گبرئیل گارسیا مارکیز کے نام سے ساری دنیا واقف ہے اور ان کی کتابیں دنیا کی درجنوں زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔ زینت حسام نے بلاشبہ اس کتاب کے اردو تراجم میں سے اک بہترین ترجمہ کر کے آپ کے حوالے کیا ہے۔ اک لاطینی امریکی خاندان کی سو سالہ زندگی کی داستان جو پڑھنے پر آپ کو اس خطے کے ساتھ جوڑ دے گی۔
گبرئیل گارسیا مارکیز کے نام سے ساری دنیا واقف ہے اور ان کی کتابیں دنیا کی درجنوں زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔ زینت حسام نے بلاشبہ اس کتاب کے اردو تراجم میں سے اک بہترین ترجمہ کر کے آپ کے حوالے کیا ہے۔ اک لاطینی امریکی خاندان کی سو سالہ زندگی کی داستان جو پڑھنے پر آپ کو اس خطے کے ساتھ جوڑ دے گی۔
بھیشم ساہنی بھارت کے شاندار لکھاری اور سوشلسٹ رہنما تھے۔ وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور بٹوارے کی دکھ ساری عمر اپنے دل پر لیے چلتے رہے۔ یہ کتاب آپ کو 1947 کے فسادات کے چند کرداروں کی کہانیاں سناتی ہے جو اک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ناول کا علاقہ، راولپنڈی ہی ہے۔ تاریخی مگر دکھی کردینے والی کتاب ہے۔
کشور ناہید صاحبہ کی یہ کتاب ان کے تاثرات پر مبنی ہے جو انہوں نے دنیا کے لکھاریوں اور محققین کے بارے میں تحریر کیے ہیں۔ آپ کو اس کتاب میں جہاں ادب، تحقیق اور صحافت کے "دیوؤں" کا تذکرہ ملتا ہے، وہیں آپ کو ان کے بارے میں لکھاری کے جذبات اور تاثرات بھی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ یہ بہت عمدہ پڑھنے والی کتاب ہے۔
یہ حسن منظر کی کہانیوں کا پانچواں مجموعہ ہے اور آپ کو جذب کر لیتا ہے۔ اس کتاب میں ان کے لکھاری بن جانے کے ابتدائی دنوں کی بھی چار کہانیاں شامل ہیں۔ وہ دنیا گھومے ہوئے ہیں اور انسانوں اور معاشروں کی نفسیات کے طالبعلم ہیں، اور نفسیاتی معالج بھی۔ ان کی تحاریر کی بُنت بھی ایسی ہی ہے۔ پڑھیے دوست، پڑھیے۔
سلطان عمادالدین زنگی اور سلطان صلاح الدین ایوبی اسلامی تاریخ کے شاندار ابواب ہیں۔ ایک کے بغیر دوسرے کو پڑھنا نامکمل رہتا ہے۔ یہ کتاب آپ کو اس عظیم مسلم فاتح، سپہ سالار اور حکمران کے بارے میں بہت عمدہ تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ پڑھنے پر آپ انہی کے زمان و مکاں میں پہنچ جاتے ہیں۔
مسعود مفتی کبھی سرکاری افسر تھے۔ انہوں نے اپنی ملازمت اور پاکستانی تاریخ کے مشاہدات کو ہی اپنے افسانوں کا موضوع بنایا اور "زندہ تاریخ کا حصہ بنانے کی کوشش کی۔" وہ بہت دھیمے لہجے میں گہری بات کہنے کے عادی ہیں۔ ان کا اتنا تعارف ہی اس کتاب کے معیار کی دلیل ہو جانا چاہیے۔ نہیں؟ پڑھیں گے تو جانیں گے۔
اس کتاب کے مصنف، جوسٹین گارڈر فلسفہ پڑھاتے تھے تو عین اسی مضمون کی پیچیدگیاں بہت ہی آسان فہم زبان میں "سوفی کی دنیا" میں بیان کر ڈالیں۔ جناب حمید شاہد نے بھی کمال ہی ترجمہ کیا۔ اسے پڑھیے گا تو ہی اس کی علمی گہرائی اور اچھوتے خیال سے واقف ہوں گے۔ یہ آپ کو فلسفہ کی 3000 سالہ تاریخ سے جوڑ دے گا۔
پالو کوہیلو کی لکھی ہوئی اس کتاب کو انگریزی میں پڑھنے کا اپنا لطف تو تھا ہی، فہیم احمد صابری صاحب نے وہی لطف اردو میں ڈھال دیا ہے۔ زندگی کی مسلسل کوشش میں الجھے ہر شخص کے لیے ہے یہ کتاب۔ اندھیروں میں روشنی کی امید کیسے ملتی چلی جاتی ہے؛ پڑھنے پر معلوم ہو گا۔ پالو کوہیلو کو مس نہ کیا کیجیے۔ کبھی بھی۔
سعید خاور آپ کو سندھ اور صحرائے تھر کے سفر پر اپنے ساتھ لیے چلتے ہیں۔ ان کی اس کتاب میں سندھ جیسے قدیم تہذیبی خطے کا رومانوی تعارف تو ہے ہی، وہاں کے اعصاب شکن معاملات و مسائل کا بھی بہت بےباک تذکرہ ہے۔ آپ کو اس موضوع پر شاید اس سے بہتر کتاب مل ہی نہیں سکتی۔ پڑھیے جناب، پڑھیے۔
کیوبا ہمارے ہاں کچھ زیادہ نہیں ڈسکس کیا جاتا اور شاذ ہی جانا جاتا ہے۔ وہ مگر اپنی تاریخ، ثقافت اور رہتل رکھنے والا اک ملک و معاشرہ تو ہے ہی ناں۔ تارڑ صاحب کے ساتھ کیوبا گھوم آئیے، بہت سستے نرخوں میں جناب۔ پڑھیں گے تو بہت لطف اٹھائیں گے۔ تارڑ صاحب کی کوئی کتاب کبھی بھی مِس نہ کیا کیجیے؛ مفت مشورہ ہے!
جین نام کی اک یتیم لڑکی سے ملیے جس کی زندگی مشکلات سے اٹی پڑی ہے، مگر اسے اپنی قدر و قمیت اور ذہانت کا ادراک بھی ہے۔ وہ جبر اور ناانصافی کے سامنے ڈٹ جانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اپنے نظریات و جذبات کے مابین مشکل فیصلے بھی کر گزرتی ہے۔ سیف الدین حسام کا شاندار ترجمہ اور ہر کسی کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے۔
اردو ادب میں سماج میں عورت کے مقام کے حوالے سے پراپر بغاوت کرنے والی اولین لکھاریوں میں سے ایک عصمت چغتائی بھی ہیں۔ وہ اپنے زمان و مکاں کے حوالے سے بہت دلیری سے بہت کچھ تحریر کر گئیں۔ یہ ان کی شخصیت کا تو عکس ہے ہی، ہمارے سماج میں عورت کی کہانیاں بھی ہیں۔ پڑھیے جناب۔
ام المؤمنین میں امی عائشہ کے حوالہ جات سے سب سے زیادہ احادیث اور نبی پاک ﷺ کی پاک زندگی کے واقعات اسلامی تاریخ کی شان ہیں۔ یہ کتاب ان کی تذکرہ اور ان کی باتوں کو آپ تک پہنچاتی ہے۔ یہ خود پڑھیے اور اسے اپنے گھر کی زینت بھی بنائیے۔
مظفر محمد علی کا شاندار ترجمہ ہے لیو ٹالسٹائی کے اس ناول کا جو اسی نام سے ہے۔ یہ ناول ٹالسٹالی کا آخری ناول تھا اور ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ یہ اک تاتاری مسلم جنگجو سردار کی کہانی ہے جو جنگ آزادی چیچنیا اور امام شامل کے پس منظر میں تحریر کی گئی۔ یہ ناول آپ کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ پڑھیے جناب۔
یہ انتظار حسین صاحب کے افسانوں کی چھٹی کتاب تھی اور اس میں 17 افسانے ہیں۔ اپنی کہانیوں میں انہوں نے مختلف موضوعات کو استعاراتی انداز میں اٹھایا اور بیان کیا ہے۔ ان کی یہ کہانیاں ماضی کی پرچھائیوں، بھولی بسری یادوں اور تقسیم ہند سے پیدا ہونے والے معاشرتی المیے پر ہیں۔ پڑھیے جناب؛ پڑھیے۔
یہ خشونت سنگھ کا اوریجنل ناول ہے جس کا اتنا ہی شاندار اردو ترجمہ مسعود منور نے کیا۔ تقسیم ہند کے وقت یہ اک محبت کرنے والے جوڑے کی کہانی ہے جس کے آس پاس آپ کو معاشرے کے بہت سارے دیگر کردار بھی ملیں گے۔ پڑھنے پر آپ سوچیں گے کہ تب سے اب تک، بدلا کیا ہے؟ ابدال بیلا نے اسی نام سے حصہ دوم تحریر کیا ہے۔
دیکھیں بھئی، بہت سادہ سی بات ہے: آصف فرخی کے افسانے ہوں اور عرفان جاوید کا انتخاب، تو آپ یہ کتاب کیوں نہیں پڑھیں گے بھلا؟ آصف فرخی اس دنیا کے معلوم سے نامعلوم کی طرف چلے تو گئے، وہ مگر اردو اور اردو ادب سے محبت کرنے والوں کے دلوں میں ہمیشہ موجود رہیں گے۔ یہ ان کے افسانوں کا شاندار مجموعہ ہے؛ پڑھیے۔