اس کتاب میں ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ممتاز مفتی صاحب کے ان افسانوں کا تجزیہ کیا ہے جو ان کے نزدیک کوئی نہ کوئی روحانی جہت رکھتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کتاب کا تعارف لکھتے اور افسانوں کا تجزیہ کرتے "مجھ پر بہت دلچسپ انکشافات ہوئے۔" ممتاز مفتی کو پڑھنے والے، یہ کتاب پڑھ کر ان کی روحانی جہت کو سمجھ سکیں گے۔
اس کتاب میں ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ممتاز مفتی صاحب کے ان افسانوں کا تجزیہ کیا ہے جو ان کے نزدیک کوئی نہ کوئی روحانی جہت رکھتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کتاب کا تعارف لکھتے اور افسانوں کا تجزیہ کرتے "مجھ پر بہت دلچسپ انکشافات ہوئے۔" ممتاز مفتی کو پڑھنے والے، یہ کتاب پڑھ کر ان کی روحانی جہت کو سمجھ سکیں گے۔
یہ کتاب ایڈورڈ سعید، جو خود فلسطینی مسیحی تھے، کا مشرق وسطیٰ کی تاریخ پر اک احسان ہے۔ یہ آپ کو صیہونیت کے بارے میں شاندار آگاہی فراہم کرے گی اور بتائے گی کہ صیہونیت کے لیے خود مغربی سیاستدانوں نے کیسی کسی چالیں چلیں اور کیا جال بچھائے۔ شاہد حمید صاحب نے ترجمہ کا بھرپور حق ادا کیا ہے۔ پڑھیے دوست۔
محمد الیاس صاحب کی اس کتاب میں ان کے 12 افسانے اور اک ناولٹ شامل ہے۔ وہ عام لوگوں کا درد لکھتے ہیں۔ پڑھا کیجیے۔ کتاب کا انتساب ہی اس کا تعارف ہے: "کچرے کے ڈھیروں سے کتے، بلیوں، چوہوں اور کیڑے مکوڑوں کی طرح پیٹ کی بھوک مٹاتی اولاد آدم کے نام، جن کے حصے کا رزق ان کے حکمران لوٹ لے گئے!" تو پھر جناب؟
یہ اک لڑکی، یوجین کی کہانی ہے جو برسوں اپنے گاؤں میں اپنے محبوب کا انتظار کرتی ہے۔ کڑوی باتیں برداشت کرتی ہے۔ سات برس بعد جب انتظار ختم ہوا تو ایک سانحہ یوجین کا منتظر تھی۔اس میں آپ کو فرانسیسی معاشرے کے ہر طرح کے کردار ملیں گے۔ رؤف کلاسرا نے ترجمہ کر کے اردو میں بھی بالزاک کو امر کر دیا۔
یہ کتاب سیدھے سادے، ہلکے پھلکے انسانی واقعات آپ کے سامنے لاتی ہے۔ پڑھتے ہوئے آپ محسوس کرتے ہیں کہ یہ تمام کہانیاں تو آپ کے آس پاس کی ہی ہیں، اور شاید آپ خود کو ہی کسی کہانی کے کردار میں تلاش کر لیں؛ وہ کہانیاں جو ہمارے گرد بکھری ہوئی ہیں۔ بس ہمیں نظر نہیں آتیں۔ پڑھیے، یہ ہم سب کی کہانیاں ہیں۔
انتظار حسین صاحب کی اس کتاب میں کچھوے نام کا افسانہ اک شاہکار افسانہ ہے جو اک کچھوے اور مرغابی میں گفتگو کا بہت دلچسپ بیان ہے۔ اسی شاندار افسانے کے نام پر یہ ان کی افسانوں پر مبنی کتاب ہے جو آپ کو ان کے علامتی اور جادوئی بیان کی دنیا میں لیے جاتی ہے۔ انتظار کو لازمی پڑھا کیجے دوست۔ لازمی!
اس کتاب میں صرف امرتا کا ہی شاندار بیان اس ناول کی صورت میں موجود نہیں۔ ا س میں بلراج ورما، راکا سنہا، احمد سلیم کی امرتا سے باتیں اور ان پر بیان ہے۔ خود امرتا نے اس دلگداز اور ایوارڈ یافتہ ناول کا تعارف دیا ہے۔بہت ہی محبت سے بچوں کے نام کی ہے یہ کتاب جو انکے بقول "میری طرح ریاضت کے دکھ نہیں جانتے!"
ارشد چہال نے اردو میں اک بہت منفرد موضوع پر قلم اٹھایا ہے: آب و ہوا۔ آپ کو پاکستان کے سرسبز علاقوں میں معاشرت، سرکار، طاقتور مافیا، بےبس عوام اور وہاں جاری معاشی طاقت کے حصول کے وہی متفرقات پڑھنے کو ملیں گے جو ہمارے وطن کا بدقسمتی سے خاصہ بن چکے ہیں۔ یہ بہت منفرد کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
ہٹلر کی تحریر کردہ کتاب مائن کمپف کا ترجمہ ہے۔ 1930 میں بغاوت کی اک ناکام کوشش کے بعد، ہٹلر نے یہ کتاب جیل میں تحریر کی تھی۔ اس کتاب نے نازی ازم کے نظریات کو پروان چڑھایا اور اس کا درجن بھر سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ کتاب کا اک حصہ آپ بیتی ہے اور کچھ حصہ سیاسی مقالہ۔ پڑھیے۔
تارڑ کی پاسکل سے شاید ہی کوئی محبت کرنے والا واقف نہیں ہو گا۔ کیا آپ واقف ہیں اس سے؟ اگر نہیں، تو کیوں نہیں؟ یہ تارڑ کی اولین تخلیقات میں سے ہے اور آپ کو اس میں محبت کے آغاز سے لے کر، زیاں کا سامنا کرنے تک کی کہانی ملتی ہے۔ کرداروں کا بیان سے آپ پاسکل کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ پڑھیے دوست۔
یہ فیودور دستوئیفسکی کا آخری ناول ہے جسے دُنیا کے ہر نقاد نے عظیم ترین ناولوں میں شمارکیا۔ ناول کا ہیرو الیوشا روسی قومیت اور مذہبیت کی اعلیٰ ترین پیداوار ہے اور اسے اپنی سرزمین اور ماحول سے بہت گہرا اور سچا لگاؤ ہے۔ اردو میں اسے شاہد حمید صاحب نے امر کر دیا۔ روسی ادب کا لیجنڈ ہے؛ پڑھیے جناب۔
مولانا وحید الدین خان اختصار کے ساتھ زندگی کے فلسفے بیان کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ 2021 میں اپنے ابدی سفر کو روانہ ہو گئے۔ ان کی اپروچ اور ان کی کتب، انہیں ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پیپر بیک ایڈیشن میں پڑھیے اور زندگی کے مسائل کو طریقے سے ہینڈل کرنے کا سیکھیے۔
یہ مختصر ناول آپ کو ٹائم اینڈ سپیس کی گھمن گھیریوں میں لے جائے گا۔ پرانے دہلی میں اک شخص کا قصہ جو چند ساعتوں میں ہی اپنے موجودہ زمانے سے دو صدیاں آگے نکل جاتا ہے۔ وقت کے پلوں تلے بہت سا پانی گزر چکا ہے، اور اسے دو صدیاں قبل کا شخص ہونے کے باوجود، دو صدیاں بعد کے زمانے میں جینا ہوتا ہے۔ پڑھیے۔
احمد بشیر پاکستان کے بہت سچے کھرے اور صاف گو صحافی اور لکھاری تھے۔ یہ ان کی زندگی کے حقیقی واقعات اور کرداروں کا بیان کردہ ناول ہے۔ یہ ناول آپ کو پاکستانی تاریخ سے بہت دلچسپ انداز میں متعارف بھی کروائے گا اور آپ کو کئی مقامات پر ہلا بھی دے گا۔ سچ ایسا ہی کرتا ہے۔ یہ آپ کو لازما پڑھنا چاہیے جناب۔
ویسے کیا ہی زمانہ تھا جب راجندر سنگھ بیدی، ٹیگور، چندر، چغتائی، منٹو، پریم چند اور ان جیسے دوسرے لکھاری کم و بیش ایک ہی دور میں حیات تھے۔ اس کتاب میں بیدی کے 13 بہترین افسانوں کا مجموعہ ہے آپ کے لیے جو ہمارے خیال میں آپ کو پڑھنا چاہیے۔ پڑھیے جناب۔
ارے بھئی محمد خالد اختر کے نام سے کون سا ایسا اردو پڑھنے والا ہے جو واقف نہیں؟ سادہ اور رواں زبان کے استعمال میں ان کا اپنا اک مقام ہے۔ یہ ان کے دس مختصر سفر نامے ہیں۔ لکھاری جب سفر کرتا ہے، تو وہ صرف جگہیں ہی نہیں دیکھتا۔ وہ انسان و معاشروں کی کہانیاں بھی دیکھتا، اور لکھتا ہے۔ پڑھیے جناب۔