احمد بشیر مرحوم کی صاحبزادی، نیلم احمد بشیر کا اپنا بیان عین اپنے والد کے اسلوب پر ہے: سیدھا اور سچا۔ وہ اپنے واقعات و مشاہدات کو کہانی میں ڈھالنے کا فن جانتی ہیں اور یہ تو آپ کو ان کی کتابیں پڑھ کر ہی معلوم ہو سکتا ہے۔ یہ ابھی ان کے افسانوں کی کتاب ہے۔ پڑھیے گا تو ہی لطف اٹھائے گا۔
احمد بشیر مرحوم کی صاحبزادی، نیلم احمد بشیر کا اپنا بیان عین اپنے والد کے اسلوب پر ہے: سیدھا اور سچا۔ وہ اپنے واقعات و مشاہدات کو کہانی میں ڈھالنے کا فن جانتی ہیں اور یہ تو آپ کو ان کی کتابیں پڑھ کر ہی معلوم ہو سکتا ہے۔ یہ ابھی ان کے افسانوں کی کتاب ہے۔ پڑھیے گا تو ہی لطف اٹھائے گا۔
یہ طاہرہ اقبال کے طویل افسانوں پر مشتمل کتاب ہے۔ ان طویل افسانوں کو ہم ناولٹس بھی کہہ سکتے ہیں گو کہ تکنیک کا فرق ہوتا ہے۔ وہی ان کا قلم ہے اور وہی پاکستانی معاشرے میں بالخصوص خواتین کے مسائل اور ان سے جڑے معاشرتی، سماجی، خاندانی اور مذہبی مسائل۔ یہ دل گداز کر دینے والی کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
احمد بشیر پاکستان کے بہت سچے کھرے اور صاف گو صحافی اور لکھاری تھے۔ یہ ان کی زندگی کے حقیقی واقعات اور کرداروں کا بیان کردہ ناول ہے۔ یہ ناول آپ کو پاکستانی تاریخ سے بہت دلچسپ انداز میں متعارف بھی کروائے گا اور آپ کو کئی مقامات پر ہلا بھی دے گا۔ سچ ایسا ہی کرتا ہے۔ یہ آپ کو لازما پڑھنا چاہیے جناب۔
اس کتاب میں اختر حامد خاں آپ کو پاکستان کی جانی پہچانی و تاریخی شخصیات کے بہت مختصر خاکے بیان کرتے ہیں۔ پڑھیے کہ وہ جنرل ضیا، قدرت اللہ شہاب، عصمت چغتائی، سلیم احمد، مولانا محمد علی جوہر کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ یہ بہت چھوٹی، ایک ہی نشست کی مگر دلچسپ کتاب ہے۔ پڑھیے۔
ام المؤمنین میں امی عائشہ کے حوالہ جات سے سب سے زیادہ احادیث اور نبی پاک ﷺ کی پاک زندگی کے واقعات اسلامی تاریخ کی شان ہیں۔ یہ کتاب ان کی تذکرہ اور ان کی باتوں کو آپ تک پہنچاتی ہے۔ یہ خود پڑھیے اور اسے اپنے گھر کی زینت بھی بنائیے۔
ہمیں کہنے دیجیے کہ مرزا حامد بیگ صاحب کے افسانوں کو پاکستان میں ان کا اصل مقام ملنا چاہیے؛ کیوں؟ یہ کتاب اس کی دلیل ہے۔ ان کے باقی افسانوں، کہانیوں اور ناولز کی طرح، یہ کتاب بھی اپنی طرز کی منفرد کتاب ہے۔ انہیں پڑھا کیجیے۔ وہ بہت شاندار لکھتے ہیں۔ بہت۔
یہ اردو زبان کی ابھرتی ہوئی خاتون افسانہ نگار، مطربہ شیخ کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ وہ بہت دیر سے لکھتی لکھاتی چلی آ رہی ہیں مگر ان کی تحاریر پہلی مرتبہ کتاب کی شکل میں آپ کے پاس پہنچ رہی ہیں۔ پڑھیے کہ اک خاتون جدید افسانے میں کیسا شاندار اضآفہ کررہی ہیں۔ یہ بہت عمدہ کتاب ہے جناب۔
ارشد محمود پاکستان کے ترقی پسند دانشور ہیں اور اپنی اس کتاب میں پاکستانی معاشرے میں موجود مختلف قسموں کی گھٹن کا اک بےلاگ تجزیہ کرتے ہیں۔ وہ ہمارے معاشرے میں موجود گھٹن کو مختلف سائنسی اور تاریخی حوالہ جات سے اپروچ اور بیان کرتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے کے رویوں کو سمجھنے کے لیے بہت عمدہ پڑھائی ہے۔
ہمارا ماننا ہے کہ اس ناول کو اردو ادب میں وہ مقام نہ مل سکا جو ملنا چاہیے تھا۔ یہ ناول پاکستان کے دیہی معاشرے کے پس منظر میں تحریر کیا گیا ہے۔ آپ کو اس میں شہباز خان کا بہت بھرپور کردار پڑھنے کو ملے گا، بہت ہی بھرپور۔ معاشرتی تضادات اور اس میں مذہب و سرکار کا کردار۔۔۔پڑھنے کی کتاب ہے صاحبو۔
مارٹن لنگز، بعد از ابوبکر سراج الدین کے نام سے جانے گئے، نے یہ کتاب عشق، محبت اور جذب کی لہروں میں کہیں بیٹھ کر لکھی ہے۔ نہیں۔ یہ کتاب لکھی نہیں گئی بلکہ ان پر محبتِ رسولﷺ کی صورت میں ان کے ذہن پر نازل ہوئی ہو گی۔ اک اک حرف محبت۔ اک اک صفحہ عشق۔ اک اک باب جذب۔ آپ اس کتاب کو بھلا کیوں نہیں پڑھیں گے؟
دوستو، اجمل کمال جب بھی اور جو بھی پیش کیا کریں، آپ فورا سے پہلے اور آنکھیں بند کر کے اسے اپنی لائبریری کا حصہ بنا لیا کیجیے اجمل صاحب کی اردو کتب بینی کے فروغ کے لیے بےپناہ خدمات ہیں۔ یہ کتاب بھی ان کی اردو/ہندی اور اس خطے سے محبت کا مونہہ بولتا ثبوت ہے۔ اسم بامسمیٰ ہے تو آپ اس پڑھتے کیوں نہیں؟
باری علیگ مرحوم بہت جلد اس دنیا سے چلے گئے۔ وہ بہت شاندار لکھاری اور محقق تھے۔ وہ اردو زبان کو بہت سے تحفے، اپنی بہت مختصر عمر میں ہی دے گئے۔ یہ ان کی اسلامی اور مسلم تاریخ پر اک بہت دلچسپ اور بہت تیزی سے پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ پڑھیے اور تاریخ کے ساتھ ساتھ اس سے جڑے معاشرتی معاملات کو بھی جانیے گا۔
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے محمد عاطف علیم برصغیر پاک و ہند کے نسل در نسل پسے ہوئے طبقات کی آواز ہیں۔ وہ محبت بہت کم لکھ پاتے ہیں۔ وہ تلخیاں ہی بیان کرتے ہیں، سچی اور زندگی میں بپا رہنے والی تلخیاں۔ یہ کتاب آپ کو عین انہی طبقات کی آواز محسوس ہو گی۔ پڑھیے دوست۔
یہ اردو ادب کے عظیم ترین ناولز میں شامل ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ اردو پڑھنے والوں کا ہر زمانہ، اس کتاب کا زمان و مکاں رہے گا۔ گوجرانوالہ کے گاؤں، نت کلاں سے لاہور، امریکہ، کینیڈا، جاٹوں اور ان کے سیپیوں کی تین نسلوں کی کہانی۔ بخت جہاں کا کردار آپ کو تاعمر یاد رہے گا۔ ہمارا دعویٰ ہے۔ لازمی پڑھیے، لازمی۔
اردو ادب کے "تاقیامت چچا،" غالب پر اک ناول ہو، اور تحریر ہو قاضی عبدالستار کی، تو آپ خود تصور کر سکتے ہیں کہ کیا خوبصورت بیان ہو گا۔ یہ ناول ہے، اور تاریخ بھی۔ پڑھیے اک یونیک شاعر کے بارے میں جس کے بغیر اردو شاعری و ادب کی تاریخ نامکمل رہتی ہے۔ "چچا" غالب کو جاننے کا موقع ہے۔ ضائع مت کیجیے گا۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"