کشور ناہید صاحبہ کی یہ کتاب ان کے تاثرات پر مبنی ہے جو انہوں نے دنیا کے لکھاریوں اور محققین کے بارے میں تحریر کیے ہیں۔ آپ کو اس کتاب میں جہاں ادب، تحقیق اور صحافت کے "دیوؤں" کا تذکرہ ملتا ہے، وہیں آپ کو ان کے بارے میں لکھاری کے جذبات اور تاثرات بھی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ یہ بہت عمدہ پڑھنے والی کتاب ہے۔
کشور ناہید صاحبہ کی یہ کتاب ان کے تاثرات پر مبنی ہے جو انہوں نے دنیا کے لکھاریوں اور محققین کے بارے میں تحریر کیے ہیں۔ آپ کو اس کتاب میں جہاں ادب، تحقیق اور صحافت کے "دیوؤں" کا تذکرہ ملتا ہے، وہیں آپ کو ان کے بارے میں لکھاری کے جذبات اور تاثرات بھی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ یہ بہت عمدہ پڑھنے والی کتاب ہے۔
علی اکبر ناطق- کی کیا ہی بات ہے۔ شاعر عمدہ، نثر نگار بھی شاندار۔ یہ ان کی نظموں کی کتاب ہے۔ آپ کو پڑھنا تو پڑے گی اور اس کے لیے ان کا اک شعر، اسی کتاب سے آپ کی نذر ہے: وہ چل پڑے تو زندگی کا نور پھیلنے لگا، جو رک گئے تو تھم گئی ہے نبض کائنات کی! ناطق کو کبھی بھی مِس نہ کیا کیجیے؛ کبھی بھی!
بلراج ساہنی کا خاندانی تعلق پنجاب کے قصبے، بھیرہ سے تھا۔ وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ 1947 کی تقسیم ہند میں ان کا خاندان انڈیا ہجرت کر گیا۔ وہ 1962 میں پاکستان آئے۔ بھیرہ اور راولپنڈی میں اپنی نشانیاں دیکھیں۔ یاسر جواد نے پنجابی سے اردو میں شاندار ترجمہ کر کے، کتاب کا حق ادا کر دیا۔ لازمی پڑھیے۔
یہ بہت خوبصورت کتاب ہے۔ یہ پڑھیں گے تو آپ کو پاکستان کے تمام علاقوں کی ثقافت میں موجود پیار، محبت، قربانی، خسارے، عہد، وفا اور سماج سے بغاوت کی تاریخی و لوک کہانیوں کے بارے میں معلوم ہو گا۔ ہیر رانجھا، سسی پنو، عمر ماروی۔۔۔ اور بہت سے دیگر کردار جن کے بارے میں آپ نے لازما سن رکھا ہو گا۔
ہمارا اصرار ہے کہ آپ بھلے مسلمان ہیں، یا کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، مولانا وحید الدین کی کتب تمام مذاہب اور انسانوں کے لیے بھلائی اور ذریعہ اور سرچشمہ ہیں۔ وہ بہت دیانتداری سے اختصار کے ساتھ پیچیدہ تاریخی، سماجی، سیاسی و معاشرتی معاملات پر عام فہم تبصرے کرتے ہیں۔ آپ کو لازمی پڑھنا چاہئیے۔
شمس الرحمٰن فاروقی ہوں اور موضوع "چچا غالب" ہوں، کتاب تو پھر معجزہ ہی کہلوائے گی۔ ساری دنیا میں اردو پڑھنے والوں کے مشترکہ چچا، غالب، سے شناسائی بڑھانے کا اس سے بہتر وسیلہ شاذ ہی ممکن ہو سکتا تھا جو فاروقی صاحب تخلیق کر گئے۔ غالب کا نام سن رکھا ہے تو یہ کتاب تو پھر آپ پر پڑھنا فرض ہے۔
تارڑ کے نہایت ہی خوبصورت بیان میں پڑھیے اردو ادب کے عہدساز لکھاریوں کے خاکے، حالات زندگی اور ان کے خطوط۔ اس کتاب میں آپ کو شفیق الرحمٰن، کرنل محمد خان اور خالد اختر کی زندگیوں کے بارے میں بہت کچھ جاننے کو ملے گا۔ یہ بھی کہ ٹریجیڈی کیسے ان تمام کی زندگی کا حصہ رہی۔ دل گداز کر دینے والی کتاب ہے۔
پڑھیے تذکرہ آقامحمدﷺ کی پاک مجالس کا اور ان محفلوں میں بیٹھنے والے خوش نصیب اعلیٰ مقام لوگوں کا۔ یہ کتاب آقاؐ کے حوالے سے بہت کچھ سکھاتی تو ہے ہی، ساتھ میں ان اولین دنوں کی تاریخ بھی بیان کرتی ہے جس میں آپ کو بہت سے خوبصورت حوالہ جات بھی ملیں گے۔ یہ کتاب آپ کو معطر رکھے گی۔ وعدہ ہے۔
مولانا وحید الدین خان اختصار کے ساتھ زندگی کے فلسفے بیان کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ 2021 میں اپنے ابدی سفر کو روانہ ہو گئے۔ ان کی اپروچ اور ان کی کتب، انہیں ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پیپر بیک ایڈیشن میں پڑھیے اور زندگی کے مسائل کو طریقے سے ہینڈل کرنے کا سیکھیے۔
حامد اختر خاں کئی مختصر مگر جامع کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کی یہ کتاب آپ کو ادب و تاریخ کے کئی کرداروں کا تعارف کرواتی ہے۔ تو آئئیے اور ملیں پروفیسر کرار حسین سے، علامہ مشرقی، فقیر بھائی، اور مولانا مودودی سے۔ یہ ان کی ملاقاتوں کے احوال ہیں اور آپ کو ان شخصیات سے بہترین متعارف کرواتے ہیں۔ پڑھیں دوست۔
اس دنیا میں جب جب سچ کی بات ہو گی، تب تب سقراط کا تذکرہ ہو گا۔ یونان کے اس عظیم فلسفی کے بارے میں پڑھیے اور جانیے کہ ان کی زندگی کے حالات کیا تھے اور ان کے اختتامی واقعات بھی کیسے رہے۔ یہ صرف تاریخ ہی نہیں، خود کی بہتری کرنے کی بھی شاندار کتاب ہے۔ لازمی پڑھی جانی چاہیے۔
یہ فیودور دستوئیفسکی کا آخری ناول ہے جسے دُنیا کے ہر نقاد نے عظیم ترین ناولوں میں شمارکیا۔ ناول کا ہیرو الیوشا روسی قومیت اور مذہبیت کی اعلیٰ ترین پیداوار ہے اور اسے اپنی سرزمین اور ماحول سے بہت گہرا اور سچا لگاؤ ہے۔ اردو میں اسے شاہد حمید صاحب نے امر کر دیا۔ روسی ادب کا لیجنڈ ہے؛ پڑھیے جناب۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"
گرو رجنیش اپنے وقت کے بہت دلچسپ انسان اور کردار تھے۔ انہوں نے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو اپنی تعلیمیات سے مبہوت کیے رکھا۔ انہوں نے انسانوں کو اپنے اندر جھانکنے اور زندگی کی پرتوں کو بسا اوقات متنازعہ طریقے سے کھولنے اور سمجھنے کی تحریک دییے رکھی۔ یہ پر لطف اور "مزیدار" کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
عامر صدیقی کا انتخاب ہو اور پھر ترجمہ بھی انہی کا تو کتاب پڑھنے والی خودبخود بن ہی جاتی ہے۔ یہ سندھی شہروں، قصبوں اور دیہاتی لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ یہ وہ عام کہانیاں ہیں جن میں سے بہت ساری شاید ہم پر خود بھی کبھی بیتی ہونگی۔ یہ پڑھنے والی دلچسپ کہانیاں آپ کو سندھ لیے چلیں گی؛ چلیں گے؟
یہ ابدال بیلا کی اپنی تصنیف ہے جو انہوں نے خشونت سنگھ کے اسی نام سے اورینجل ناول، ٹرین ٹو پاکستان، کے حصہ دوم کے طور پر لکھی اور اسے خشونت سنگھ کے نام ہی منسوب بھی کیا۔ یہ بہت مختصر میں گداز والا ناول ہے جو آپ کو یاد رہے گا۔ کیا ہی عمدہ ہو کہ اس کے ساتھ ہی آپ خشونت سنگھ کا ناول بھی پڑھ لیں۔