یہ ہمارے معاشرے میں عورت کی کہانی ہے، عورتوں کی کہانیاں ہیں اور اک عورت کے پرسیپکٹو سے ہی لکھی گئی ہیں۔ زہرا تنویر کے ہی بقول، یہ ان کی اس مشق کا حصہ ہے جس میں انہوں نے "سیکھنے کے عمل میں اپنے مدار سے باہر قدم رکھا" اور ڈرتے ڈرتے۔ افسانوں کی یہ کتاب آپ کو پاکستانی عورت سے روشناس کروا دے گی۔ پڑھیے۔
یہ ہمارے معاشرے میں عورت کی کہانی ہے، عورتوں کی کہانیاں ہیں اور اک عورت کے پرسیپکٹو سے ہی لکھی گئی ہیں۔ زہرا تنویر کے ہی بقول، یہ ان کی اس مشق کا حصہ ہے جس میں انہوں نے "سیکھنے کے عمل میں اپنے مدار سے باہر قدم رکھا" اور ڈرتے ڈرتے۔ افسانوں کی یہ کتاب آپ کو پاکستانی عورت سے روشناس کروا دے گی۔ پڑھیے۔
اعجاز احمد یوسفزئی آپ کو پاکستان اور افغانستان میں آباد پشتون سماج، تاریخ، رسوم، رواج اور تاریخ میں ارتقا کی نفسیات کے بارے میں بتاتے ہیں۔ پڑھنے کو یہ اک شاندار تاریخی، سماجی اور معاشرتی کتاب ہے جو آپ کو پشتونوں کے بارے میں بہت عمدہ معلومات فراہم کردے گی۔ پڑھیے دوست۔
یہ نیلم احمد بشیر کے افسانوں کی سب سے پہلی کتاب تھی اور اپنے زمان و مکاں میں بہت مختلف طریقے سے دیکھی گئی۔ وہ خود اک خاتون ہیں تو انہوں نے عورت کی نظر اور زاویہ سے اپنے مشاہدات و تجربات کو عمدہ کہانیوں میں ایسے ڈھالا کہ کئی دھائیوں بعد بھی یہ کہانیاں ریلیوینٹ ہیں۔ پڑھیے جناب اور پڑھتے رہیے۔
یہ صرف ترکی ہی نہیں، مسلمانوں کی تاریخ کی اہم ترین کتاب بھی ہے۔ یہ کتاب سلیمان عالیشان، ذیشان کے بارے میں ہے اور ان کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ 26 برس کی عمر میں تخت نشین ہو کر، 50 برس تک شاندار حکومت و فتوحات کے وارث کی زندگی کے بارے میں پڑھیے اور جانیے کہ سلیمان، عالیشان کیسے بنے۔
ایڈورڈ ڈی بونو کہتے ہیں کہ کامیاب لوگ چیزوں کو ان کی حقیقی قدر و قیمت کے مطابق اہمیت دیتے ہیں اور سوچنے کا عمل ایک مہارت کے طور پر سیکھا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر ہی معلوم ہو سکے گا کہ تعمیری سوچ کا زاویہ اپنے اختیار میں کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ لائبہ خان نے شاندار ترجمہ کیا ہے۔
ثمینہ نذیر اک جانا ہوا نام ہیں۔ شاندار ڈرامہ نگار ہیں۔ پاکستانی معاشرت میں خواتین کے مقام و حیثیت کے حوالے سے وہ مسلسل لکھتی اور گفتگو کرتی رہتی ہیں۔ یہ کتاب بھی ان بےچہرہ عورتوں کی کہانی ہے جنہیں کوئی نہیں جانتا، مگر ان کے مقام کے حوالے سے سب جانتے بھی ہیں۔ شاندار اردو تانیثیت ہے؛ پڑھیے جناب۔
نیر مسعود کے قیمتی افسانے ہوں تو آپ کیوں نہیں پڑھیں گے بھلا؟ اس چھوٹی سی کتاب میں ان کے آٹھ چنیدہ افسانے ہیں اور وہ اپنے اسی طریق سے آپ کو اپنے مشاہدات اور اظہار کے سفر میں شریک کرتے ہیں، جو ان کا خاصہ ہے۔ یہ کتاب آپ کو بہت عمدہ کمپنی فراہم کرے گی، مگر آہ؛ کہ ایک ہی نشست کی کتاب ہے!
مولانا وحید الدین اختصار کے ساتھ پیچیدہ معاملات کو بیان کرنے کے بادشاہ ہیں۔ ان کی نظر تاریخ، اور بالخصوص اسلام سے جڑے ہوئے معاملات کی تاریخ پر بہت گہری تھی۔ ان کی تحاریر صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ تمام انسانوں کے لیے آسانیاں بانٹتی نظر آتی ہیں۔ انہیں پڑھا کیجیے بہت فائدہ میں رہیں گے!
اے حمید کا نام کسی بھی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ شاندار مصنف تھے اور اردو ادب کو بےشمار تخلیقات دے گئے۔ یہ کتاب آپ کے پاس پرانے لاہور اور لاہوریوں کی خوشبو لے کر آتی ہے۔ اس کتاب میں جہاں اے حمید کے ذاتی جذبات شامل ہیں، وہیں جانی پہچانی شخصیات کے تعارف بھی۔ لاہور سے محبت کیجیے۔ پڑھیے۔ یاد رکھیں گے۔
طاہرہ اقبال کو لازمی پڑھا کیجیے۔ وہ اپنے افسانوں میں نچلے طبقے اور متوسط طبقے کے کرداروں کے معاملات پر بہت حساسیت سے بات کرتے ہوئے ان کی زندگیوں کو اپنے قاری کے سامنے پرت در پرت کھولتی چلی جاتی ہیں۔ یہ کتاب بھی انہی حوالہ جات کو ادب میں تخلیق کرتی ہے۔ شاندار اور پڑھنے والے افسانے ہیں، شاندار۔
حامد سراج صاحب کے منتخب کردہ 25 افسانے۔ وہ کہتے ہیں: "میں نے جب لکھا، بےخوف ہو کر لکھا۔ تخلیق کار اگر خوف کی چھتری تلے بیٹھ کر لکھے گا تو تخلیق مر جائے گی۔" اس کتاب میں آپ کو اپنے تئیں کے ممنوع موضوعات پر عمدہ اسلوب میں غلام عباس نظر آئیں گے۔ خاص پڑھنے والوں کے لیے خاص تحفہ ہے۔ پڑھیے! یاد کریں گے۔
یہ بہت خوبصورت کتاب ہے۔ یہ پڑھیں گے تو آپ کو پاکستان کے تمام علاقوں کی ثقافت میں موجود پیار، محبت، قربانی، خسارے، عہد، وفا اور سماج سے بغاوت کی تاریخی و لوک کہانیوں کے بارے میں معلوم ہو گا۔ ہیر رانجھا، سسی پنو، عمر ماروی۔۔۔ اور بہت سے دیگر کردار جن کے بارے میں آپ نے لازما سن رکھا ہو گا۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"
شیر شاہ سوری برصغیر پاک و ہند میں اک شاندار فاتح اور بہترین منتظم کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس خطے میں جزوی فلاحی ریاست کا خواب انہی کا بویا ہوا ہے۔ یہ بہت عمدہ کتاب ہے اور آپ کو ان کی زندگی، فتوحات اور طرزحکمرانی کے بارے میں شاندار معلومات فراہم کرے گی۔ پڑھیے جناب۔
قیصر عباس صابر صاحب سیر و سیاحت کے شوقین تو ہیں ہی، مگر چاہتے ہیں کہ آپ بھی ان کے ساتھ ساتھ ہی ہمراہی کرتے رہیں۔ یہ ان کی پاکستان کے لیجنڈری شمال کے سفر کی داستان ہے۔ ان کی دوسری کتاب، جنت زمین پر بھی پڑھنے والی ہے۔ دعا ہے کہ وہ لکھتے، مسلسل لکھتے رہیں۔ اور ہم انہیں پڑھتے، پڑھتے رہیں۔