Kahani Phoolon Aur Shaheedon Ki - کہانی پھولوں اور شہیدوں کی
Reference:
Rs500.00
Tax included
Discount on ALL titles. Keep reading.
یہ عقلیہ اسمٰعیل کی شاندار تاریخی تخلیق ہے مگر ہمارے ہاں کچھ زیادہ نہیں جانی گئی۔ یہ 1971 کے مشرقی پاکستان کے سانحہ کا بیان ہے اور ایسا بیان ہے کہ جیسے مصنفہ نے تمام واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھ رکھے ہوں۔ سقوط ڈھاکہ کا خود پر بیتا ذاتی اور ادبی بیان ہے۔ پڑھیں گے تو آپ کو یاد رہے گا۔
یہ عقلیہ اسمٰعیل کی شاندار تاریخی تخلیق ہے مگر ہمارے ہاں کچھ زیادہ نہیں جانی گئی۔ یہ 1971 کے مشرقی پاکستان کے سانحہ کا بیان ہے اور ایسا بیان ہے کہ جیسے مصنفہ نے تمام واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھ رکھے ہوں۔ سقوط ڈھاکہ کا خود پر بیتا ذاتی اور ادبی بیان ہے۔ پڑھیں گے تو آپ کو یاد رہے گا۔
بھئی سچی بات ہے کہ ہمیں تو سکندر "اعظم" محسوس نہیں ہوتے، مگر کیا کیجیے کہ عرف عام میں انہیں اعظم ہی کہا اور لکھا جاتا ہے۔ ہمارے لیے تو اعظم "راجہ پورس" ہیں اور تاقیامت رہیں گے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ سکندر کے بارے میں پڑھا ہی نہ جائے۔ کتاب اٹھائیے اور پڑھ لیجیے۔ کوئی روک تو نہیں رہا ناں۔
علی اکبر ناطق- کی کیا ہی بات ہے۔ شاعر عمدہ، نثر نگار بھی شاندار۔ یہ ان کی نظموں کی کتاب ہے۔ آپ کو پڑھنا تو پڑے گی اور اس کے لیے ان کا اک شعر، اسی کتاب سے آپ کی نذر ہے: وہ چل پڑے تو زندگی کا نور پھیلنے لگا، جو رک گئے تو تھم گئی ہے نبض کائنات کی! ناطق کو کبھی بھی مِس نہ کیا کیجیے؛ کبھی بھی!
پنجاب کے اک گاؤں کا سچا واقعہ ہے جہاں اک نوزائیدہ بچے کو ناجائز قرار دے کر سنگسار کر دیا گیا تھا۔ کچھ اسی بابت تارڑ نے بھی خس و خاشاک زمانے میں تحریر کیا ہے، مگر یہ ناولٹ اسی اک واقعہ پر بالخصوص پنجاب کے پیری-مریدی کے کلچر کے پس منظر میں لکھا گیا۔ کردار نگاری آپ کو ہلا کر رکھ دے گی۔ سچ ہے؛ پڑھیں گے؟
ساحر لدھیانوی کے بارے میں یہ کتاب چندر ورما اور ڈاکٹر عابد سلمان کی تحریر ہے، مگر پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ساحر نے آپ بیتی تحریر کی ہے۔ اس کتاب میں آپ کو ساحر کی زندگی، مزاج اور ان کے ذہن و دل کی سچی منظر کشی پڑھنے کو ملتی ہے۔ کتاب میں یادگار تصاویر ہیں اور ساحر کی تحاریر کے عکس بھی۔
اس کتاب میں صرف امرتا کا ہی شاندار بیان اس ناول کی صورت میں موجود نہیں۔ ا س میں بلراج ورما، راکا سنہا، احمد سلیم کی امرتا سے باتیں اور ان پر بیان ہے۔ خود امرتا نے اس دلگداز اور ایوارڈ یافتہ ناول کا تعارف دیا ہے۔بہت ہی محبت سے بچوں کے نام کی ہے یہ کتاب جو انکے بقول "میری طرح ریاضت کے دکھ نہیں جانتے!"
بھیشم ساہنی بھارت کے شاندار لکھاری اور سوشلسٹ رہنما تھے۔ وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور بٹوارے کی دکھ ساری عمر اپنے دل پر لیے چلتے رہے۔ یہ کتاب آپ کو 1947 کے فسادات کے چند کرداروں کی کہانیاں سناتی ہے جو اک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ناول کا علاقہ، راولپنڈی ہی ہے۔ تاریخی مگر دکھی کردینے والی کتاب ہے۔
ڈاکٹر اے بی اشرف کے نام سے زیادہ لوگ واقف نہیں۔ اس میں قصور لوگوں کا ہی ہے! ڈاکٹر صاحب معلم رہے ہیں تو انہوں نے اپنی کتاب میں اپنے معلم اور دیگر دوستوں کے شاندار اور دلچسپی سے بھرپور خاکے تحریر کیے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بڑے لوگ، صرف بڑے شہروں میں ہی نہیں ہوتے۔ چھوٹے شہروں اور قصبات والے لازمی پڑھیں۔
لیجیے۔ اجمل کمال صاحب پھر آ گئے۔ اور اس مرتبہ "اچھی اردو" پر اپنے شریر لہجے میں کچھ کہنے کو آئے ہیں۔ یہ ان کے ہلکے پھلکے، تنقیدی اور آسانی سے پڑھے جانے والے مضامین ہیں جو اچھی اردو کا لطف آمیز آپریشن کرتے ہیں۔ آپ یہ کتاب پڑھیں گے تو اردو کی "عین قاف" کی مشکلات سے آزاد ہو جائیں گے۔ شروع کیجیے دوست۔
نیلم احمد بشیر جانی پہچانی افسانہ نویس ہیں۔ ان کے افسانوں کے کرداروں کے بارے میں امجد اسلام امجد لکھ گئے ہیں کہ انہیں پڑھنے کے بعد وہ کردار آپ کو جیتے جاگتے اپنے آس پاس نظر آ جاتے ہیں اور ان کی کہانی ختم ہو کر بھی پڑھنے والے کے لیے ختم نہیں ہوتی۔ ان کی کتب افسانہ پڑھنے والوں کے لیے تحفہ ہیں۔ پڑھیے۔
سلمیٰ اعوان افسانہ نگاری کی دنیا کا جانا پہچانا نام ہیں۔ وہ خواتین کے حوالے سے بالخصوص مقامی ثقافت میں موجود چیلنجز اور معاملات کو اپنی کہانیوں کا موضوع بناتی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ، اسی حوالے سے آپ کو دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی خواین کی دنیا میں لیے چلتی ہں۔ پڑھیں گے تو جان جائیں گے۔
یہ اشرف شاد صاحب کی تحریر کردہ یادگار کتاب ہے جس میں آپ پاکستانی سیاسی و سماجی تاریخ کی اہم شخصیات کے بارے میں پڑھیں گے۔ اس میں ان کے انٹرویوز ہیں اور شاد صاحب کے مضامین بھی۔ بینیظر بھٹو، جنرل ضیاءالحق، عطا اللہ مینگل، الطاف حسین، ایدھی اور بہت سے دیگر۔ پڑھنے کی شے ہے جناب۔
ناطق کے اس افسانوی مجموعے کی کہانیاں زندگی کی رونقیں اورایسے درد و غم کی داستانیں ہیں کہ جنہیں جمع کیا تو چودہ افسانوں کی کتاب مرتب ہو گئی۔ یہ وہ کہانیاں ہیں جن کی اکثریت بس زندگی کے چوراہوں پر جوان اور بوڑھی ہوجاتی ہیں مگر کوئی نہیں پڑھ پاتا۔ آپ تو مگر پڑھیے ناں۔
پڑھیے اس خطے کے بارے میں جس کی تاریخ ویسے نہ لکھی گئی جیسا کہ حق تھا۔ خطہ پوٹھوہار کے ہی اک فرزند، راجا امجد منہاس نے اپنی دھرتی سے اپنی محبت کو مکتوب کر کے امر کر دیا ہے۔ یہ کتاب اس خطے کی شخصیات اور علاقے پر اک جاندار اور تاریخی تعارف مہیا کرتی ہے۔ پڑھیں اور لطف اٹھائیں۔
محمد الیاس معاشرتی تضادات پر لکھتے ہیں، اور کیا ہی خوب لکھتے ہیں۔ ان کی دوسری کتابوں کی طرح، اس کتاب میں بھی موضوعات اپنی اپنی معاشرتی اور نفسیاتی جہتیں لیے ہوئے ہیں۔ جہاں جہاں اردو کہانی پڑھنے والے موجود ہیں، وہاں وہاں الیاس کو جانا اور پڑھا جاتا ہے۔ آپ کیوں نہیں پڑھتے؟ پڑھیے ناں دوست۔
اس کتاب میں نیلم احمد بشیر اپنی بہنوں کے خاکے لکھتی ہیں اور کیا ہی شاندار مضامین ہیں پڑھنے کو۔ اپنے ابو، احمد بشیر مرحوم کا بھی شاندار تذکرہ ہے اور کتاب کے آخر تک آپ کو ان چار بہنوں میں اپنے ابو کی شخصیت اور تربیت کے عکس ملتے ہیں۔ یہ بہت خوبصورت کتاب ہے، بہت۔ پڑھنے والی ہے جناب۔
احمد بشیر مرحوم کی صاحبزادی، نیلم احمد بشیر کا اپنا بیان عین اپنے والد کے اسلوب پر ہے: سیدھا اور سچا۔ وہ اپنے واقعات و مشاہدات کو کہانی میں ڈھالنے کا فن جانتی ہیں اور یہ تو آپ کو ان کی کتابیں پڑھ کر ہی معلوم ہو سکتا ہے۔ یہ ابھی ان کے افسانوں کی کتاب ہے۔ پڑھیے گا تو ہی لطف اٹھائے گا۔