- New
Sufaid Din Ki Hawa Aur Siyah Shub Ka Samandar -...
یہ منیر نیازی مرحوم کی شاعری کی کتاب ہے۔ یہی اسکا تعارف ہے۔ ہمیں اور کچھ لکھنا بھی نہیں، جناب۔ پڑھیے، پڑھتے رہیں۔
Reference:
Discount on ALL titles. Keep reading.
احمد بشیر مرحوم کی صاحبزادی، نیلم احمد بشیر کا اپنا بیان عین اپنے والد کے اسلوب پر ہے: سیدھا اور سچا۔ وہ اپنے واقعات و مشاہدات کو کہانی میں ڈھالنے کا فن جانتی ہیں اور یہ تو آپ کو ان کی کتابیں پڑھ کر ہی معلوم ہو سکتا ہے۔ یہ ابھی ان کے افسانوں کی کتاب ہے۔ پڑھیے گا تو ہی لطف اٹھائے گا۔
Within 1-3 working days.
No worries! Report within 24 hours.
احمد بشیر مرحوم کی صاحبزادی، نیلم احمد بشیر کا اپنا بیان عین اپنے والد کے اسلوب پر ہے: سیدھا اور سچا۔ وہ اپنے واقعات و مشاہدات کو کہانی میں ڈھالنے کا فن جانتی ہیں اور یہ تو آپ کو ان کی کتابیں پڑھ کر ہی معلوم ہو سکتا ہے۔ یہ ابھی ان کے افسانوں کی کتاب ہے۔ پڑھیے گا تو ہی لطف اٹھائے گا۔
یہ منیر نیازی مرحوم کی شاعری کی کتاب ہے۔ یہی اسکا تعارف ہے۔ ہمیں اور کچھ لکھنا بھی نہیں، جناب۔ پڑھیے، پڑھتے رہیں۔
یہ کتاب علی سجاد شاہ کی اک سرتوڑ کاوش کہلوائی جا سکتی ہے۔ ذاتی نقصان اور روح کو توڑ دینے والے اک تجربہ کے بعد، علی نے خود کو تخلیقی ایکسپریشن میں گویا غرق کرنے کا جو سفر شروع کیا تھا، یہ اس کا آغاز تھا۔ راکھ ہونے کے بعد، دوبارہ جی اٹھنے کی ضد ہے یہ کتاب۔ پڑھیے اور جانیے، جناب۔
پڑھیے اور شاکے، کاشی، مبشر اور زفیرہ کے کرداروں کو جانیے۔ یہ مختلف سوشل اور اکنامک کلاسز کی سٹرگلز اور ان کے مابین کشمکش کی وجہ سے جنم لینے والی کہانی ہے جس کے عکس ہمیں اپنے معاشرے میں ملتے رہتے ہیں۔ موضوع کے اعتبار سے یہ اک بولڈ ناول ہے، مگر آپ کو یاد بھی رہے گا جناب۔
سلطان محمود غزنوی کا تذکرہ ہمارے ہاں معاشرتی اور گفتگو کے حوالہ جات سے عموما کنٹرورشل جانا جاتا ہے۔ طرفین کے خیالات کے احترام کر ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے، اس کتاب کو ان کی زندگی، فتوحات، طرزحکمرانی اور دیگر تفصیلات کے پیرائے میں پڑھنا عمدہ تجربہ رہے گا۔ یہ ہمارا وعدہ ہے۔ تو پڑھیے جناب۔
یہ معظمہ تنویر صاحبہ کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ تانیثیت اور معاشرے میٰں عورت ہونے کے احساس سے لبالب بھرا ہوا۔ پڑھنے کی شے ہے۔ مصنفہ کہتی ہیں کہ یہ افسانے لکھتے ہوئے انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے یہ تحاریر انہیں بھی آزاد کر رہی ہیں اور انسان ہونے کی بھرپور سرشاری دے رہی ہیں۔ پرلطف کتاب ہے۔
غلام باری، جو باری علیگ کے نام سے جانے جاتے ہیں، بہت مختصر زندگی پا سکے مگر ان کی تحاریر، بالخصوص تاریخ پر تحاریر انہیں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ یہ کتاب آپ کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے متعارف کرواتی ہے اور بتاتی ہے کہ انگریزوں کا معاشی و سیاسی حوالوں سے سامراجی مزاج کیسا تھا۔ یہ پڑھنے والی شاندار کتاب ہے۔
اجمل کمال آپ کے لیے لائے ہیں اک بار پھر اپنے انتخاب سے عربی کہانیاں۔ شاندار ترجمہ جو آپ کو کتاب میں دلچسپی کے ساتھ انگیج رکھے گا۔ اس کتاب کو پڑھیے اور یوسف ادریس، زکریا تامر، الیفہ رفعت، نبیل جورجی اور طیب صالح کے علاوہ اور بہت سے عربی لکھاریوں کے اسلوب کا لطف لیجیے۔ یاد رکھیں گے، دوست۔
یہ کتاب ہر پاکستانی کو پڑھنی چاہیے، بالخصوص ہر پنجابی کو۔ اس لیے نہیں کہ یہ پنجاب کا بیان ہے، اس لیے کہ یہ پنجاب کے سماج، تاریخ، مقامات، اور معاشرت کے اس نقصان کا بیان بھی ہے جو وطنِ عزیز میں اپنی تاریخ و تہذیب کی نگہبانی نہ کرنے کا ہے۔کتاب آپ کو ملکہ ہانس سے امرتسر لے جاتی ہے، اور بہت کچھ بھی ہے۔
ملکہ پکھراج شاندار اور حوصلہ مند خاتون تھیں۔ یہ ان کی نسل کی عورت کی آواز ہے جو ان کی پوتی، فرازے سید نے مرتب کی، مگر تحریر تمام ملکہ پکھراج کی ہی ہے۔ وہ ان زمانوں کی بات کرتی ہیں جب عورت کی آواز کو دبانا لازم سمجھا جاتا تھا۔ یہ سچ ہے۔ اکل کھرا سچ۔ پڑھیے اور ان کے بارے میں جانیے۔
ارے بھئی محمد خالد اختر کے نام سے کون سا ایسا اردو پڑھنے والا ہے جو واقف نہیں؟ سادہ اور رواں زبان کے استعمال میں ان کا اپنا اک مقام ہے۔ یہ ان کے دس مختصر سفر نامے ہیں۔ لکھاری جب سفر کرتا ہے، تو وہ صرف جگہیں ہی نہیں دیکھتا۔ وہ انسان و معاشروں کی کہانیاں بھی دیکھتا، اور لکھتا ہے۔ پڑھیے جناب۔
بشریٰ رحمن پاکستان کی مشہور خواتین ناول و کہانی نگاروں میں سے ایک ہیں۔ وہ اپنی طرز کی عہد ساز شخصیت رہی ہیں۔ یہ کتاب ان کے انٹرویوز پر مبنی اک تاریخی دستاویز ہے جو پاکستان میں اردور ادب کے ارتقاء کے ہر طالبعلم کو لازما پڑھنی چاہیے۔ آپ بھی پڑھیے جناب۔ پڑھتے ہوئے لطف رہے گا۔
عامر صدیقی کا انتخاب ہو اور پھر ترجمہ بھی انہی کا تو کتاب پڑھنے والی خودبخود بن ہی جاتی ہے۔ یہ سندھی شہروں، قصبوں اور دیہاتی لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ یہ وہ عام کہانیاں ہیں جن میں سے بہت ساری شاید ہم پر خود بھی کبھی بیتی ہونگی۔ یہ پڑھنے والی دلچسپ کہانیاں آپ کو سندھ لیے چلیں گی؛ چلیں گے؟
صدیق عالم کی مختصر کہانیوں کا یہ پہلا مجوعہ ہے اور اس میں وہ آپ کو بھارتی سماج کی چکر کھاتی راہداریوں اور گلیوں میں لیے جاتے ہیں۔ ہمارا خطہ ایک ہی ہے تو آپ کو یہ کتاب پڑھتے ہوئے اپنے ہاں کی بھی بہت مماثلتیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ لگتا ہے کہ یہ وہاں کی نہیں، یہاں کی کہانیاں ہیں۔ پڑھیں جناب۔ پڑھیں!
اردو ادب پڑھنے والا کوئی بھی شخص بھلا منٹو کے نام سے ناواقف کیسے ہو سکتا ہے؟ اور بس یہی اس کتاب کا تعارف بھی ہے۔ آرڈر کیجیے اور پڑھیے جناب۔
فیروز مکر جی کا فن پاکستان میں زیادہ نہیں جانا جاتا۔ وہ لندن میں رہتی ہیں، مگر ان کا دل برصغیر پاک و ہند کی عورت کے ساتھ ہی دھڑکتا ہے۔ ان کی یہ کتاب نہ صرف آپ کو جنوبی ایشائی خطے، بلکہ وہ جہاں رہتی ہیں، وہاں کے انسانوں کی کہانیاں بھی سناتا ہے۔ یہ دلچسپ اور پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ پڑھیے دوست۔
راکھ ہو جانے کے بعد، دوبارہ سے جی اٹھنے کی کاوش کے سفر میں یہ کتاب علی سجاد شاہ کی چند کہانیوں اور زیادہ شاعری سمیٹے ہوئے ہے۔ ہڈبیتے اور جگ بیتے واقعات و معاملات کا کہانیوں اور شاعری میں بیان ہے۔ وہ جو زندگی میں کبھی خسارے کا سامنا کیے، ان کے لیے پڑھنا لازمی ہے۔