سلمیٰ اعوان کے نام سے اردو ادب پڑھنے والے بخوبی واقف ہیں۔ اس کتاب میں ان کے ناولٹس ہیں جن میں دنیا کے مختلف ممالک میں خواتین کی زندگیوں اور ان کے مسائل کا احاطہ ملتا ہے۔ یہ کتاب آپ کو روس، چین، عراق، ترکی کے علاوہ دیگر ممالک کی خواتین کی زندگیوں میں لے چلے گی۔ لازمی پڑھیے جناب۔
سلمیٰ اعوان کے نام سے اردو ادب پڑھنے والے بخوبی واقف ہیں۔ اس کتاب میں ان کے ناولٹس ہیں جن میں دنیا کے مختلف ممالک میں خواتین کی زندگیوں اور ان کے مسائل کا احاطہ ملتا ہے۔ یہ کتاب آپ کو روس، چین، عراق، ترکی کے علاوہ دیگر ممالک کی خواتین کی زندگیوں میں لے چلے گی۔ لازمی پڑھیے جناب۔
کرشن چندر کی نسل کے لکھاریوں کے سینوں پر تقسیم ہند اور اس سے جڑے انسانی المیات کے گہرے زخم تھے۔ ہم وحشی ہیں بھی کرشن چندر کے دوسرے ناول، غدار، کی طرح انہی زمانوں پر اک تکلیف دہ بیان ہے۔ تہذیب کے دعویدار انسانوں کو، جو ان زمانوں میں ہوا، زیب نہیں دیتا تھا۔ پڑھیے دوست۔
یہ نیلم احمد بشیر کے افسانوں کی سب سے پہلی کتاب تھی اور اپنے زمان و مکاں میں بہت مختلف طریقے سے دیکھی گئی۔ وہ خود اک خاتون ہیں تو انہوں نے عورت کی نظر اور زاویہ سے اپنے مشاہدات و تجربات کو عمدہ کہانیوں میں ایسے ڈھالا کہ کئی دھائیوں بعد بھی یہ کہانیاں ریلیوینٹ ہیں۔ پڑھیے جناب اور پڑھتے رہیے۔
اوم پرکاش والمیکی، انڈیا میں دلت لٹریچر کے امام ہیں۔ یہ ان کی بہت مختصر آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے "نچلی جاتی" کے لوگوں کے دکھ اور صرف دکھ بیان کیے ہیں۔ شیراز حسن کا شاندار ترجمہ ہے۔ یہ کتاب آپ کو انڈیا (اور پاکستان) میں سماج کی اونچ نیچ کے تکلیف دہ، مگر حقیقی سفر پر لے جائے گی۔ پڑھنا لازم ہے، لازم!
یہ ایوان ترگنیف کا عالمی شہرت یافتہ شاہکار ہے جو 1862 میں چھپا۔ یہ اپنے وقت کی نوجوان نسل کی نمائندگی کرتا ادبی شہ پارہ ہے اور روسی ادب کا پہلا جدید ناول سمجھا جاتا ہے۔ ناول کا سارا پلاٹ صرف دو ماہ پر محیط ہے۔ انور عظیم کا ترجمہ کردہ یہ شاہکار لازمی پڑھیے اور ہر دور کی بدلتی نسل کا کیمیا جان جائیے۔
سلطان عمادالدین زنگی اور سلطان صلاح الدین ایوبی اسلامی تاریخ کے شاندار ابواب ہیں۔ ایک کے بغیر دوسرے کو پڑھنا نامکمل رہتا ہے۔ یہ کتاب آپ کو اس عظیم مسلم فاتح، سپہ سالار اور حکمران کے بارے میں بہت عمدہ تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ پڑھنے پر آپ انہی کے زمان و مکاں میں پہنچ جاتے ہیں۔
یہ صدیق عالم کا چوتھا ناول ہے جو 38 گھنٹے کی مدت کا انڈین احوال آپ کے سامنے لا کھڑا کرتا ہے۔ یہ تیزی سے بدلتے ہوئے انڈین سماج میں معیشت، عدلیہ، فوج، مذہبی جنون، پولیس اور میڈیا پر اک پیچیدہ مگر بہت دلچسپ بیانیہ آپ تک لاتا ہے۔ یہ مختصر ناول آپ اک فہرست میں پڑھ لیں گے کیونکہ یہ بہت دلچسپ ہے۔
کشور ناہید اپنے مخصوس سُچے، کھرے اور بےتکلف انداز میں اپنے دوست، احباب کا تذکرہ کرتی ہیں جن سے ان کی زندگی میں ملاقاتیں رہی۔ ان کے دوست اور احباب پاکستان کے مشہور ادبی، سماجی و سیاسی لوگ بھی تھے۔ پڑھیں گے تو ان کے بارے میں مزید جان جائیں گے۔ دلچسپ اور بہت عمدہ، مگر مختصر کتاب ہے۔
دوستو، اجمل کمال جب بھی اور جو بھی پیش کیا کریں، آپ فورا سے پہلے اور آنکھیں بند کر کے اسے اپنی لائبریری کا حصہ بنا لیا کیجیے اجمل صاحب کی اردو کتب بینی کے فروغ کے لیے بےپناہ خدمات ہیں۔ یہ کتاب بھی ان کی اردو/ہندی اور اس خطے سے محبت کا مونہہ بولتا ثبوت ہے۔ اسم بامسمیٰ ہے تو آپ اس پڑھتے کیوں نہیں؟
وطن عزیز میں ڈاکٹر اقبال سے محبت اور تنقید اب اک پاپولر مضمون بن چکا ہے۔ ہمارے ہاں عقیدت میں بات کو بڑھا چڑھا کر کرنے کا رواج بھی مل جاتا ہے۔ اجمل کمال کی یہ مختصر کتاب مگر بہت سنجیدہ اسلوب لیے ہوئے اس بات کی کوشش کرتے ہے کہ اقبال کو تلاشا جائے، مگر تراشے ہوئے میں سے نہیں۔ پڑھیں گے تو جانیں گے۔
یہ شاندار کتاب ستار طاہر صاحب کا انمول تحفہ ہے اور آپ کو تاریخی علم اور کتب کی تاریخ اور ارتقاء کے بارے میں رہنمائی فراہم کرے گی۔ یہ کتاب آپ کو بھرپور مشاہدہ عطا کرتی ہے اور آپ ہزاروں برسوں پر محیط دانش کی لازوال کتابوں کی دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ پڑھیے اور ان گنت کتب کے بارے میں جانیے۔
یہ نیلوفر اقبال کے افسانوں پر مبنی تیسری کتاب ہے اور وہ عام علامتوں میں سے کہانی کشید کرنے کا شاندار ہنر رکھتی ہیں۔- اپنی تحاریر کی روایت کے عین مطابق، ان کی یہ کتاب بھی وہ کہانیاں بیان کرتی ہے جنہیں پڑھتے ہوئے قاری ان کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ وہ 1989 سے افسانہ نویس ہیں۔ شاندار کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
وہ جو رزق اور حالات کے جبر کے تحت اپنے گھروں کو چھوڑتے ہیں، اور اپنے ہی ملک کے دوسرے شہروں یا پھر اجنبی دیسوں میں جا بسیرا کرتے ہیں، انہیں یہ کتاب اپنی زندگی کی کہانی سناتی محسوس ہو گی۔ پڑھیے اور جانیے کہ اپنی جنم بھومی کی کشش کیسے ہجرت کر جانے والوں کی شخصیت کا ہمیشہ کے لیے حصہ بن جاتی ہے۔
مظفر محمد علی کا شاندار ترجمہ ہے لیو ٹالسٹائی کے اس ناول کا جو اسی نام سے ہے۔ یہ ناول ٹالسٹالی کا آخری ناول تھا اور ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ یہ اک تاتاری مسلم جنگجو سردار کی کہانی ہے جو جنگ آزادی چیچنیا اور امام شامل کے پس منظر میں تحریر کی گئی۔ یہ ناول آپ کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ پڑھیے جناب۔
اس کتاب کے بارے میں امرتا کہتی ہیں: "ناولوں، کہانیوں کو اک طرف رکھ کر صرف نظموں کو سامنے رکھا، اور وہ بھی صرف ان نظموں کو جن کا تعلق میری نجی زندگی سے ہے۔" وہ کہتی ہیں کہ وہ لوگوں کے درد کو میں اپنے درد کا ہی حصہ مانتی ہیں۔ یہ خوبصورت کتاب پڑھنا "اک تصور کے گلے لگ کے باتیں کرنے" جیسا ہے۔ پڑھیے!
ایڈورڈ ڈی بونو کہتے ہیں کہ کامیاب لوگ چیزوں کو ان کی حقیقی قدر و قیمت کے مطابق اہمیت دیتے ہیں اور سوچنے کا عمل ایک مہارت کے طور پر سیکھا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر ہی معلوم ہو سکے گا کہ تعمیری سوچ کا زاویہ اپنے اختیار میں کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ لائبہ خان نے شاندار ترجمہ کیا ہے۔
ترکی کی عظیم سلطنت عثمانیہ کے اہم ترین کردار سے ملیے۔ ان کے بارے میں پڑھیے اور انہیں جانیے۔ یہ کتاب ان کی زندگی، طرز حکومت، سپہ سالاری اور مختلف فتوحات کے حالات کا احاطہ کرتی ہے۔ پڑھیں گے تو یہ کتاب آپ کو سلطان کے دور میں جیسے لے جائے گی۔