طاہرہ اقبال نے بالخصوص خواتین کے حوالے سے بہت عمدہ تحاریر پیش کی ہیں۔ خود بھی اک خاتون ہونے کے ناطے سے، پاکستانی معاشرے میں خواتین کو درپیش مسائل کو وہ کہیں بہتر سمجھ اور بیان کر سکیں۔ ان کی دوسری کتب کی طرح، یہ کتاب بھی آپ کو خواتین سے جڑے مسائل پر لکھے ادب کی دنیا کی سیر کروائے گی۔ پڑھیے دوست۔
طاہرہ اقبال نے بالخصوص خواتین کے حوالے سے بہت عمدہ تحاریر پیش کی ہیں۔ خود بھی اک خاتون ہونے کے ناطے سے، پاکستانی معاشرے میں خواتین کو درپیش مسائل کو وہ کہیں بہتر سمجھ اور بیان کر سکیں۔ ان کی دوسری کتب کی طرح، یہ کتاب بھی آپ کو خواتین سے جڑے مسائل پر لکھے ادب کی دنیا کی سیر کروائے گی۔ پڑھیے دوست۔
سکینہ جلوانہ کا تعلق بہاولپور سے ہے اور ان کی خصوصیت سادہ زبان اور سادے انداز میں اپنی بات کو کہہ ڈالنا ہے۔ وہ اسی اسلوب سے روزمرہ کی باتوں اور واقعات کی تصویریں بناتی ہیں۔ وہ اپنے فن کو بہت عمدہ جانتی ہیں اور یہی ان کی کہانیوں کی خوبی بھی ہے۔ ان کی کہانیاں پڑھیے دوست، لطف رہے گا!
سلمیٰ اعوان افسانہ نگاری کی دنیا کا جانا پہچانا نام ہیں۔ وہ خواتین کے حوالے سے بالخصوص مقامی ثقافت میں موجود چیلنجز اور معاملات کو اپنی کہانیوں کا موضوع بناتی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ، اسی حوالے سے آپ کو دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی خواین کی دنیا میں لیے چلتی ہں۔ پڑھیں گے تو جان جائیں گے۔
علی اکبر ناطق- کی کیا ہی بات ہے۔ شاعر عمدہ، نثر نگار بھی شاندار۔ یہ ان کی نظموں کی کتاب ہے۔ آپ کو پڑھنا تو پڑے گی اور اس کے لیے ان کا اک شعر، اسی کتاب سے آپ کی نذر ہے: وہ چل پڑے تو زندگی کا نور پھیلنے لگا، جو رک گئے تو تھم گئی ہے نبض کائنات کی! ناطق کو کبھی بھی مِس نہ کیا کیجیے؛ کبھی بھی!
پنجاب کے اک گاؤں کا سچا واقعہ ہے جہاں اک نوزائیدہ بچے کو ناجائز قرار دے کر سنگسار کر دیا گیا تھا۔ کچھ اسی بابت تارڑ نے بھی خس و خاشاک زمانے میں تحریر کیا ہے، مگر یہ ناولٹ اسی اک واقعہ پر بالخصوص پنجاب کے پیری-مریدی کے کلچر کے پس منظر میں لکھا گیا۔ کردار نگاری آپ کو ہلا کر رکھ دے گی۔ سچ ہے؛ پڑھیں گے؟
ناصر عباس نیر کو پڑھیے۔ ان کا افسانوں کی بابت بیان اور اس بیان میں بُنے گئے ان کے احساسات پڑھیے جو ان کے مشاہدات اور تجربات پر مبنی ہیں۔ یہ ان کے افسانوں کی کلیکشن پر مبنی عمدہ کتاب ہے؛ آپ پر بہت عمدہ اثر اور امپریشن چھوڑے گی۔ ناصر عباس نیر کے یہ افسانے آپ کو یاد رہیں گے۔ پڑھیں دوست۔
اوم پرکاش والمیکی، انڈیا میں دلت لٹریچر کے امام ہیں۔ یہ ان کی بہت مختصر آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے "نچلی جاتی" کے لوگوں کے دکھ اور صرف دکھ بیان کیے ہیں۔ شیراز حسن کا شاندار ترجمہ ہے۔ یہ کتاب آپ کو انڈیا (اور پاکستان) میں سماج کی اونچ نیچ کے تکلیف دہ، مگر حقیقی سفر پر لے جائے گی۔ پڑھنا لازم ہے، لازم!
یہ صرف ترکی ہی نہیں، مسلمانوں کی تاریخ کی اہم ترین کتاب بھی ہے۔ یہ کتاب سلیمان عالیشان، ذیشان کے بارے میں ہے اور ان کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ 26 برس کی عمر میں تخت نشین ہو کر، 50 برس تک شاندار حکومت و فتوحات کے وارث کی زندگی کے بارے میں پڑھیے اور جانیے کہ سلیمان، عالیشان کیسے بنے۔
لیو ٹالسٹائی انتون چیخوف کو "لاثانی فنکار" کہتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ چیخوف کی "تخلیقات سارے عالمِ انسانیت کے لیے ہیں۔" بین الاقوامی ادب میں یہ کہانیاں اس کا لازمی حصہ ہیں۔ یہ مختصر کہانیاں زندگی کی تجربات اور مشاہدات کے بیان سے بھرپور ہیں۔ سید محمد مہدی کا ترجمہ ہے۔ پڑھنا تو پڑے گا جناب۔
پوٹھوہاری پنجاب کے پس منظر میں تحریر کردہ یہ کتاب آپ کو اس پنجاب کی سیر کروائے دیتی ہے جہاں رشتوں کی قدر ہے، حالات کا جبر ہے اور تقدیر کا اک پھیرا ہے جس میں مٹی اپنے سے جڑے لوگوں کو کئی نسلوں بعد بھی اپنی طرف کھینچ لاتی ہے۔ گاؤں سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کو یہ کتاب، اپنی کتاب لگے گی۔ پڑھیے دوست۔
ڈاکٹر علامہ اقبال کے فرزند، جاوید اقبال کی یہ سوانح عمری ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنے والد کے حوالے سے بھلے جانے جاتے رہیں، اپنی بھی مگر اک شناخت بنائیں۔ اس کتاب میں آپ کو خشونت سنگھ کی سچائی و بےتکلفی کی جھلک ملے گی۔ آخری باب جزا و سزا اور کائنات کی گھمن گھیریوں پر ہے۔ پڑھیے۔ یاد رکھیں گے۔ وعدہ ہے!
محمد حمید شاہد صاحب سے ہر اردو پڑھنے والا واقف ہے۔ اپنے مشاہدات اور بِیت جانے والے واقعات کو انٹیلیکچؤلی بیان کرنے کا ان کا اپنا مخصوص اسلوب ہے۔ یہ کتاب بھی اسی اچھوتے انداز میں تحریر کی انسانی و معاشرتی تجربات کی انٹرپریٹیشنز پر مبنی ہے۔ شام کے تنہا وقت کی شاندار کتاب ہے۔ پڑھیں گے تو اتفاق کریں گے۔
محمد حمید شاہد صاحب کے افسانے ہوں۔ مقدمہ اور انتخاب عرفان جاوید کا ہو۔ آپ اس کتاب کو کیوں نہیں پڑھیں گے بھلا؟ افسانہ نویس بھی جادوگر، انتخاب کرنے اور مقدمہ لکھنے والا بھی جادوگر۔ یہ کتاب بس جادو ہی ہے۔ پڑھیں جناب۔
ہمیں کہنے دیجیے کہ مرزا حامد بیگ صاحب کے افسانوں کو پاکستان میں ان کا اصل مقام ملنا چاہیے؛ کیوں؟ یہ کتاب اس کی دلیل ہے۔ ان کے باقی افسانوں، کہانیوں اور ناولز کی طرح، یہ کتاب بھی اپنی طرز کی منفرد کتاب ہے۔ انہیں پڑھا کیجیے۔ وہ بہت شاندار لکھتے ہیں۔ بہت۔
یہ حسن منظر کی کہانیوں کا پانچواں مجموعہ ہے اور آپ کو جذب کر لیتا ہے۔ اس کتاب میں ان کے لکھاری بن جانے کے ابتدائی دنوں کی بھی چار کہانیاں شامل ہیں۔ وہ دنیا گھومے ہوئے ہیں اور انسانوں اور معاشروں کی نفسیات کے طالبعلم ہیں، اور نفسیاتی معالج بھی۔ ان کی تحاریر کی بُنت بھی ایسی ہی ہے۔ پڑھیے دوست، پڑھیے۔
یہ انور مسعود کی کتاب ہے۔ اتنا تعارف ہی کافی ہے۔ پڑھنے والوں کو یہ بتانا بھی ضروری نہیں کہ وہ کون ہیں۔ اس لیے کہ وہ انور مسعود ہیں۔ پڑھیے اور ان کے تخیل کی لطافت کے ہلکورے لیجیے۔