یہ مختصر کتاب اختر حامد خاں کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں وہ اپنے ذاتی اور لوگوں کے ساتھ اپنے تجربات اور سبق شئیر کرتے ہیں۔ کتاب کے آخری تین چار صفحات آپ کو بہت چونکا دیں گے کیونکہ یہ ان کی زندگی کا سبق ہیں۔ وہ 1921 میں پیدا ہوئے اور یہ کتاب 2000 میں چھپی۔ پڑھیے اور ان کے تجربہ سے سیکھیے دوست۔
یہ مختصر کتاب اختر حامد خاں کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں وہ اپنے ذاتی اور لوگوں کے ساتھ اپنے تجربات اور سبق شئیر کرتے ہیں۔ کتاب کے آخری تین چار صفحات آپ کو بہت چونکا دیں گے کیونکہ یہ ان کی زندگی کا سبق ہیں۔ وہ 1921 میں پیدا ہوئے اور یہ کتاب 2000 میں چھپی۔ پڑھیے اور ان کے تجربہ سے سیکھیے دوست۔
ثمینہ نذیر اک جانا ہوا نام ہیں۔ شاندار ڈرامہ نگار ہیں۔ پاکستانی معاشرت میں خواتین کے مقام و حیثیت کے حوالے سے وہ مسلسل لکھتی اور گفتگو کرتی رہتی ہیں۔ یہ کتاب بھی ان بےچہرہ عورتوں کی کہانی ہے جنہیں کوئی نہیں جانتا، مگر ان کے مقام کے حوالے سے سب جانتے بھی ہیں۔ شاندار اردو تانیثیت ہے؛ پڑھیے جناب۔
یہ چوتھے خلیفہ المسلمین، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی باتیں ہیں۔ یہ فہم اور شعور کی روشنی کی کتاب ہے۔ یہ تاریخ ہے، حال اور مستقبل بھی۔ یہ تمام زمانوں میں پڑھنے والوں کو ذات کے حوالہ جات میں رہنمائی فراہم کرنے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھیے اور اپنے گھر کی زینت بنائیے۔
اجمل کمال آپ کے لیے لائے ہیں اک بار پھر اپنے انتخاب سے عربی کہانیاں۔ شاندار ترجمہ جو آپ کو کتاب میں دلچسپی کے ساتھ انگیج رکھے گا۔ اس کتاب کو پڑھیے اور یوسف ادریس، زکریا تامر، الیفہ رفعت، نبیل جورجی اور طیب صالح کے علاوہ اور بہت سے عربی لکھاریوں کے اسلوب کا لطف لیجیے۔ یاد رکھیں گے، دوست۔
ارشد چہال نے اردو میں اک بہت منفرد موضوع پر قلم اٹھایا ہے: آب و ہوا۔ آپ کو پاکستان کے سرسبز علاقوں میں معاشرت، سرکار، طاقتور مافیا، بےبس عوام اور وہاں جاری معاشی طاقت کے حصول کے وہی متفرقات پڑھنے کو ملیں گے جو ہمارے وطن کا بدقسمتی سے خاصہ بن چکے ہیں۔ یہ بہت منفرد کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
یہ نیلوفر اقبال کے افسانوں پر مبنی تیسری کتاب ہے اور وہ عام علامتوں میں سے کہانی کشید کرنے کا شاندار ہنر رکھتی ہیں۔- اپنی تحاریر کی روایت کے عین مطابق، ان کی یہ کتاب بھی وہ کہانیاں بیان کرتی ہے جنہیں پڑھتے ہوئے قاری ان کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ وہ 1989 سے افسانہ نویس ہیں۔ شاندار کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
یہ ہمارے معاشرے میں عورت کی کہانی ہے، عورتوں کی کہانیاں ہیں اور اک عورت کے پرسیپکٹو سے ہی لکھی گئی ہیں۔ زہرا تنویر کے ہی بقول، یہ ان کی اس مشق کا حصہ ہے جس میں انہوں نے "سیکھنے کے عمل میں اپنے مدار سے باہر قدم رکھا" اور ڈرتے ڈرتے۔ افسانوں کی یہ کتاب آپ کو پاکستانی عورت سے روشناس کروا دے گی۔ پڑھیے۔
عرفان جاوید کی خاکہ نگاری قاری کو یہ محسوس کروا دیتی ہے کہ جیسے وہ جس کے بارے میں پڑھ رہا ہے، وہ شخصیت اس کی دوست ہے۔ پڑھیے اور امجد اسلام امجد، پروین شاکر، جون ایلیا، منشا یاد، تصدق حسن، استاد دامن، محمد الیاس اور ایوب خاور کے علاوہ، بہت سے دوسروں کے بھی دوست بن جائیے۔ دوست بنیے گا ناں؟
سکینہ جلوانہ کا تعلق بہاولپور سے ہے اور ان کی خصوصیت سادہ زبان اور سادے انداز میں اپنی بات کو کہہ ڈالنا ہے۔ وہ اسی اسلوب سے روزمرہ کی باتوں اور واقعات کی تصویریں بناتی ہیں۔ وہ اپنے فن کو بہت عمدہ جانتی ہیں اور یہی ان کی کہانیوں کی خوبی بھی ہے۔ ان کی کہانیاں پڑھیے دوست، لطف رہے گا!
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے محمد عاطف علیم برصغیر پاک و ہند کے نسل در نسل پسے ہوئے طبقات کی آواز ہیں۔ وہ محبت بہت کم لکھ پاتے ہیں۔ وہ تلخیاں ہی بیان کرتے ہیں، سچی اور زندگی میں بپا رہنے والی تلخیاں۔ یہ کتاب آپ کو عین انہی طبقات کی آواز محسوس ہو گی۔ پڑھیے دوست۔
یہ بہت خوبصورت کتاب ہے۔ یہ پڑھیں گے تو آپ کو پاکستان کے تمام علاقوں کی ثقافت میں موجود پیار، محبت، قربانی، خسارے، عہد، وفا اور سماج سے بغاوت کی تاریخی و لوک کہانیوں کے بارے میں معلوم ہو گا۔ ہیر رانجھا، سسی پنو، عمر ماروی۔۔۔ اور بہت سے دیگر کردار جن کے بارے میں آپ نے لازما سن رکھا ہو گا۔
پالو کوہیلو کا شاندار ناول اور پھر فہیم احمد صابری صاحب کا بہترین ترجمہ۔ انسانی زندگی کی کہانی جہاں اک شخص کو سوئٹزرلینڈ میں برازیل کی اک طوائف سے محبت ہو جاتی ہے۔ کتاب میں بہت سے صفحات ایسے ہیں جہاں آپ لکھا ہوا جادو پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ پالو کوہیلو کو مس نہ کیا کیجیے۔ کبھی بھی۔
محمد الیاس کے افسانوں کی کتاب ہے، دوست۔ ان کا تعارف دوستی بکس پر ان کے افسانوں اور ناولوں کے حوالے سے اتنا ہو چکا ہے کہ آپ کو یہ کتاب بھی لازمی پڑھنا ہی ہو گی۔ وہ عام لوگوں کی خاص کہانیاں بیان کرتے ہیں اور بہت سچائی سے وہ کرب لکھ دیتے ہیں جو لکھتے ہوئے بہت حوصلہ مانگتا ہے۔ لازمی پڑھیے جناب۔
یہ کتاب علی سجاد شاہ کی اک سرتوڑ کاوش کہلوائی جا سکتی ہے۔ ذاتی نقصان اور روح کو توڑ دینے والے اک تجربہ کے بعد، علی نے خود کو تخلیقی ایکسپریشن میں گویا غرق کرنے کا جو سفر شروع کیا تھا، یہ اس کا آغاز تھا۔ راکھ ہونے کے بعد، دوبارہ جی اٹھنے کی ضد ہے یہ کتاب۔ پڑھیے اور جانیے، جناب۔