اس "دستاویز" کو کتاب کہنا کچھ مشکل کام محسوس ہوتا ہے۔ یہ حسنین جمال کی زندگی، تجربات، مشاہدات اور کہیں کہیں معمولات کی شاندار داستان ہے جس کی "دستاویز بندی" خود انہوں نے بہت خلوص، سادگی، محبت اور سب سے بڑھ کر، سچائی سے کی ہے۔ پڑھیے اور زندگی کے شاندار تجربات سمجھیے اور ان سے لطف اٹھائیے۔
اس "دستاویز" کو کتاب کہنا کچھ مشکل کام محسوس ہوتا ہے۔ یہ حسنین جمال کی زندگی، تجربات، مشاہدات اور کہیں کہیں معمولات کی شاندار داستان ہے جس کی "دستاویز بندی" خود انہوں نے بہت خلوص، سادگی، محبت اور سب سے بڑھ کر، سچائی سے کی ہے۔ پڑھیے اور زندگی کے شاندار تجربات سمجھیے اور ان سے لطف اٹھائیے۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"
ہیرلڈ لیم کی تاریخی تحریر ہو اور عنایت اللہ کا ترجمہ؛ تو یہ کتاب آپ کیوں نہیں پڑھیں گے؟ امیر تیمور کی دہلی کے حوالے سے وحشت و بربریت کی اپنی حقیت ہے، مگر اس کے ساتھ ہی وہ اپنی آبائی ملک کے وفادار حکمران بھی تھے۔ یہ کتاب ان کی زندگی، فتوحات اور امور مملکت کا عمدہ احاطہ کرتی ہے۔ پڑھیے جناب۔
یہ خشونت سنگھ کا اوریجنل ناول ہے جس کا اتنا ہی شاندار اردو ترجمہ مسعود منور نے کیا۔ تقسیم ہند کے وقت یہ اک محبت کرنے والے جوڑے کی کہانی ہے جس کے آس پاس آپ کو معاشرے کے بہت سارے دیگر کردار بھی ملیں گے۔ پڑھنے پر آپ سوچیں گے کہ تب سے اب تک، بدلا کیا ہے؟ ابدال بیلا نے اسی نام سے حصہ دوم تحریر کیا ہے۔
ثمینہ نذیر اک جانا ہوا نام ہیں۔ شاندار ڈرامہ نگار ہیں۔ پاکستانی معاشرت میں خواتین کے مقام و حیثیت کے حوالے سے وہ مسلسل لکھتی اور گفتگو کرتی رہتی ہیں۔ یہ کتاب بھی ان بےچہرہ عورتوں کی کہانی ہے جنہیں کوئی نہیں جانتا، مگر ان کے مقام کے حوالے سے سب جانتے بھی ہیں۔ شاندار اردو تانیثیت ہے؛ پڑھیے جناب۔
یہ صرف ترکی ہی نہیں، مسلمانوں کی تاریخ کی اہم ترین کتاب بھی ہے۔ یہ کتاب سلیمان عالیشان، ذیشان کے بارے میں ہے اور ان کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ 26 برس کی عمر میں تخت نشین ہو کر، 50 برس تک شاندار حکومت و فتوحات کے وارث کی زندگی کے بارے میں پڑھیے اور جانیے کہ سلیمان، عالیشان کیسے بنے۔
ناطق نثرنگار تو شاندار ہیں ہی، شاعری بھی خوب کرتے ہیں۔ شاعری تو ویسے بھی نازل ہونے والی صنف ہے تو اسی عدسہ سے آپ ناطق کی نثر کو بھی جان سکتے ہیں۔ خوبصورت باتوں اور جذبات کی عکاس کتاب جس میں مختصر اور تھوڑا طویل بیان آپ کو مسحور رکھے گا۔ پڑھیے اور جھولا لیجیے۔
تاریخ، اور بالخصوص اسلام سے جڑے ہوئے معاملات کی تاریخ پر مولانا وحید الدین بہت گہری رکھتے تھے۔ ان کا کمال یہ تھا کہ طوالت سے بچتے ہوئے، بہت مشکل معاملات کو سادہ الفاظ میں اختصار کے ساتھ بیان کر ڈالا۔ ہمارا اصرار ہے کہ تاریخ سے جڑی ان کی تمام کتب کا مطالعہ شعور اور فہم کی پختگی کے لیے ضروری ہے۔
عامر صدیقی کا انتخاب ہو اور پھر ترجمہ بھی انہی کا تو کتاب پڑھنے والی خودبخود بن ہی جاتی ہے۔ یہ سندھی شہروں، قصبوں اور دیہاتی لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ یہ وہ عام کہانیاں ہیں جن میں سے بہت ساری شاید ہم پر خود بھی کبھی بیتی ہونگی۔ یہ پڑھنے والی دلچسپ کہانیاں آپ کو سندھ لیے چلیں گی؛ چلیں گے؟
رام لعل میانوالی میں پیدا ہوئے تھے۔ 1947 میں انہیں ہجرت کرنا پڑی۔ زندگی کی کلفتوں نے جب کچھ مہلت دی تو اپنی جنم بھومی دیکھنے چلے آئے۔ اور ایسا لکھ ڈالا کہ اپنے گھروں سے دور ہر اک شخص کے دل کی آواز بن گیا۔ یہ صرف اک فرد کا قصہ نہیں۔ اس لیے بھی کہ برصغیر پاک و ہند سے ہجرت آج بھی جاری ہے۔ پڑھیے جناب۔
ممتاز مفتی صاحب سے اردو پڑھنے والوں میں سے کون واقف نہیں؟ وہ منفرد اسلوب والے شاندار لکھاری تھے۔ وہ نہیں رہے مگر ان کی تخلیقات تاقیامت ہم میں موجود رہیں گی۔ ویسے آپ سے معذرت یہ بھی کرنا ہے کہ آپ کو عین یہی تعارف ان کی باقی تمام کتب کے بارے میں بھی پڑھنا پڑے گا۔ کیونکہ، مفتی صاحب کا "نام ہی کافی ہے!"
کشور ناہید صاحبہ کی یہ کتاب ان کے تاثرات پر مبنی ہے جو انہوں نے دنیا کے لکھاریوں اور محققین کے بارے میں تحریر کیے ہیں۔ آپ کو اس کتاب میں جہاں ادب، تحقیق اور صحافت کے "دیوؤں" کا تذکرہ ملتا ہے، وہیں آپ کو ان کے بارے میں لکھاری کے جذبات اور تاثرات بھی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ یہ بہت عمدہ پڑھنے والی کتاب ہے۔
قیصر عباس صابر اردو سفرنامہ نگاری کو آگے بڑھانے والوں میں اک نمایاں حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ تارڑ کے اسلوب پر ان کا مگر اپنا یونیک بیان ہے۔ یہ ان کے شمالی علاقہ جات کے سفر کی جھلک ہے جہاں صرف مقام اور لوگ ہی نہیں، ان کا لطیف بیان بھی ان کے اپنے الفاظ میں موجود ہے۔ پڑھیں گے تو تروتازہ ہو جائیں گے۔