WhatsApp Dosti Books Now!
List of products by brand Masood Mufti - مسعود مفتی
Price
Rs650.00
اس کتاب میں مسعود مفتی اپنے دوستوں کا ذکر کرتے ہیں جنہوں نے پاکستانی ادب پر اپنے انمٹ نقوش چھوڑے۔ ذرا نام تو پڑھیے: فراز، قاسمی، جعفری، بخاری، منٹو، صدیقی، آصف فرخی، آغا ناصر اور دیگر کئی ایسے جو پاکستانی اردو ادب پر مسلسل محسن رہے۔ یہ پڑھنے والی کتاب ہے صاحبان۔ پڑھنے والی۔
Price
Rs500.00
اس کتاب میں موجود مسعود مفتی کے افسانے 1960 کی دہائی کے موضوعات پر ہیں۔ مگر کیا ہی عجب کہ ان افسانوں میں ڈسکس کیے گئے موضوعات ابھی بھی پاکستانی معاشرت کے زندہ اور موجود موضوع ہیں۔ یہ کتاب پڑھیے اور شاید جان جائیے گا کہ کئی معاملات میں ہمارے ہاں وقت تھم سا گیا ہے؛ نجانے کیوں۔
Price
Rs600.00
یہ مسعود مفتی کے افسانوں کی کتاب ہے اور اپنی ہر کتاب کے تقریبا ہر افسانے کی طرح، وہ پاکستانی معاشرے اور معاشرت کے کردار اور تضادات پر اپنا قلم اٹھاتے نظر آتے ہیں۔ وہ بہت شاندار لکھاری تھے۔ ان کی کتابیں انہیں اردو قارئین میں ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔ پڑھیے جناب، پڑھیے۔
Price
Rs500.00
مسعود مفتی بیوروکریٹ رہے اور افسانہ نویسی کے ساتھ ساتھ پاکستانی سیاست پر بھی قلم اٹھاتے رہے۔ یہ کتاب مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کی کہانی ہے جس میں حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ کے اہم حصے بھی نقل کیے گئے ہیں۔ سیاست و تاریخ کے شوقین، ہر پاکستانی کو یہ کتاب لازما پڑھنی چاہیے۔
Price
Rs110.00
مسعود مفتی کبھی سرکاری افسر تھے۔ انہوں نے اپنی ملازمت اور پاکستانی تاریخ کے مشاہدات کو ہی اپنے افسانوں کا موضوع بنایا اور "زندہ تاریخ کا حصہ بنانے کی کوشش کی۔" وہ بہت دھیمے لہجے میں گہری بات کہنے کے عادی ہیں۔ ان کا اتنا تعارف ہی اس کتاب کے معیار کی دلیل ہو جانا چاہیے۔ نہیں؟ پڑھیں گے تو جانیں گے۔
Price
Rs500.00
مسعود مفتی کبھی سرکاری افسر تھے۔ انہوں نے اپنی ملازمت اور پاکستانی تاریخ کے مشاہدات کو ہی اپنے افسانوں کا موضوع بنایا اور "زندہ تاریخ کا حصہ بنانے کی کوشش کی۔" وہ بہت دھیمے لہجے میں گہری بات کہنے کے عادی ہیں۔ ان کا اتنا تعارف ہی اس کتاب کے معیار کی دلیل ہو جانا چاہیے۔ نہیں؟ پڑھیں گے تو جانیں گے۔
Price
Rs500.00
مسعود مفتی کبھی سرکاری افسر تھے۔ وہ پاکستان کی بنتی بگڑتی تاریخ کے شاہد ہیں اور عین انہی مشاہدات کو انہوں نے اپنے افسانوں کے ذریعے خود ان کے بقول "زندہ تاریخ کا حصہ بنانے کی کوشش کی۔" کتاب کا انتساب "اس پاکستان کے نام جو ٹوٹ رہا تھا" ہے۔ پڑھیے گا نہیں کیا جناب؟