یہ مختصر کتاب اختر حامد خاں کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں وہ اپنے ذاتی اور لوگوں کے ساتھ اپنے تجربات اور سبق شئیر کرتے ہیں۔ کتاب کے آخری تین چار صفحات آپ کو بہت چونکا دیں گے کیونکہ یہ ان کی زندگی کا سبق ہیں۔ وہ 1921 میں پیدا ہوئے اور یہ کتاب 2000 میں چھپی۔ پڑھیے اور ان کے تجربہ سے سیکھیے دوست۔
یہ مختصر کتاب اختر حامد خاں کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں وہ اپنے ذاتی اور لوگوں کے ساتھ اپنے تجربات اور سبق شئیر کرتے ہیں۔ کتاب کے آخری تین چار صفحات آپ کو بہت چونکا دیں گے کیونکہ یہ ان کی زندگی کا سبق ہیں۔ وہ 1921 میں پیدا ہوئے اور یہ کتاب 2000 میں چھپی۔ پڑھیے اور ان کے تجربہ سے سیکھیے دوست۔
عرفان جاوید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اک زندگی میں ہی کئی زندگیاں جی رہے ہیں۔ وہ شاندار نثر نگار ہیں۔ یہ کتاب ان کے مختصر افسانوں کا مجموعہ ہے۔ آپ کو معاشرے کے تضادات اور متفرقات کا بہت دلچسپ انداز میں تعارف کرواتی ہے۔ پڑھیں گے تو جانیں گے کہ معاشرے میں لوگ کیسے کیسے دلچسپ پہلو لیے پھرتے ہیں۔
آہا؛ یہ وہ تحاریر ہیں جو آپ کو ماضی میں دفن ان گنت یادوں، لوگوں اور تاریخ سے اک بار پھر متعارف کروا دتیی ہیں۔ آپ شاہد صدیقی کی اس کتاب میں بھنبھور جاتے ہییں، ٹیکسلا کو پھر سے جانتے ہیں، قلعہ روہتاس کو چھانتے ہیں، دریائے سندھ اور بدھسٹ سلطنت، ہنڈ کو بھی پڑھتے ہیں۔ یہ شاندار پڑھنے والی کتاب ہے جناب۔
ولیم کی کہانی پڑھیے۔ اک انگریز کی جو متحدہ ہندوستان میں پیدا ہوتا ہے، بڑا ہوتا ہے اور اس دھرتی سے جڑ جاتا ہے۔ اپنی جُڑت کے خلوص میں وہ اس دھرتی اور اس کے لوگوں کو اپنا ہی سمجھتا ہے۔ مگر کیا لوگ اور دھرتی اسے بھی اپنا سمجھتے ہیں؟ یہ تو کتاب ہی آپ کو بتائے کی جناب! پڑھیے۔
محمد الیاس اردو کہانی نویسی اور ناول نگاری میں بڑا مقام رکھتے ہیں۔ یہ ان کے افسانوں کا مجموعہ ہے اور ان افسانوں کا موضوع وہی پرانا ہے: انسان، معاشرتی تضادات اور پاکستانی معاشرت میں موجود پسے ہوئے طبقات کی مسلسل چہد و بےچارگیاں جنہیں وہ ساری عمر سہتے رہتے ہیں۔ حساس مگر پڑھنے کی بہترین تحاریر ہیں۔
یہ کتاب امروز نے امرتا کی محبت میں تخلیق کی۔ انہی کی زبانی پڑھیے: "میں امرتا کو بہت سے ناموں سے بلاتا ہوں۔ آشی سے لے کر برکتے تک۔ مجھے جو بھی خوبصورت لگتا ہے، اسی نام سے میں اسے پکارنے لگتا ہوں۔ یہ خطوط میرا سرمایہ ہیں اور میں امرتا کی خود گزشت "رسیدی ٹکٹ" کا حصہ بھی۔" گداز اور وفا پڑھیے دوست۔
ونود کمار شُکل ہندی کے منفرد لکھاری ہیں۔ وہ نثر اور شاعری، دونوں میدانوں کے شہسوار ہیں۔ وہ بھارتی قصبوں میں رہنے والے متوسط طبقے کی روزمرہ زندگی کے شارح ہیں اور بہترین کردار نگاری کرتے ہوئے آپ کو ناول کے کرداروں سے مانوس کروا دیتے ہیں۔ اجمل کمال اور عامر انصاری کا بہترین ترجمہ۔ پڑھیے، لازمی پڑھیے۔
یہ کتاب آپ کو چونکا دے گی جب آپ جنوبی پنجاب کے بڑے سیاسی اور زمیندار گھرانوں کی تاریخ کی اصلیت جانیں گے تو۔ یہ مختصر کتاب اک مستند تاریخ بھی ہے اور حوالہ جات سے اپنے موضوع کے ساتھ مکمل انصاف کرتی ہے۔ پاکستانی سیاست میں دلچسپی رکھنے والے ہر شخص کو یہ کتاب لازما پڑھنی چاہیے۔ تو پڑھیں ناں دوست!
اس دنیا میں جب جب سچ کی بات ہو گی، تب تب سقراط کا تذکرہ ہو گا۔ یونان کے اس عظیم فلسفی کے بارے میں پڑھیے اور جانیے کہ ان کی زندگی کے حالات کیا تھے اور ان کے اختتامی واقعات بھی کیسے رہے۔ یہ صرف تاریخ ہی نہیں، خود کی بہتری کرنے کی بھی شاندار کتاب ہے۔ لازمی پڑھی جانی چاہیے۔
ساحر لدھیانوی کے بارے میں یہ کتاب چندر ورما اور ڈاکٹر عابد سلمان کی تحریر ہے، مگر پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ساحر نے آپ بیتی تحریر کی ہے۔ اس کتاب میں آپ کو ساحر کی زندگی، مزاج اور ان کے ذہن و دل کی سچی منظر کشی پڑھنے کو ملتی ہے۔ کتاب میں یادگار تصاویر ہیں اور ساحر کی تحاریر کے عکس بھی۔
مسعود مفتی کبھی سرکاری افسر تھے۔ انہوں نے اپنی ملازمت اور پاکستانی تاریخ کے مشاہدات کو ہی اپنے افسانوں کا موضوع بنایا اور "زندہ تاریخ کا حصہ بنانے کی کوشش کی۔" وہ بہت دھیمے لہجے میں گہری بات کہنے کے عادی ہیں۔ ان کا اتنا تعارف ہی اس کتاب کے معیار کی دلیل ہو جانا چاہیے۔ نہیں؟ پڑھیں گے تو جانیں گے۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"
نیر مسعود کا تحفہ قبول کیجیے۔ مرثیہ نگاری و مرثیہ خوانی برصغیر پاک و ہند میں مسلم ثقافت کا لازمی حصہ رہے ہیں اور رہیں گے بھی۔ اس کتاب میں آپ مرثیہ خوانی کے ابتدائی خدوخال جان پائیں گے اور اردو ادب کی شخصیات، میر خلیق، میر انیس اور مرزا دبیر کے فن کی جہتوں سے آشنا ہونگے۔ منفرد موضوع پر منفرد کتاب ہے۔
طاہرہ اقبال نے بالخصوص خواتین کے حوالے سے بہت عمدہ تحاریر پیش کی ہیں۔ خود بھی اک خاتون ہونے کے ناطے سے، پاکستانی معاشرے میں خواتین کو درپیش مسائل کو وہ کہیں بہتر سمجھ اور بیان کر سکیں۔ یہ ان کے افسانوں کی کتاب ہے اور آپ کو خواتین سے جڑے مسائل پر لکھے ادب کی دنیا کی سیر کروائے گی۔ پڑھیے دوست۔
یہ کتاب فیض پر ہے اور ڈاکٹر آصف اعوان کے قلم سے ہے اور فیض کی شاعری کے حواشی اور اشارایہ پر مبنی ہے جو ڈاکٹر صاحب نے حروف تہجی کے تحت اکٹھے کر دیے ہیں۔ یہ عشاقان فیض کے لیے تحفہ، خاص تحفہ ہے۔
اردو ادب پڑھنے والا کوئی بھی شخص اردو ادب پڑھنے والا کیسے کہلوا سکتا ہے اگر اس نے عبداللہ حسین کا اداس نسلیں نہیں پڑھ رکھا تو؟ تقسیم ہند کے واقعات کا بیان لیے، یہ وہ ناول ہے جو سیاست، محبت، معاشرت، انسانی رشتوں، اور زندگی کے خسارے کی شاندار تصویر اور تفسیر پیش کرتا ہے۔ لازم/لازم ہے کہ آپ اسے پڑھیں!