کے لیے بہت مختصر مگر شاندار تحفہ ہے کہ وہ افسانے کے فن کے تکنیک کے حوالے سے بھی پڑھیں گے؛ افسانے تو اس کتاب میں موجود ہیں ہی۔ پڑھیں، پڑھتے رہیں۔
یہ مرزا حامد بیگ صاحب کے افسانوں کی کتاب ہے اور اس کے شروع میں ان کے فن اور بیان پر شاندار تنقید اور تجزیات بھی موجود ہیں۔ یہ ادب دوستوں کے لیے بہت مختصر مگر شاندار تحفہ ہے کہ وہ افسانے کے فن کے تکنیک کے حوالے سے بھی پڑھیں گے؛ افسانے تو اس کتاب میں موجود ہیں ہی۔ پڑھیں، پڑھتے رہیں۔
یہ کتاب جرمنی میں یہودیوں کی نسل کشی کی تاریخ کا تجزیہ پیش کرتی ہے اور اس دعوے کی تحقیق کرتی ہے کہ آیا ان واقعات کی صحت و سچائی کیا ہے۔ مغربی دنیا میں ہالوکاسٹ پر بات کرنا عموما ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔ مصنف کہتے ہیں کہ پڑھنے پر، قاری تاریخ کے اس اہم مبینہ واقعہ پر معلومات حاصل کر سکیں گے۔
ام المؤمنین میں امی عائشہ کے حوالہ جات سے سب سے زیادہ احادیث اور نبی پاک ﷺ کی پاک زندگی کے واقعات اسلامی تاریخ کی شان ہیں۔ یہ کتاب ان کی تذکرہ اور ان کی باتوں کو آپ تک پہنچاتی ہے۔ یہ خود پڑھیے اور اسے اپنے گھر کی زینت بھی بنائیے۔
یہ ایوان ترگنیف کا عالمی شہرت یافتہ شاہکار ہے جو 1862 میں چھپا۔ یہ اپنے وقت کی نوجوان نسل کی نمائندگی کرتا ادبی شہ پارہ ہے اور روسی ادب کا پہلا جدید ناول سمجھا جاتا ہے۔ ناول کا سارا پلاٹ صرف دو ماہ پر محیط ہے۔ انور عظیم کا ترجمہ کردہ یہ شاہکار لازمی پڑھیے اور ہر دور کی بدلتی نسل کا کیمیا جان جائیے۔
اجمل کمال، کمال کے ادب دوست شخص ہیں۔ یہ ان کا کیا ہوا ترجمہ ہے جس کے اصل لکھاری کوشلیہ کمارسنگھے، سری لنکن ہیں۔ مختصر مگر بہت دلچسپ ناول ایک ہفتے کے بیان پر مشتمل ہے جو اس ناول کے کئی کرداروں سے پیش آتے ہیں۔ یہ سری لنکن نہیں، جنوبی ایشائی کہانی ہے۔ یہ ہم سب کی کہانی ہے۔ پڑھیے دوست۔ لازما۔
طاہرہ اقبال کو لازمی پڑھا کیجیے۔ وہ اپنے افسانوں میں نچلے طبقے اور متوسط طبقے کے کرداروں کے معاملات پر بہت حساسیت سے بات کرتے ہوئے ان کی زندگیوں کو اپنے قاری کے سامنے پرت در پرت کھولتی چلی جاتی ہیں۔ یہ کتاب بھی انہی حوالہ جات کو ادب میں تخلیق کرتی ہے۔ شاندار اور پڑھنے والے افسانے ہیں، شاندار۔
یہ معظمہ تنویر صاحبہ کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ تانیثیت اور معاشرے میٰں عورت ہونے کے احساس سے لبالب بھرا ہوا۔ پڑھنے کی شے ہے۔ مصنفہ کہتی ہیں کہ یہ افسانے لکھتے ہوئے انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے یہ تحاریر انہیں بھی آزاد کر رہی ہیں اور انسان ہونے کی بھرپور سرشاری دے رہی ہیں۔ پرلطف کتاب ہے۔
گبرئیل گارسیا مارکیز سے محبت کرنے والوں کے لیے یہ اک لازمی تحفہ ہے۔ اس مجموعے میں ان کے افسانے، دو ناول، ان کی نوبیل انعام کے موقع پر تقریر اور اپنی زندگی و فن پر اک گفتگو شامل ہے۔ اس کے علاوہ ان کے اپنے پسندیدہ ناولز کے منتخب ابواب بھی۔ آپ یہ کتاب بھلا کیوں نہیں چاہیں گے؟
کیا ہمیں احمد ندیم قاسمی اور ان کی تحاریر کا تعارف کروانے کی قطعا کوئی ضرورت بھی ہے؟ اس سوال کا جواب اردو پڑھنے والے ہمیشہ "نہیں" کی صورت میں دیتے ہیں۔ یہ چھوٹی سی کتاب، قاسمی صاحب کی تین بڑی تحاریر پر مشتمل ہے۔ بہت ہوا تو آپ دو نشستوں میں پڑھ لیں گے۔ قاسمی صاحب کی کوئی تحریر مِس مت کیا کیجیے۔
یہ کتاب ایڈورڈ سعید، جو خود فلسطینی مسیحی تھے، کا مشرق وسطیٰ کی تاریخ پر اک احسان ہے۔ یہ آپ کو صیہونیت کے بارے میں شاندار آگاہی فراہم کرے گی اور بتائے گی کہ صیہونیت کے لیے خود مغربی سیاستدانوں نے کیسی کسی چالیں چلیں اور کیا جال بچھائے۔ شاہد حمید صاحب نے ترجمہ کا بھرپور حق ادا کیا ہے۔ پڑھیے دوست۔
ارشد محمود پاکستان کے ترقی پسند دانشور ہیں اور اپنی اس کتاب میں پاکستانی معاشرے میں موجود مختلف قسموں کی گھٹن کا اک بےلاگ تجزیہ کرتے ہیں۔ وہ ہمارے معاشرے میں موجود گھٹن کو مختلف سائنسی اور تاریخی حوالہ جات سے اپروچ اور بیان کرتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے کے رویوں کو سمجھنے کے لیے بہت عمدہ پڑھائی ہے۔
پڑھیے شہریار اور درشہور کی محبت کے بہت ہی دلچسپ کیمیا کی کہانی جو جاگیرداری نظام کے معاشرت کے آس پاس بُنی گئی ہے۔ سردار وقار کا کردار آپ کو بالخصوص یاد رہے گا۔ باقی کرداروں کی نفسیاتی بُنت اور اٹھان آپ کو اس کتاب کے ساتھ مسلسل جوڑے رکھی گی اور آپ اسے بھولیں گے نہیں۔ یہ ہر لحاظ سے اک بڑا ناول ہے۔
محمد الیاس صاحب کی اس کتاب میں ان کے 12 افسانے اور اک ناولٹ شامل ہے۔ وہ عام لوگوں کا درد لکھتے ہیں۔ پڑھا کیجیے۔ کتاب کا انتساب ہی اس کا تعارف ہے: "کچرے کے ڈھیروں سے کتے، بلیوں، چوہوں اور کیڑے مکوڑوں کی طرح پیٹ کی بھوک مٹاتی اولاد آدم کے نام، جن کے حصے کا رزق ان کے حکمران لوٹ لے گئے!" تو پھر جناب؟
پڑھیے رؤف کلاسرہ کے قلم سے پاکستانی سیاست کے مرکزی کرداروں کے بارے میں اور پاکستانی سیاست کے بارے میں بھی کہ درون خانہ یہ کیسے چلتی ہے۔ چوہدری شجاعت، جنرل علی قلی خان، آفتاب احمد شیرپاؤ، آصف علی زرداری اور بہت سے دیگر سیاسی کرداروں کے بارے میں جانیے۔ پڑھنے والی کتاب ہے جناب۔
ہمارا ماننا ہے کہ اس ناول کو اردو ادب میں وہ مقام نہ مل سکا جو ملنا چاہیے تھا۔ یہ ناول پاکستان کے دیہی معاشرے کے پس منظر میں تحریر کیا گیا ہے۔ آپ کو اس میں شہباز خان کا بہت بھرپور کردار پڑھنے کو ملے گا، بہت ہی بھرپور۔ معاشرتی تضادات اور اس میں مذہب و سرکار کا کردار۔۔۔پڑھنے کی کتاب ہے صاحبو۔
یہ امرتا کی پہلی کتاب تھی جو پاکستان میں ان کی اجازت سے شائع ہوئی۔ اسے احمد سلیم نے مزید خوبصورت بنایا۔ پڑھیے مشرق و مغرب کے ان نامور لیکن حساس ادیبوں کا تذکرہ، جن کی زندگیاں نامساعد حالات کے سبب گویا پیش از وقت گُل ہو گئیں۔ یہ تفصیلات بہت دردمندی سے یکجا کی گئی ہیں۔