احمد ندیم قاسمی نے یونس جاوید کے بارے میں کہا تھا کہ انہوں نے جدید افسانہ نویسی کا بھرم قائم رکھا ہے۔ ان کی یہ کتاب بھی ان کی تخلیقی گہرائی، مشاہدے اور روزمرہ کے عام کرداروں میں سے معاشرے کی ساخت بننے یا بگڑنے کا بیان ہے۔ وہ ہم سب کی کہانیاں لکھتے ہیں جو ہم سب کو پڑھنی چاہئیں؛ تو پڑھیے ناں جناب!
احمد ندیم قاسمی نے یونس جاوید کے بارے میں کہا تھا کہ انہوں نے جدید افسانہ نویسی کا بھرم قائم رکھا ہے۔ ان کی یہ کتاب بھی ان کی تخلیقی گہرائی، مشاہدے اور روزمرہ کے عام کرداروں میں سے معاشرے کی ساخت بننے یا بگڑنے کا بیان ہے۔ وہ ہم سب کی کہانیاں لکھتے ہیں جو ہم سب کو پڑھنی چاہئیں؛ تو پڑھیے ناں جناب!
پڑھیے اس خطے کے بارے میں جس کی تاریخ ویسے نہ لکھی گئی جیسا کہ حق تھا۔ خطہ پوٹھوہار کے ہی اک فرزند، راجا امجد منہاس نے اپنی دھرتی سے اپنی محبت کو مکتوب کر کے امر کر دیا ہے۔ یہ کتاب اس خطے کی شخصیات اور علاقے پر اک جاندار اور تاریخی تعارف مہیا کرتی ہے۔ پڑھیں اور لطف اٹھائیں۔
یہ انتظار حسین صاحب کا بہت مشہور ناول ہے اور ماضی کے دریچوں میں سے آپ تک قرطبہ اور غرناطہ کی داستانیں لاتا ہے۔ آپ کو اس کتاب میں ماضی سے محبت اور روایت میں پناہ کی تلاش کرنے کی کوشش نمایاں نظر آئے گی۔ یہ پرانی اقدار کے بکھرنے اور نئی اقدار کی سطحیت پر تبصرہ بھی ہے۔ شاندار کتاب ہے؛ پڑھیے دوست۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"
سلطان عمادالدین زنگی اور سلطان صلاح الدین ایوبی اسلامی تاریخ کے شاندار ابواب ہیں۔ ایک کے بغیر دوسرے کو پڑھنا نامکمل رہتا ہے۔ یہ کتاب آپ کو اس عظیم مسلم فاتح، سپہ سالار اور حکمران کے بارے میں بہت عمدہ تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ پڑھنے پر آپ انہی کے زمان و مکاں میں پہنچ جاتے ہیں۔
راکھ ہو جانے کے بعد، دوبارہ سے جی اٹھنے کی کاوش کے سفر میں یہ کتاب علی سجاد شاہ کی چند کہانیوں اور زیادہ شاعری سمیٹے ہوئے ہے۔ ہڈبیتے اور جگ بیتے واقعات و معاملات کا کہانیوں اور شاعری میں بیان ہے۔ وہ جو زندگی میں کبھی خسارے کا سامنا کیے، ان کے لیے پڑھنا لازمی ہے۔
اس کتاب میں ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ممتاز مفتی صاحب کے ان افسانوں کا تجزیہ کیا ہے جو ان کے نزدیک کوئی نہ کوئی روحانی جہت رکھتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کتاب کا تعارف لکھتے اور افسانوں کا تجزیہ کرتے "مجھ پر بہت دلچسپ انکشافات ہوئے۔" ممتاز مفتی کو پڑھنے والے، یہ کتاب پڑھ کر ان کی روحانی جہت کو سمجھ سکیں گے۔
یہ بہت خوبصورت کتاب ہے۔ یہ پڑھیں گے تو آپ کو پاکستان کے تمام علاقوں کی ثقافت میں موجود پیار، محبت، قربانی، خسارے، عہد، وفا اور سماج سے بغاوت کی تاریخی و لوک کہانیوں کے بارے میں معلوم ہو گا۔ ہیر رانجھا، سسی پنو، عمر ماروی۔۔۔ اور بہت سے دیگر کردار جن کے بارے میں آپ نے لازما سن رکھا ہو گا۔
دنیا حیرت انگیز معاملات، موجودات اور خیالات کا "عجائب خانہ" ہی تو ہے۔ تو آئیے، اس گھن چکر میں عرفان جاوید کے ساتھ سفر کیجیے۔ یہ منفرد تحاریر زندگی کی ایسی گُتھیوں کو سلجھاتی نظر آتی ہیں جنہیں ہم عام زندگی کی روٹین میں کبھی سوچتے بھی نہیں۔ یہ کتاب پڑھیے۔ یہ آپ کو بہت سارے صفحات پر چونکائے رکھے گی۔
سعید خاور آپ کو سندھ اور صحرائے تھر کے سفر پر اپنے ساتھ لیے چلتے ہیں۔ ان کی اس کتاب میں سندھ جیسے قدیم تہذیبی خطے کا رومانوی تعارف تو ہے ہی، وہاں کے اعصاب شکن معاملات و مسائل کا بھی بہت بےباک تذکرہ ہے۔ آپ کو اس موضوع پر شاید اس سے بہتر کتاب مل ہی نہیں سکتی۔ پڑھیے جناب، پڑھیے۔
فیروز مکر جی کا فن پاکستان میں زیادہ نہیں جانا جاتا۔ وہ لندن میں رہتی ہیں، مگر ان کا دل برصغیر پاک و ہند کی عورت کے ساتھ ہی دھڑکتا ہے۔ ان کی یہ کتاب نہ صرف آپ کو جنوبی ایشائی خطے، بلکہ وہ جہاں رہتی ہیں، وہاں کے انسانوں کی کہانیاں بھی سناتا ہے۔ یہ دلچسپ اور پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ پڑھیے دوست۔
جین نام کی اک یتیم لڑکی سے ملیے جس کی زندگی مشکلات سے اٹی پڑی ہے، مگر اسے اپنی قدر و قمیت اور ذہانت کا ادراک بھی ہے۔ وہ جبر اور ناانصافی کے سامنے ڈٹ جانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اپنے نظریات و جذبات کے مابین مشکل فیصلے بھی کر گزرتی ہے۔ سیف الدین حسام کا شاندار ترجمہ اور ہر کسی کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے۔
سلمیٰ اعوان افسانہ نگاری کی دنیا کا جانا پہچانا نام ہیں۔ وہ خواتین کے حوالے سے بالخصوص مقامی ثقافت میں موجود چیلنجز اور معاملات کو اپنی کہانیوں کا موضوع بناتی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ، اسی حوالے سے آپ کو دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی خواین کی دنیا میں لیے چلتی ہں۔ پڑھیں گے تو جان جائیں گے۔
ملیے سلطان محمد تغلق سے جو برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کے اک فاتح بادشاہ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے جہاں بہت ساری فتوحات کیں، وہیں بہت ساری تعمیرات بھی کروائیں۔ ان کی شخصیت ہماری علاقائی تاریخ کا اک دلچسپ باب ہے۔ تاریخ کے طالبعلموں کو پڑھتے ہوئے یہ کتاب بہت دلچسپ لگے گی۔
شاندار منظر اور کردار نگاری آپ کو مبہوت کر دے گی۔ پڑھیے کہ بظاہر اک دوسرے سے کٹے ہوئے لوگ، اک معاشرے میں مگر کیسے اک دوسرے کی کہانیوں کے حصے بن جاتے ہیں۔ یہ پاکستان نہیں، دنیا میں بسنے والے ہر عام شخص کی کہانی ہے۔ ضامن علی کے کردار کی حتمی اٹھان، آپ کو حیران کر دے گی۔
یہ انتظار حسین صاحب کے افسانوں کی چھٹی کتاب تھی اور اس میں 17 افسانے ہیں۔ اپنی کہانیوں میں انہوں نے مختلف موضوعات کو استعاراتی انداز میں اٹھایا اور بیان کیا ہے۔ ان کی یہ کہانیاں ماضی کی پرچھائیوں، بھولی بسری یادوں اور تقسیم ہند سے پیدا ہونے والے معاشرتی المیے پر ہیں۔ پڑھیے جناب؛ پڑھیے۔
تاش کے باون پتوں کی طرح، انسان اور ان سے جڑے معاملات بھی گویا اک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہ اپنی طرز کے الگ الگ عوامل جب ملتے ہیں تو جیسے تاش کی بازی کا الگ رنگ بنتا ہے، عین ویسے ہی زندگی کا بھی رنگ الگ ابھرتا ہے۔ پڑھیے ممبئی کی اک طوائف، جمنا کی کہانی اور عظیم مصنف کی شاندار نثر کا لطف لیجیے۔