طاہرہ اقبال کو لازمی پڑھا کیجیے۔ وہ اپنے افسانوں میں نچلے طبقے اور متوسط طبقے کے کرداروں کے معاملات پر بہت حساسیت سے بات کرتے ہوئے ان کی زندگیوں کو اپنے قاری کے سامنے پرت در پرت کھولتی چلی جاتی ہیں۔ یہ کتاب بھی انہی حوالہ جات کو ادب میں تخلیق کرتی ہے۔ شاندار اور پڑھنے والے افسانے ہیں، شاندار۔
طاہرہ اقبال کو لازمی پڑھا کیجیے۔ وہ اپنے افسانوں میں نچلے طبقے اور متوسط طبقے کے کرداروں کے معاملات پر بہت حساسیت سے بات کرتے ہوئے ان کی زندگیوں کو اپنے قاری کے سامنے پرت در پرت کھولتی چلی جاتی ہیں۔ یہ کتاب بھی انہی حوالہ جات کو ادب میں تخلیق کرتی ہے۔ شاندار اور پڑھنے والے افسانے ہیں، شاندار۔
مارٹن لنگز، بعد از ابوبکر سراج الدین کے نام سے جانے گئے، نے یہ کتاب عشق، محبت اور جذب کی لہروں میں کہیں بیٹھ کر لکھی ہے۔ نہیں۔ یہ کتاب لکھی نہیں گئی بلکہ ان پر محبتِ رسولﷺ کی صورت میں ان کے ذہن پر نازل ہوئی ہو گی۔ اک اک حرف محبت۔ اک اک صفحہ عشق۔ اک اک باب جذب۔ آپ اس کتاب کو بھلا کیوں نہیں پڑھیں گے؟
ناطق کے اس افسانوی مجموعے کی کہانیاں زندگی کی رونقیں اورایسے درد و غم کی داستانیں ہیں کہ جنہیں جمع کیا تو چودہ افسانوں کی کتاب مرتب ہو گئی۔ یہ وہ کہانیاں ہیں جن کی اکثریت بس زندگی کے چوراہوں پر جوان اور بوڑھی ہوجاتی ہیں مگر کوئی نہیں پڑھ پاتا۔ آپ تو مگر پڑھیے ناں۔
سلمیٰ اعوان افسانہ نگاری کی دنیا کا جانا پہچانا نام ہیں۔ وہ خواتین کے حوالے سے بالخصوص مقامی ثقافت میں موجود چیلنجز اور معاملات کو اپنی کہانیوں کا موضوع بناتی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ، اسی حوالے سے آپ کو دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی خواین کی دنیا میں لیے چلتی ہں۔ پڑھیں گے تو جان جائیں گے۔
اپنے شہر سے محبت کیسے کی جاتی ہے؛ اس کی جگہوں اور لوگوں کو عین اسی محبتی نظر سے کیسا دیکھا جاتا ہے؛ طاہر لاہوری کی یہ کتاب آپ کو بتا دے گی۔ اپنے نام کے ساتھ اپنے شہر کی شناخت جوڑے لکھاری نے لاہور کو جس محبت سے بیان کیا ہے، اپنے شہر، قصبے اور گاؤں سے محبت کرنے والے ہر کسی کو پڑھنا چاہیے۔ پڑھیے جناب۔
پوٹھوہاری پنجاب کے پس منظر میں تحریر کردہ یہ کتاب آپ کو اس پنجاب کی سیر کروائے دیتی ہے جہاں رشتوں کی قدر ہے، حالات کا جبر ہے اور تقدیر کا اک پھیرا ہے جس میں مٹی اپنے سے جڑے لوگوں کو کئی نسلوں بعد بھی اپنی طرف کھینچ لاتی ہے۔ گاؤں سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کو یہ کتاب، اپنی کتاب لگے گی۔ پڑھیے دوست۔
رشاد بخاری اکثر اپنا لکھا اور کہا ہوا اپنے پاس ہی رکھتے ہیں۔ غلط کرتے ہیں۔ ان سے یہ بات تو چلتی رہے گی، مگر آپ ان کا یہ بہت مختلف ناول تو پڑھیے ناں۔ اپنی طرز اور موضوع کے اعتبار سے یہ پڑھنے والی بہت مختلف کتاب ہے، مگر آپ کو انسانی (جنسی) نفسیات، چاہنے اور چاہے جانے کی خواہش کے خوابوں میں لیے چلے گی۔
محمد بن قاسم کا نام بھی اب ہمارے ہاں، سلطان محمود غزنوی کی طرح کنٹروورسی کو جنم دے چکا ہے۔ کچھ انہیں حملہ آور سمجھتے ہیں تو کچھ انہیں مجاہد۔ طرفین کو یقینا اپنی آراء رکھنے کا جمہوری حق حاصل ہے۔ دونوں صورتوں میں مگر ان کے بارے میں پڑھ لینا ہی بہتر ہے۔ تو کتاب اٹھائیے، اور خود ہی جان لیجیے۔
یہ کتاب جرمنی میں یہودیوں کی نسل کشی کی تاریخ کا تجزیہ پیش کرتی ہے اور اس دعوے کی تحقیق کرتی ہے کہ آیا ان واقعات کی صحت و سچائی کیا ہے۔ مغربی دنیا میں ہالوکاسٹ پر بات کرنا عموما ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔ مصنف کہتے ہیں کہ پڑھنے پر، قاری تاریخ کے اس اہم مبینہ واقعہ پر معلومات حاصل کر سکیں گے۔
کرشن چندر کے نام سے کون واقف نہیں۔ یہ ان کا روایت سے ہٹ کر اور اپنے وقت کا شاندار ناول ہے۔ قاری کو چونکا دینے والا۔ برصغیر کے عمومی روایت پسند معاشرے میں دہائیوں پہلے ایسا ناول لکھنا بہت "جگرے" کا کام تھا اور یہ بہرحال، کرشن چندر کے ہاتھوں ہی ہونا تھا۔ پڑھیے اور شاندار نثر کا لطف لیجیے۔
احمد ندیم قاسمی نے یونس جاوید کے بارے میں کہا تھا کہ انہوں نے جدید افسانہ نویسی کا بھرم قائم رکھا ہے۔ ان کی یہ کتاب بھی ان کی تخلیقی گہرائی، مشاہدے اور روزمرہ کے عام کرداروں میں سے معاشرے کی ساخت بننے یا بگڑنے کا بیان ہے۔ وہ ہم سب کی کہانیاں لکھتے ہیں جو ہم سب کو پڑھنی چاہئیں؛ تو پڑھیے ناں جناب!
یہ اردو ادب کے 15 شاندار افسانوں کی کتاب ہے۔ اس میں آپ کو منٹو، مفتی، اشفاق، انتظار جیسے بلند قامت نام ملتے ہیں اور آپ پڑھنے کے بعد ان لکھاریوں کو مزید پڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ بہت ہی عام سی قیمت میں یہ بہت خاص کتاب ہے جناب اور آپ اسے کیوں نہیں پڑھیں گے بھلا؟
اجمل کمال کا ترجمہ ہے اور کمال ترجمہ ہے۔ یہ اک ادب اور کتاب دوست شخص کا ذاتی انتخاب ہے جو انہوں نے عالمی ادب سے خود کیا اور پھر خود ہی اس کا ترجمہ بھی۔ چلیے، ایران چلیے، کولمبیا، چیک ریپبلک اور دنیا کے دیگر ممالک میں وہاں کے تخلیقی ذہنوں کے ادب کو پڑھیے۔ بقول ہمارے اک کتاب دوست، یہ "مست" کتاب ہے!
ویسے کیا ہی زمانہ تھا جب راجندر سنگھ بیدی، ٹیگور، چندر، چغتائی، منٹو، پریم چند اور ان جیسے دوسرے لکھاری کم و بیش ایک ہی دور میں حیات تھے۔ اس کتاب میں بیدی کے 13 بہترین افسانوں کا مجموعہ ہے آپ کے لیے جو ہمارے خیال میں آپ کو پڑھنا چاہیے۔ پڑھیے جناب۔
محمد الیاس معاشرتی تضادات پر لکھتے ہیں، اور کیا ہی خوب لکھتے ہیں۔ ان کی دوسری کتابوں کی طرح، اس کتاب میں بھی موضوعات اپنی اپنی معاشرتی اور نفسیاتی جہتیں لیے ہوئے ہیں۔ جہاں جہاں اردو کہانی پڑھنے والے موجود ہیں، وہاں وہاں الیاس کو جانا اور پڑھا جاتا ہے۔ آپ کیوں نہیں پڑھتے؟ پڑھیے ناں دوست۔
گرو رجنیش اپنے وقت کے بہت دلچسپ انسان اور کردار تھے۔ انہوں نے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو اپنی تعلیمیات سے مبہوت کیے رکھا۔ انہوں نے انسانوں کو اپنے اندر جھانکنے اور زندگی کی پرتوں کو بسا اوقات متنازعہ طریقے سے کھولنے اور سمجھنے کی تحریک دییے رکھی۔ یہ پر لطف اور "مزیدار" کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
یہ منیر نیازی مرحوم کی خوبصورت باتوں اور یادوں کی کتاب ہے جو ان کی محبت میں تنویر ظہور نے لکھی۔ یہ کتاب آپ کو اس لیجنڈری شاعر کا بھرپور تعارف فراہم کرے گی۔ پڑھیے، پڑھتے رہیں۔