بھیشم ساہنی بھارت کے شاندار لکھاری اور سوشلسٹ رہنما تھے۔ وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور بٹوارے کی دکھ ساری عمر اپنے دل پر لیے چلتے رہے۔ یہ کتاب آپ کو 1947 کے فسادات کے چند کرداروں کی کہانیاں سناتی ہے جو اک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ناول کا علاقہ، راولپنڈی ہی ہے۔ تاریخی مگر دکھی کردینے والی کتاب ہے۔
بھیشم ساہنی بھارت کے شاندار لکھاری اور سوشلسٹ رہنما تھے۔ وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور بٹوارے کی دکھ ساری عمر اپنے دل پر لیے چلتے رہے۔ یہ کتاب آپ کو 1947 کے فسادات کے چند کرداروں کی کہانیاں سناتی ہے جو اک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ناول کا علاقہ، راولپنڈی ہی ہے۔ تاریخی مگر دکھی کردینے والی کتاب ہے۔
ایملی برانٹے کا یہ ناول 1846 کی تحریر ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے انسانی بیانیے کی وحشیانہ سچائی مزید ابھر کر سامنے آتی جا رہی ہے۔ یہ عشق اور آبسیشن کی داستان ہے؛ پاگل کردینے والا منفی عشق جو انسانوں کو وحشیوں کی لائن میں کھڑا کر دیتا ہے۔ سیف الدین حسام کا شاندار اور لازوال ترجمہ ہے۔ پڑھیے۔
پڑھیے فاتح اندلس کے بارے میں اور فتح اندلس کے یپچھے تاریخی واقعات و حالات کا تسلسل۔ یہ کتاب طارق بن زیاد کی زندگی اور ان کی سپہ سالاری کی شاندار عکاسی کرتی ہے۔ تاریخ کے طلبا، بالخصوص اسلامی تاریخ کے طلبا کے لیے یہ کتاب خاص تحفہ ہے۔
اس کتاب میں مسعود مفتی اپنے دوستوں کا ذکر کرتے ہیں جنہوں نے پاکستانی ادب پر اپنے انمٹ نقوش چھوڑے۔ ذرا نام تو پڑھیے: فراز، قاسمی، جعفری، بخاری، منٹو، صدیقی، آصف فرخی، آغا ناصر اور دیگر کئی ایسے جو پاکستانی اردو ادب پر مسلسل محسن رہے۔ یہ پڑھنے والی کتاب ہے صاحبان۔ پڑھنے والی۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"
پڑھیے ڈاکٹر مجاہد مرزا کی بےباک اور کھلی ڈلی آپ بیتی جو ان کی زندگی کا بھرپور اور مکمل طور پر سچا احاطہ کرتی ہے۔ وہ اپنی آپ بیتی میں خود کو فرشتہ ثابت کرنے کی قطعا کوئی کوشش کرتے دکھائی نہیں دیتے اور بھرپور انسانی جبلات کے ساتھ آپ کے سامنے آن کھڑے ہوتے ہیں۔ بہت منفرد و مختلف۔ اتنی ہی دلچسپ بھی!
یہ فیودور دستوئیفسکی کا آخری ناول ہے جسے دُنیا کے ہر نقاد نے عظیم ترین ناولوں میں شمارکیا۔ ناول کا ہیرو الیوشا روسی قومیت اور مذہبیت کی اعلیٰ ترین پیداوار ہے اور اسے اپنی سرزمین اور ماحول سے بہت گہرا اور سچا لگاؤ ہے۔ اردو میں اسے شاہد حمید صاحب نے امر کر دیا۔ روسی ادب کا لیجنڈ ہے؛ پڑھیے جناب۔
گبرئیل گارسیا مارکیز کے نام سے ساری دنیا واقف ہے اور ان کی کتابیں دنیا کی درجنوں زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔ زینت حسام نے بلاشبہ اس کتاب کے اردو تراجم میں سے اک بہترین ترجمہ کر کے آپ کے حوالے کیا ہے۔ اک لاطینی امریکی خاندان کی سو سالہ زندگی کی داستان جو پڑھنے پر آپ کو اس خطے کے ساتھ جوڑ دے گی۔
راجندر سنگھ بیدی اردو کے کلاسیکی مصنفین میں سے ایک ہیں اور یہ ان کے اک پکے عاشق، مشتاق احمد کی محبت کی محنت ہے۔ یہ کتاب آپ کو راجندر سنگھ بیدی سے ایسے متعارف کروائے گی کہ جیسے آپ نے انہیں پہلے کبھی نہیں جانا ہو گا۔ پڑھیے کہ یہ اردو ادب سے محبت کرنے والے کا تحفہ ہے۔
مولانا وحید الدین خان اختصار کے ساتھ زندگی کے فلسفے بیان کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ 2021 میں اپنے ابدی سفر کو روانہ ہو گئے۔ ان کی اپروچ اور ان کی کتب، انہیں ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پیپر بیک ایڈیشن میں پڑھیے اور زندگی کے مسائل کو طریقے سے ہینڈل کرنے کا سیکھیے۔
لیو ٹالسٹائی انتون چیخوف کو "لاثانی فنکار" کہتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ چیخوف کی "تخلیقات سارے عالمِ انسانیت کے لیے ہیں۔" بین الاقوامی ادب میں یہ کہانیاں اس کا لازمی حصہ ہیں۔ یہ مختصر کہانیاں زندگی کی تجربات اور مشاہدات کے بیان سے بھرپور ہیں۔ سید محمد مہدی کا ترجمہ ہے۔ پڑھنا تو پڑے گا جناب۔
تشدد لوگوں اور معاشروں کے ساتھ کرتا کیا ہے، علی سجاد شاہ، عرف ابو علیحہ، نے اس مختصر ناول میں بیان کیا ہے۔ بھارت والے کشمیر میں جاری مسلح کشمکش نے کیسے لوگوں کی زندگیوں پر اثر ڈالے ہیں اور کیسے چند لوگ، اکثریتی نوجوان، مزاحمت پر کیوں آمادہ ہیں، پڑھنے پر جان جائیے گا۔ ایک ہی نشست کی مختصر کتاب ہے۔
یہ اک ناول ہے اور اک تاریخی دستاویز لکھنے کی شاندار کوشش بھی۔ مشرقی پاکستان کے سانحہ پر ہمارے ہاں جذباتی گفتگو ہوتی ہے، اور اسی ہنگام یہ کتاب آپ کو مشفق الاسلام سے متعارف کرواتی ہے اور اس سانحہ کی تاریخ بذریعہ فکشن آپ تک لاتی ہے، جو ہمارے ہاں پاپولر نہیں ہے۔ یہ پڑھ کر سوچنے والی کتاب ہے دوستو۔
تارڑ کی پاسکل سے شاید ہی کوئی محبت کرنے والا واقف نہیں ہو گا۔ کیا آپ واقف ہیں اس سے؟ اگر نہیں، تو کیوں نہیں؟ یہ تارڑ کی اولین تخلیقات میں سے ہے اور آپ کو اس میں محبت کے آغاز سے لے کر، زیاں کا سامنا کرنے تک کی کہانی ملتی ہے۔ کرداروں کا بیان سے آپ پاسکل کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ پڑھیے دوست۔
جنگ، تشدد، قتل و غارتگری، بڑی طاقتوں کے غاصبانہ قبضے کے ملغوبے نے عراقی معاشرے کو کیسے کیسے زخم دیے اور وہاں بسنے والوں کو کسی ان-چاہی بربادی میں دھکیلا، یہ کتاب آپ کو اس کا تعارف فراہم کرے گی۔ حسن بلاسم نے حقیقی انسانی دکھ لکھے۔ ارجمند آرا نے شاندار ترجمہ کیا آپ کے لیے۔ پڑھیے ناں دوست۔
یہ منیر نیازی مرحوم کی خوبصورت باتوں اور یادوں کی کتاب ہے جو ان کی محبت میں تنویر ظہور نے لکھی۔ یہ کتاب آپ کو اس لیجنڈری شاعر کا بھرپور تعارف فراہم کرے گی۔ پڑھیے، پڑھتے رہیں۔