یہ اردو ادب کے عظیم ترین ناولز میں شامل ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ اردو پڑھنے والوں کا ہر زمانہ، اس کتاب کا زمان و مکاں رہے گا۔ گوجرانوالہ کے گاؤں، نت کلاں سے لاہور، امریکہ، کینیڈا، جاٹوں اور ان کے سیپیوں کی تین نسلوں کی کہانی۔ بخت جہاں کا کردار آپ کو تاعمر یاد رہے گا۔ ہمارا دعویٰ ہے۔ لازمی پڑھیے، لازمی۔
یہ اردو ادب کے عظیم ترین ناولز میں شامل ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ اردو پڑھنے والوں کا ہر زمانہ، اس کتاب کا زمان و مکاں رہے گا۔ گوجرانوالہ کے گاؤں، نت کلاں سے لاہور، امریکہ، کینیڈا، جاٹوں اور ان کے سیپیوں کی تین نسلوں کی کہانی۔ بخت جہاں کا کردار آپ کو تاعمر یاد رہے گا۔ ہمارا دعویٰ ہے۔ لازمی پڑھیے، لازمی۔
اس ناول میں محمد الیاس پاکستانی معاشرے میں موجود جاگیردارنہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے بینییفشریز کے اس گٹھ جوڑ پر تبصرہ کرتے ہیں جس میں یہ دونوں طبقات عوام کی اکثریت کو مختلف طریقوں اور طاقتوں سے دبائے رکھتے ہیں۔ یہ برصغیر پاک و ہند کے دبے ہوئے طبقات کے حالات کا بیان ہے۔ کھلے دل سے پڑھیے، لازمی۔
ہمارا اصرار ہے کہ آپ بھلے مسلمان ہیں، یا کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، مولانا وحید الدین کی کتب تمام مذاہب اور انسانوں کے لیے بھلائی اور ذریعہ اور سرچشمہ ہیں۔ وہ بہت دیانتداری سے اختصار کے ساتھ پیچیدہ تاریخی، سماجی، سیاسی و معاشرتی معاملات پر عام فہم تبصرے کرتے ہیں۔ آپ کو لازمی پڑھنا چاہئیے۔
قیصر عباس صابر صاحب سیر و سیاحت کے شوقین تو ہیں ہی، مگر چاہتے ہیں کہ آپ بھی ان کے ساتھ ساتھ ہی ہمراہی کرتے رہیں۔ یہ ان کی پاکستان کے لیجنڈری شمال کے سفر کی داستان ہے۔ ان کی دوسری کتاب، جنت زمین پر بھی پڑھنے والی ہے۔ دعا ہے کہ وہ لکھتے، مسلسل لکھتے رہیں۔ اور ہم انہیں پڑھتے، پڑھتے رہیں۔
نیر مسعود کے گیارہ افسانے اور وہی بیان و اسلوب جس کی وجہ سے وہ افسانہ نگاری میں اپنا اک خاص مقام رکھتے ہیں۔ تو پڑھیے اور ان کے ساتھ سماج اور اس میں بسنے والے کرداروں کو جاننے کے سفر پر ان کے ہمراہ چلیے۔ وہ اپنے مشاہدے سے آپ کو ان کرداروں سے ملوائیں گے جو آپ کے آس پاس ہیں، مگر شاید آپ نہیں جانتے۔
مولانا وحید الدین خان اختصار کے ساتھ زندگی کے فلسفے بیان کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ 2021 میں اپنے ابدی سفر کو روانہ ہو گئے۔ ان کی اپروچ اور ان کی کتب، انہیں ہمارے درمیان ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پیپر بیک ایڈیشن میں پڑھیے اور زندگی کے مسائل کو طریقے سے ہینڈل کرنے کا سیکھیے۔
اس کتاب میں ایڈورڈ ڈی بونو ہمیں مختلف فیصلوں اور منصوبوں کے شعوری جائزہ لینے کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہیں۔ پڑھنے پر آپ جانیے گا کہ زندگی کے معاملات کی اصل اہمیت سے آگاہی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے تاکہ وقت اور کوشش کے ضیاع سے بچا جا سکے۔ حامد رانا نے بہت دلجمعی سے اس کا بہترین ترجمہ کیا ہے۔ پڑھیے۔
امرتا پریتم کا نام قیامت تک زندہ رہے گا۔ محبت اور اس کا خسارہ پڑھنے والے ان کی تخلیقات کی ہمیشہ کھوج کریں گے۔ زندگی کی تلخیوں کو، جو انہوں نے دیکھیں، نسائیت کے ساتھ نتھی کر کے شاید ہی کسی اور خاتون اردو لکھاری نے ایسا کمال کیا ہو۔ ان افسانوں میں آپ ان کے عورت ہونے کا گداز محسوس کرتے ہیں۔ پڑھیے جناب۔
آہا؛ یہ وہ تحاریر ہیں جو آپ کو ماضی میں دفن ان گنت یادوں، لوگوں اور تاریخ سے اک بار پھر متعارف کروا دتیی ہیں۔ آپ شاہد صدیقی کی اس کتاب میں بھنبھور جاتے ہییں، ٹیکسلا کو پھر سے جانتے ہیں، قلعہ روہتاس کو چھانتے ہیں، دریائے سندھ اور بدھسٹ سلطنت، ہنڈ کو بھی پڑھتے ہیں۔ یہ شاندار پڑھنے والی کتاب ہے جناب۔
اک طویل عرصہ قبل، لاہور میں جاوید اقبال نامی شقی القلب انسان نے 100 سے زیادہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا، اور قتل کرنے کے بعد ان کے جسم تیزاب میں گلا دیے تھے۔ بہت بڑی خبر اور ٹریجڈی تھی۔ کوئی لکھاری قلم نہ اٹھا سکا۔ یہ ہمت بھی علی سجاد شاہ، ابو علیحہ نے ہی کی۔ تکلیف دہ ہے، مگر پڑھنے والا ہے۔ پڑھیے۔
وزیرآغا، مرزا حامد بیگ کو "پیدائشی کہانی کار" کہا کرتے تھے اور وہ غلط نہیں کہتے تھے۔ علامتی، حقیقی اور واقعاتی بیان شاید ہی کسی اور جدید افسانہ نگار نے ایسا بنایا ہو جیسا انہوں نے تخلیق کیا۔ ان کی تمام کتب اپنے مزاج کے پڑھنے والوں کے لیے یادگار تحفہ ہیں۔ آپ بھی پڑھیے جناب۔
آپ اردو افسانے پڑھتے ہوں اور غلام عباس صاحب کے نام سے واقف نہ ہوں، یہ ممکن ہی نہیں! یہ کتاب ان کے شاہکار افسانوں کا مجموعہ ہے اور اپنی روایت کے عین مطابق، وہ آپ کو دھیمے لہجے اور دھیمے سروں میں معاشرتی سچائیوں اور ان سے جڑے تضادات کی بھول بھلیوں میں لیے چلتے ہیں۔ پڑھیں اور ان کے ساتھ چلیں ناں جناب۔
اپنے شہر سے محبت کیسے کی جاتی ہے؛ اس کی جگہوں اور لوگوں کو عین اسی محبتی نظر سے کیسا دیکھا جاتا ہے؛ طاہر لاہوری کی یہ کتاب آپ کو بتا دے گی۔ اپنے نام کے ساتھ اپنے شہر کی شناخت جوڑے لکھاری نے لاہور کو جس محبت سے بیان کیا ہے، اپنے شہر، قصبے اور گاؤں سے محبت کرنے والے ہر کسی کو پڑھنا چاہیے۔ پڑھیے جناب۔
صدیق عالم بھارت کے شاندار اردو نگار ہیں۔ ان کے ناولز اور کہانیوں نے اردو پڑھنے والے سنجیدہ قارئین کو چونکا رکھا ہے۔ یہ ان کے دو مختصر ناولز کا مجموعہ ہے۔ اس کو پڑھیں گے تو بھارتی مسلمان سماج کی اندرونی کشمکش اور بےسمتی کے کیمیا سے آگاہی حاصل کریں گے۔ یہ آپ اور ہم سے جڑی کوئی کہانیاں اور کردار ہیں۔
یہ شاندار کتاب ستار طاہر صاحب کا انمول تحفہ ہے اور آپ کو تاریخی علم اور کتب کی تاریخ اور ارتقاء کے بارے میں رہنمائی فراہم کرے گی۔ یہ کتاب آپ کو بھرپور مشاہدہ عطا کرتی ہے اور آپ ہزاروں برسوں پر محیط دانش کی لازوال کتابوں کی دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ پڑھیے اور ان گنت کتب کے بارے میں جانیے۔
کرشن چندر کی تحریر ہو اور آپ اسے کیسے مِس کر سکتے ہیں؟ یہ ناول ان کے حساس دل کی آواز کے عین مطابق ہے جس میں وہ ہندوستانی مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کی تذکرہ بہت تفصیل اور درد سے کرتے ہیں۔ چندر نے اپنی تمام تخلیقات میں عام لوگوں کی بہت خاص کہانیاں بیان کی ہیں۔ لازمی پڑھا کیجیے۔
ولیم کی کہانی پڑھیے۔ اک انگریز کی جو متحدہ ہندوستان میں پیدا ہوتا ہے، بڑا ہوتا ہے اور اس دھرتی سے جڑ جاتا ہے۔ اپنی جُڑت کے خلوص میں وہ اس دھرتی اور اس کے لوگوں کو اپنا ہی سمجھتا ہے۔ مگر کیا لوگ اور دھرتی اسے بھی اپنا سمجھتے ہیں؟ یہ تو کتاب ہی آپ کو بتائے کی جناب! پڑھیے۔