دوستو، اجمل کمال جب بھی اور جو بھی پیش کیا کریں، آپ فورا سے پہلے اور آنکھیں بند کر کے اسے اپنی لائبریری کا حصہ بنا لیا کیجیے اجمل صاحب کی اردو کتب بینی کے فروغ کے لیے بےپناہ خدمات ہیں۔ یہ کتاب بھی ان کی اردو/ہندی اور اس خطے سے محبت کا مونہہ بولتا ثبوت ہے۔ اسم بامسمیٰ ہے تو آپ اس پڑھتے کیوں نہیں؟
اس ناول میں محمد الیاس پاکستانی معاشرے میں موجود جاگیردارنہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے بینییفشریز کے اس گٹھ جوڑ پر تبصرہ کرتے ہیں جس میں یہ دونوں طبقات عوام کی اکثریت کو مختلف طریقوں اور طاقتوں سے دبائے رکھتے ہیں۔ یہ برصغیر پاک و ہند کے دبے ہوئے طبقات کے حالات کا بیان ہے۔ کھلے دل سے پڑھیے، لازمی۔
پڑھیے اور شاکے، کاشی، مبشر اور زفیرہ کے کرداروں کو جانیے۔ یہ مختلف سوشل اور اکنامک کلاسز کی سٹرگلز اور ان کے مابین کشمکش کی وجہ سے جنم لینے والی کہانی ہے جس کے عکس ہمیں اپنے معاشرے میں ملتے رہتے ہیں۔ موضوع کے اعتبار سے یہ اک بولڈ ناول ہے، مگر آپ کو یاد بھی رہے گا جناب۔
کرشن چندر شاندار ناول اور افسانہ نگار تھے۔ وہ انڈیا کے بٹوارے کا زخم ساری عمر اپنے دل میں لیے زندہ رہے۔ ان کی تحاریر بنیادی طور پر انسانی ٹریجڈیز کے گرد گھومتی ہیں۔ ناول یا افسانے، کرشن چندر ہمیشہ سے ہی پڑھنے والے لکھاری رہے ہیں اور رہیں گے۔ پڑھیے جناب۔
کیا ہمیں احمد ندیم قاسمی اور ان کی تحاریر کا تعارف کروانے کی قطعا کوئی ضرورت بھی ہے؟ اس سوال کا جواب اردو پڑھنے والے ہمیشہ "نہیں" کی صورت میں دیتے ہیں۔ یہ چھوٹی سی کتاب، قاسمی صاحب کی تین بڑی تحاریر پر مشتمل ہے۔ بہت ہوا تو آپ دو نشستوں میں پڑھ لیں گے۔ قاسمی صاحب کی کوئی تحریر مِس مت کیا کیجیے۔
سلطنت عثمانیہ بلاشبہ مسلمانوں کی سیاسی اور فوجی تاریخ کا اک اہم حصہ رہی ہے۔ اس سلطنت کی سرحدیں اپنے مرکز، ترکی کے چاروں طرف پھیلی ہوئی تھیں۔ یہ کتاب پڑھیے اور جانیے کہ اس عظیم سلطنت کی ابتدا، عروج اور پھر زوال کی کیا داستان رہی۔ تاریخ پڑھنا، حال سے جوڑے رکھتا ہے۔ پڑھیے جناب۔
ہمارا اصرار ہے کہ آپ بھلے مسلمان ہیں، یا کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، مولانا وحید الدین کی کتب تمام مذاہب اور انسانوں کے لیے بھلائی اور ذریعہ اور سرچشمہ ہیں۔ وہ بہت دیانتداری سے اختصار کے ساتھ پیچیدہ تاریخی، سماجی، سیاسی و معاشرتی معاملات پر عام فہم تبصرے کرتے ہیں۔ آپ کو لازمی پڑھنا چاہئیے۔
مرزا حامد بیگ صاحب کے بارہ افسانے اور ایک ناولٹ ہے اس کتاب میں اور وہی ان کا بیان بھی: حقیقت، علامتی اور پھر واقعاتی کہ جس کی وجہ سے وہ جانے جاتے ہیں۔ ان کی باقی کتابوں کی طرح یہ بھی آپ کے پڑھنے والی کتاب ہے۔ وہ اپنے فن کے شہسواروں میں سے ایک ہے۔ پڑھیں گے تو جانیں گے جناب۔
یہ امرتا کی پہلی کتاب تھی جو پاکستان میں ان کی اجازت سے شائع ہوئی۔ اسے احمد سلیم نے مزید خوبصورت بنایا۔ پڑھیے مشرق و مغرب کے ان نامور لیکن حساس ادیبوں کا تذکرہ، جن کی زندگیاں نامساعد حالات کے سبب گویا پیش از وقت گُل ہو گئیں۔ یہ تفصیلات بہت دردمندی سے یکجا کی گئی ہیں۔
ملکہ پکھراج شاندار اور حوصلہ مند خاتون تھیں۔ یہ ان کی نسل کی عورت کی آواز ہے جو ان کی پوتی، فرازے سید نے مرتب کی، مگر تحریر تمام ملکہ پکھراج کی ہی ہے۔ وہ ان زمانوں کی بات کرتی ہیں جب عورت کی آواز کو دبانا لازم سمجھا جاتا تھا۔ یہ سچ ہے۔ اکل کھرا سچ۔ پڑھیے اور ان کے بارے میں جانیے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اک ایسے موضوع پر اپنے زاویہ سے لکھا ہے جو نہ صرف مسلم معاشروں، بلکہ دنیا کے تمام معاشروں میں موضوع بحث رہتا ہے۔ یہ بہت مختصر مگر پڑھنے والی کتاب ہے۔ آپ بھلے کتاب سے بعد از اتفاق نہ کریں، تو بھی مخلتف خیال پڑھنا مفید رہے گا۔ پڑھیے جناب۔ پڑھتے رہا کیجیے۔
پڑھیے تذکرہ آقامحمدﷺ کی پاک مجالس کا اور ان محفلوں میں بیٹھنے والے خوش نصیب اعلیٰ مقام لوگوں کا۔ یہ کتاب آقاؐ کے حوالے سے بہت کچھ سکھاتی تو ہے ہی، ساتھ میں ان اولین دنوں کی تاریخ بھی بیان کرتی ہے جس میں آپ کو بہت سے خوبصورت حوالہ جات بھی ملیں گے۔ یہ کتاب آپ کو معطر رکھے گی۔ وعدہ ہے۔
رومی کا تذکرہ ہو، اور شمس تبریز کا ذکر نہ آئے۔ شمس تبریز کا تذکرہ ہو اور رومی کا ذکر نہ آئے؛ کیا یہ ممکن ہے؟ اس مختصر، مگر دلچسپ کتاب میں عبدالمالک آروی آپ کو ان دونوں کے استاد-شاگرد تعلق اور پھر اس کی روحانی جہتوں میں لیے چلتے ہیں۔ تصوف، بالخصوص اسلامی صوفی ازم سے دلچسپی رکھنے والے تو لازمی پڑھیں۔
یہ شاندار کتاب ستار طاہر صاحب کا انمول تحفہ ہے اور آپ کو تاریخی علم اور کتب کی تاریخ اور ارتقاء کے بارے میں رہنمائی فراہم کرے گی۔ یہ کتاب آپ کو بھرپور مشاہدہ عطا کرتی ہے اور آپ ہزاروں برسوں پر محیط دانش کی لازوال کتابوں کی دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ پڑھیے اور ان گنت کتب کے بارے میں جانیے۔