جنرل مرزا اسلم بیگ پاکستان کے آرمی چیف رہے اور پاکستان کے بہت سارے رازوں کے امین بھی ہیں۔ انہوں نے اقتدار اور طاقت کو بہت قریب سے دیکھا اور خود اس کا بھرپور اور طویل تجربہ بھی کیا۔ یہ کتاب انہی کے تجربات پر مبنی ہے اور پاکستانی تاریخ کے کئی ابواب پر سے پردہ ہٹاتی ہے۔ لازمی پڑھیے۔
جنرل مرزا اسلم بیگ پاکستان کے آرمی چیف رہے اور پاکستان کے بہت سارے رازوں کے امین بھی ہیں۔ انہوں نے اقتدار اور طاقت کو بہت قریب سے دیکھا اور خود اس کا بھرپور اور طویل تجربہ بھی کیا۔ یہ کتاب انہی کے تجربات پر مبنی ہے اور پاکستانی تاریخ کے کئی ابواب پر سے پردہ ہٹاتی ہے۔ لازمی پڑھیے۔
یہ بہت شاندار کتاب ہے اور آپ کو بابا جناح سے اک بہت مختلف انداز میں متعارف کرواتی ہے۔ پروفیشر سعید راشد علیگ نے اسے بہت محنت اور بہت تحقیق کے علاوہ، بہت دل سے بھی تحریر کیا ہے۔ اس میں تاریخ تو ہے ہی، اس میں محبت بھی ہے۔ آپ کو یہ کتاب لازمی پڑھنی چاہیے۔
محمد الیاس عام انسانوں کی زندگیوں کے دکھوں، پچھتاووں اور ان کی جُہد کے لکھاری ہیں۔ وہ بہت سادہ نثر تحریر کرتے ہیں، ایسی کہ پڑھنے والا اسے اپنے پر ہی بیتتا محسوس کیے چلے جاتا ہے۔ یہ ان کی افسانوں اور پھر انسانی کہانیوں کی کتاب ہے۔ پڑھیے اور اکثریتی عام لوگوں کی زندگیوں کی کلفتوں کو جانیے، سمجھیے۔
باری علیگ مرحوم بہت جلد اس دنیا سے چلے گئے۔ وہ بہت شاندار لکھاری اور محقق تھے۔ وہ اردو زبان کو بہت سے تحفے، اپنی بہت مختصر عمر میں ہی دے گئے۔ یہ ان کی اسلامی اور مسلم تاریخ پر اک بہت دلچسپ اور بہت تیزی سے پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ پڑھیے اور تاریخ کے ساتھ ساتھ اس سے جڑے معاشرتی معاملات کو بھی جانیے گا۔
یہ چوتھے خلیفہ المسلمین، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی باتیں ہیں۔ یہ ان کی زندگی کے تجربات پر مبنی وہ باتیں ہیں جو آپ کو اپنی ہر مشکل گھڑی میں حوصلہ دیں گی؛ کام آئیں گی۔ اسے پڑھیے اور اپنے گھر کی زینت بنائیے۔
غلام باری، جو باری علیگ کے نام سے جانے جاتے ہیں، بہت مختصر زندگی پا سکے مگر ان کی تحاریر، بالخصوص تاریخ پر تحاریر انہیں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ یہ کتاب آپ کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے متعارف کرواتی ہے اور بتاتی ہے کہ انگریزوں کا معاشی و سیاسی حوالوں سے سامراجی مزاج کیسا تھا۔ یہ پڑھنے والی شاندار کتاب ہے۔
ثمینہ نذیر اک جانا ہوا نام ہیں۔ شاندار ڈرامہ نگار ہیں۔ پاکستانی معاشرت میں خواتین کے مقام و حیثیت کے حوالے سے وہ مسلسل لکھتی اور گفتگو کرتی رہتی ہیں۔ یہ کتاب بھی ان بےچہرہ عورتوں کی کہانی ہے جنہیں کوئی نہیں جانتا، مگر ان کے مقام کے حوالے سے سب جانتے بھی ہیں۔ شاندار اردو تانیثیت ہے؛ پڑھیے جناب۔
زیف سید کی اردو ادب کے ساتھ کمٹمنٹ مثالی ہے۔ وہ اردو ادب کی ترویج کے لیے مسلسل کوشاں بھی رہتے ہیں۔ یہ ان کے تخیل کی شاندار پیداوار ہے جو پاکستان اور افغانستان کے پشتون علاقوں میں جاری تشدد کے موضوع کو انسانی کہانی میں بیان کرتی ہے۔ پڑھیں گے تو جانیں گے کہ تشدد کیسے انسان اور دھرتی برباد کردیتا ہے۔
بورس پاسترناک، روسی انقلاب سے جنم لینے والی اک لازوال داستان لکھتے ہیں۔ وہ انقلاب کہ جس نے لاتعداد انسانوں کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے بدل ڈالیں۔ لوگ انقلاب تو لے آئے، مگر اسی انقلاب نے انہیں بےشمار دکھ بھی دے ڈالے۔ رؤف کلاسرا کے ترجمہ نے ڈاکٹر ژواگو کو اردو میں بھی لازوال کر ڈالا۔ پڑھیے جناب، پڑھیے!
کیوبا ہمارے ہاں کچھ زیادہ نہیں ڈسکس کیا جاتا اور شاذ ہی جانا جاتا ہے۔ وہ مگر اپنی تاریخ، ثقافت اور رہتل رکھنے والا اک ملک و معاشرہ تو ہے ہی ناں۔ تارڑ صاحب کے ساتھ کیوبا گھوم آئیے، بہت سستے نرخوں میں جناب۔ پڑھیں گے تو بہت لطف اٹھائیں گے۔ تارڑ صاحب کی کوئی کتاب کبھی بھی مِس نہ کیا کیجیے؛ مفت مشورہ ہے!
مولانا وحید الدین اختصار کے ساتھ پیچیدہ معاملات کو بیان کرنے کے بادشاہ ہیں۔ ان کی نظر تاریخ، اور بالخصوص اسلام سے جڑے ہوئے معاملات کی تاریخ پر بہت گہری تھی۔ ان کی تحاریر صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ تمام انسانوں کے لیے آسانیاں بانٹتی نظر آتی ہیں۔ انہیں پڑھا کیجیے بہت فائدہ میں رہیں گے!
سعید خاور آپ کو سندھ اور صحرائے تھر کے سفر پر اپنے ساتھ لیے چلتے ہیں۔ ان کی اس کتاب میں سندھ جیسے قدیم تہذیبی خطے کا رومانوی تعارف تو ہے ہی، وہاں کے اعصاب شکن معاملات و مسائل کا بھی بہت بےباک تذکرہ ہے۔ آپ کو اس موضوع پر شاید اس سے بہتر کتاب مل ہی نہیں سکتی۔ پڑھیے جناب، پڑھیے۔
اوم پرکاش والمیکی، انڈیا میں دلت لٹریچر کے امام ہیں۔ یہ ان کی بہت مختصر آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے "نچلی جاتی" کے لوگوں کے دکھ اور صرف دکھ بیان کیے ہیں۔ شیراز حسن کا شاندار ترجمہ ہے۔ یہ کتاب آپ کو انڈیا (اور پاکستان) میں سماج کی اونچ نیچ کے تکلیف دہ، مگر حقیقی سفر پر لے جائے گی۔ پڑھنا لازم ہے، لازم!
مولانا وحید الدین خان اختصار کے ساتھ زندگی کے فلسفے بیان کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ 2021 میں اپنے ابدی سفر کو روانہ ہو گئے۔ ان کی اپروچ اور ان کی کتب، انہیں ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پیپر بیک ایڈیشن میں پڑھیے اور زندگی کے مسائل کو طریقے سے ہینڈل کرنے کا سیکھیے۔
یہ انتظار حسین صاحب کا بہت مشہور ناول ہے اور ماضی کے دریچوں میں سے آپ تک قرطبہ اور غرناطہ کی داستانیں لاتا ہے۔ آپ کو اس کتاب میں ماضی سے محبت اور روایت میں پناہ کی تلاش کرنے کی کوشش نمایاں نظر آئے گی۔ یہ پرانی اقدار کے بکھرنے اور نئی اقدار کی سطحیت پر تبصرہ بھی ہے۔ شاندار کتاب ہے؛ پڑھیے دوست۔
عاطف علیم نے اچھوتے موضوع پر قلم اٹھایا، اور اک مادہ سنو-لیپرڈ کی نظر سے دنیا کو دیکھا ہے جس میں وہ اپنی اور اپنے "خاندان" کی بقا کی جنگ میں مصروف ہے۔ یہ کتاب پڑھتے ہوئے آپ فیصلہ نہیں کر پاتے کہ آپ کا دل کس کے لیے پگھلے اور یہی مصنف کے فن کا کمال ہے کہ وہ یہ فیصلہ خود آپ سے ہی کرواتا ہے۔ پڑھیے جناب۔
اس ناول میں محمد الیاس پاکستانی معاشرے میں موجود جاگیردارنہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے بینییفشریز کے اس گٹھ جوڑ پر تبصرہ کرتے ہیں جس میں یہ دونوں طبقات عوام کی اکثریت کو مختلف طریقوں اور طاقتوں سے دبائے رکھتے ہیں۔ یہ برصغیر پاک و ہند کے دبے ہوئے طبقات کے حالات کا بیان ہے۔ کھلے دل سے پڑھیے، لازمی۔