اوم پرکاش والمیکی، انڈیا میں دلت لٹریچر کے امام ہیں۔ یہ ان کی بہت مختصر آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے "نچلی جاتی" کے لوگوں کے دکھ اور صرف دکھ بیان کیے ہیں۔ شیراز حسن کا شاندار ترجمہ ہے۔ یہ کتاب آپ کو انڈیا (اور پاکستان) میں سماج کی اونچ نیچ کے تکلیف دہ، مگر حقیقی سفر پر لے جائے گی۔ پڑھنا لازم ہے، لازم!
اوم پرکاش والمیکی، انڈیا میں دلت لٹریچر کے امام ہیں۔ یہ ان کی بہت مختصر آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے "نچلی جاتی" کے لوگوں کے دکھ اور صرف دکھ بیان کیے ہیں۔ شیراز حسن کا شاندار ترجمہ ہے۔ یہ کتاب آپ کو انڈیا (اور پاکستان) میں سماج کی اونچ نیچ کے تکلیف دہ، مگر حقیقی سفر پر لے جائے گی۔ پڑھنا لازم ہے، لازم!
محمد الیاس صاحب کی اس کتاب میں ان کے 12 افسانے اور اک ناولٹ شامل ہے۔ وہ عام لوگوں کا درد لکھتے ہیں۔ پڑھا کیجیے۔ کتاب کا انتساب ہی اس کا تعارف ہے: "کچرے کے ڈھیروں سے کتے، بلیوں، چوہوں اور کیڑے مکوڑوں کی طرح پیٹ کی بھوک مٹاتی اولاد آدم کے نام، جن کے حصے کا رزق ان کے حکمران لوٹ لے گئے!" تو پھر جناب؟
اس ناول میں محمد الیاس پاکستانی معاشرے میں موجود جاگیردارنہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے بینییفشریز کے اس گٹھ جوڑ پر تبصرہ کرتے ہیں جس میں یہ دونوں طبقات عوام کی اکثریت کو مختلف طریقوں اور طاقتوں سے دبائے رکھتے ہیں۔ یہ برصغیر پاک و ہند کے دبے ہوئے طبقات کے حالات کا بیان ہے۔ کھلے دل سے پڑھیے، لازمی۔
تارڑ کا شاندار ناول ہے جو مشرقی پاکستان کے سانحہ کے آس پاس کے حالات سے لے کر، سنہ 1990 کی دہائی کے کراچی تک کے واقعات کا احاطہ کرتا ملے گا۔ اس میں آپ کو وطن عزیز کے ماضی میں ہونے والے ضیاع کا بیان تو ملتا ہی ہے، اس کے جاری رہنے کا احساس بھی آپ کو ملے گا۔ تارڑ کی باکمال نثر میں، آپ کے لیے۔
تارڑ کو پڑھنے والے جان سکتے ہیں کہ یہ ان کی یورپ-گردی کے اولین واقعات پر مشتمل حقیقی واقعاتی بیان ہے۔ تارڑ کی ہی "پیار کا پہلا شہر" کی طرح، یہ اردو ادب میں محبتی ناسٹیلجیا کا بہت ہی شاندار بیان ہے۔ یہ کتاب آپ کو جذبات کے ساتھ ساتھ، انسانی زندگی کے واقعات کی رولر کوسٹر پر لیے چلتی ہے۔ پڑھیے جناب۔
طاہرہ اقبال نے بالخصوص خواتین کے حوالے سے بہت عمدہ تحاریر پیش کی ہیں۔ خود بھی اک خاتون ہونے کے ناطے سے، پاکستانی معاشرے میں خواتین کو درپیش مسائل کو وہ کہیں بہتر سمجھ اور بیان کر سکیں۔ ان کی دوسری کتب کی طرح، یہ کتاب بھی آپ کو خواتین سے جڑے مسائل پر لکھے ادب کی دنیا کی سیر کروائے گی۔ پڑھیے دوست۔
یہ معظمہ تنویر صاحبہ کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ تانیثیت اور معاشرے میٰں عورت ہونے کے احساس سے لبالب بھرا ہوا۔ پڑھنے کی شے ہے۔ مصنفہ کہتی ہیں کہ یہ افسانے لکھتے ہوئے انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے یہ تحاریر انہیں بھی آزاد کر رہی ہیں اور انسان ہونے کی بھرپور سرشاری دے رہی ہیں۔ پرلطف کتاب ہے۔
یہ عقلیہ اسمٰعیل کی شاندار تاریخی تخلیق ہے مگر ہمارے ہاں کچھ زیادہ نہیں جانی گئی۔ یہ 1971 کے مشرقی پاکستان کے سانحہ کا بیان ہے اور ایسا بیان ہے کہ جیسے مصنفہ نے تمام واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھ رکھے ہوں۔ سقوط ڈھاکہ کا خود پر بیتا ذاتی اور ادبی بیان ہے۔ پڑھیں گے تو آپ کو یاد رہے گا۔
یہ انتظار حسین صاحب کا بہت مشہور ناول ہے اور ماضی کے دریچوں میں سے آپ تک قرطبہ اور غرناطہ کی داستانیں لاتا ہے۔ آپ کو اس کتاب میں ماضی سے محبت اور روایت میں پناہ کی تلاش کرنے کی کوشش نمایاں نظر آئے گی۔ یہ پرانی اقدار کے بکھرنے اور نئی اقدار کی سطحیت پر تبصرہ بھی ہے۔ شاندار کتاب ہے؛ پڑھیے دوست۔
یہ طاہرہ اقبال کے طویل افسانوں پر مشتمل کتاب ہے۔ ان طویل افسانوں کو ہم ناولٹس بھی کہہ سکتے ہیں گو کہ تکنیک کا فرق ہوتا ہے۔ وہی ان کا قلم ہے اور وہی پاکستانی معاشرے میں بالخصوص خواتین کے مسائل اور ان سے جڑے معاشرتی، سماجی، خاندانی اور مذہبی مسائل۔ یہ دل گداز کر دینے والی کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
مسعود مفتی بیوروکریٹ رہے اور افسانہ نویسی کے ساتھ ساتھ پاکستانی سیاست پر بھی قلم اٹھاتے رہے۔ یہ کتاب مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کی کہانی ہے جس میں حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ کے اہم حصے بھی نقل کیے گئے ہیں۔ سیاست و تاریخ کے شوقین، ہر پاکستانی کو یہ کتاب لازما پڑھنی چاہیے۔
اپنے وطن، شہر، قصبے اور گاؤں سے بچھڑے ہر شخص کے دل کی آواز ہے یہ کتاب۔ کہتے ہیں کہ اس کتاب کی کوئی صنف نہیں، مگر اس کتاب میں آپ کو بہت ساری اصناف اک دوسرے سے باہم مربوط مل جائیں گی۔ اپنی مٹی، ماں، زبان اور گلی محلوں سے محبت اور ان کی یاد رکھنے والے ہر شخص کو یہ کتاب پڑھنا چاہیے۔
اس کتاب میں ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ممتاز مفتی صاحب کے ان افسانوں کا تجزیہ کیا ہے جو ان کے نزدیک کوئی نہ کوئی روحانی جہت رکھتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کتاب کا تعارف لکھتے اور افسانوں کا تجزیہ کرتے "مجھ پر بہت دلچسپ انکشافات ہوئے۔" ممتاز مفتی کو پڑھنے والے، یہ کتاب پڑھ کر ان کی روحانی جہت کو سمجھ سکیں گے۔
دل کو گداز کرنا ہے آج کے دن تو یہ کتاب خرید لیجیے۔ محمد حفیظ خان بڑے موضوعات سے کہیں زیادہ دلچسپی انسانی زندگی کے چھوٹے چھوٹے معاملات میں لیتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی یادوں کے موضوعات پر بُنی گئی یہ کتاب آپ کو پڑھنے کا لطف دیتے ہوئے آپ کے دل پر انسانی موضوعات کے حوالے سے مسلسل دستک دیتی رہے گی۔
احمد ندیم قاسمی نے یونس جاوید کے بارے میں کہا تھا کہ انہوں نے جدید افسانہ نویسی کا بھرم قائم رکھا ہے۔ ان کی یہ کتاب بھی ان کی تخلیقی گہرائی، مشاہدے اور روزمرہ کے عام کرداروں میں سے معاشرے کی ساخت بننے یا بگڑنے کا بیان ہے۔ وہ ہم سب کی کہانیاں لکھتے ہیں جو ہم سب کو پڑھنی چاہئیں؛ تو پڑھیے ناں جناب!
اس "دستاویز" کو کتاب کہنا کچھ مشکل کام محسوس ہوتا ہے۔ یہ حسنین جمال کی زندگی، تجربات، مشاہدات اور کہیں کہیں معمولات کی شاندار داستان ہے جس کی "دستاویز بندی" خود انہوں نے بہت خلوص، سادگی، محبت اور سب سے بڑھ کر، سچائی سے کی ہے۔ پڑھیے اور زندگی کے شاندار تجربات سمجھیے اور ان سے لطف اٹھائیے۔