Ghas Ke Maidano Mein - گھاس کے میدانوں میں
اس کتاب کا بس اتنا تعارف ہی کافی ہے کہ یہ انتون چیخوف کی کہانی ہے اور انتظار حسین صاحب کا ترجمہ ہے۔ بھئی، آپ یہ کتاب کیوں نہیں پڑھیں گے؛ ہیں؟
There are 57 products.
اس کتاب کا بس اتنا تعارف ہی کافی ہے کہ یہ انتون چیخوف کی کہانی ہے اور انتظار حسین صاحب کا ترجمہ ہے۔ بھئی، آپ یہ کتاب کیوں نہیں پڑھیں گے؛ ہیں؟
مظفر محمد علی کا شاندار ترجمہ ہے لیو ٹالسٹائی کے اس ناول کا جو اسی نام سے ہے۔ یہ ناول ٹالسٹالی کا آخری ناول تھا اور ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ یہ اک تاتاری مسلم جنگجو سردار کی کہانی ہے جو جنگ آزادی چیچنیا اور امام شامل کے پس منظر میں تحریر کی گئی۔ یہ ناول آپ کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ پڑھیے جناب۔
پڑھیے وہ شاندار، جاندار اور تاریخی جنگ اور ہماری دھرتی کے ہیرو، راجہ پورس کے بارے میں۔ راجہ پورس وہ پہلا شخص تھا اور اس کی فوج پہلی فوج تھی جس نے سکندر یونانی کو بھرپور مزاحمت دی۔ اس جنگ میں سب سے پہلے دستے کی قیادت، پورس کا بیٹا ہی کر رہا تھا۔ کیا ہی شاندار بات ہے۔ آپ کو یہ کتاب لازمی پڑھنی چاہیے۔
راجندر سنگھ بیدی اردو کے کلاسیکی مصنفین میں سے ایک ہیں اور یہ ان کے اک پکے عاشق، مشتاق احمد کی محبت کی محنت ہے۔ یہ کتاب آپ کو راجندر سنگھ بیدی سے ایسے متعارف کروائے گی کہ جیسے آپ نے انہیں پہلے کبھی نہیں جانا ہو گا۔ پڑھیے کہ یہ اردو ادب سے محبت کرنے والے کا تحفہ ہے۔
یہ نوبل انعام یافتہ مصری لکھاری، نجیب محفوظ کا انسانی اور معاشرتی نفسیات پر لکھا بہت دلچسپ ناول ہے اور اک چور کی داستان بیان کرتا ہے جو چار برس جیل میں قید گزار کر واپس معاشرے کو لوٹتا ہے اور ان لوگوں سے بدلہ لینا چاہتا ہے جنہوں نے اسے پھنسایا ہوتا ہے۔ سید علاؤالدین نے شاندار ترجمہ کیا۔ پڑھیے جناب۔
یہ خشونت سنگھ کا اوریجنل ناول ہے جس کا اتنا ہی شاندار اردو ترجمہ مسعود منور نے کیا۔ تقسیم ہند کے وقت یہ اک محبت کرنے والے جوڑے کی کہانی ہے جس کے آس پاس آپ کو معاشرے کے بہت سارے دیگر کردار بھی ملیں گے۔ پڑھنے پر آپ سوچیں گے کہ تب سے اب تک، بدلا کیا ہے؟ ابدال بیلا نے اسی نام سے حصہ دوم تحریر کیا ہے۔
پالو کوہیلو کی لکھی ہوئی اس کتاب کو انگریزی میں پڑھنے کا اپنا لطف تو تھا ہی، فہیم احمد صابری صاحب نے وہی لطف اردو میں ڈھال دیا ہے۔ زندگی کی مسلسل کوشش میں الجھے ہر شخص کے لیے ہے یہ کتاب۔ اندھیروں میں روشنی کی امید کیسے ملتی چلی جاتی ہے؛ پڑھنے پر معلوم ہو گا۔ پالو کوہیلو کو مس نہ کیا کیجیے۔ کبھی بھی۔
زندگی گزارنے کے معاملہ پر یہ کتاب پالو کوہیلو کے خیالات اور فلسفہ بیان کرتی ہے۔ فہیم احمد صابری صاحب نے شاندار ترجمہ کیا ہے۔ پڑھیے اور جانیے کہ زندگی کے مسائل و مصائب میں مثبت فکر رکھنے والے کیسا رویہ رکھتے ہیں۔ پالو کوہیلو کو مس نہ کیا کیجیے۔ کبھی بھی۔
پالو کوہیلو کا اک اور شاندار ناول اور پھر فہیم احمد صابری صاحب کا اک بار پھر بہترین ترجمہ۔ انسانی نفسیات اور زندگی کی کیفیات کیسے آفاقیت کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں، پڑھنے پر معلوم کیجیے گا۔ کتاب میں بہت سے صفحات ایسے ہیں جہاں آپ لکھا ہوا جادو پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ پالو کوہیلو کو مس نہ کیا کیجیے۔ کبھی بھی۔
پالو کوہیلو کا شاندار ناول اور پھر فہیم احمد صابری صاحب کا بہترین ترجمہ۔ انسانی زندگی کی کہانی جہاں اک شخص کو سوئٹزرلینڈ میں برازیل کی اک طوائف سے محبت ہو جاتی ہے۔ کتاب میں بہت سے صفحات ایسے ہیں جہاں آپ لکھا ہوا جادو پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ پالو کوہیلو کو مس نہ کیا کیجیے۔ کبھی بھی۔
برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں دلچسپی رکھنے والا کون ہے جو ٹیپو سلطان کے نام سے واقف نہیں؟ یہ کتاب ان کی زندگی اور بعد از شہادت تک کے واقعات کا شاندار احاطہ کرتی ہے۔ تاریخ پڑھنے والوں کے لیے خاص تحفہ ہے۔ پڑھیے اور جانیے۔
اس دنیا میں جب جب سچ کی بات ہو گی، تب تب سقراط کا تذکرہ ہو گا۔ یونان کے اس عظیم فلسفی کے بارے میں پڑھیے اور جانیے کہ ان کی زندگی کے حالات کیا تھے اور ان کے اختتامی واقعات بھی کیسے رہے۔ یہ صرف تاریخ ہی نہیں، خود کی بہتری کرنے کی بھی شاندار کتاب ہے۔ لازمی پڑھی جانی چاہیے۔
ترکی کی عظیم سلطنت عثمانیہ کے اہم ترین کردار سے ملیے۔ ان کے بارے میں پڑھیے اور انہیں جانیے۔ یہ کتاب ان کی زندگی، طرز حکومت، سپہ سالاری اور مختلف فتوحات کے حالات کا احاطہ کرتی ہے۔ پڑھیں گے تو یہ کتاب آپ کو سلطان کے دور میں جیسے لے جائے گی۔
ہیرالڈ لیم کی شاندار تصنیف کا ترجمہ بھی ویسا ہی جاندار ہے۔ پڑھیے دوست کہ سلطان صلاح الدین ایوبی کون تھے اور ان کی حالات زندگی، سپہ سالاری، طرز حکومت اور بالخصوص میدان جنگ میں کردار کیا رہا۔ یہ بہت عمدہ تاریخی تصنیف ہے اور آپ کی لائبریری میں لازمی ہونی چاہیے۔
ٹیپو سلطان شہید کے والد صاحب کے بارے میں پڑھیے کہ انہوں نے کیسے اپنی قابلیت و انتظام سے میسور کو اک مثالی اور شاندار ریاست بنا ڈالا۔ ان کی سیاست، حکمت، تدبر، فتوحات اور سفارت کے بارے میں جانیے۔ یہ کتاب آپ کو اک عرصہ یاد رہے گی ،دوست۔
چنگیز خان کو دنیا "پیلی آندھی" کے طور پر بھی جانتی ہے۔ منگول سلطنت اور کہنے دیجیے کہ بربریت کے بھی بانی کے بارے میں یہ کتاب عمدہ معلومات اور ان کے زمان و مکاں پر عمدہ مواد فراہم کرتی ہے۔ منگول جہاں جہاں گئے، بربادی ساتھ ساتھ لے گئے۔ پڑھ لینے میں مگر حرج ہی کیا ہے؟
ہیرلڈ لیم کی تاریخی تحریر ہو اور عنایت اللہ کا ترجمہ؛ تو یہ کتاب آپ کیوں نہیں پڑھیں گے؟ امیر تیمور کی دہلی کے حوالے سے وحشت و بربریت کی اپنی حقیت ہے، مگر اس کے ساتھ ہی وہ اپنی آبائی ملک کے وفادار حکمران بھی تھے۔ یہ کتاب ان کی زندگی، فتوحات اور امور مملکت کا عمدہ احاطہ کرتی ہے۔ پڑھیے جناب۔
گرو رجنیش اپنے وقت کے بہت دلچسپ انسان اور کردار تھے۔ انہوں نے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو اپنی تعلیمیات سے مبہوت کیے رکھا۔ انہوں نے انسانوں کو اپنے اندر جھانکنے اور زندگی کی پرتوں کو بسا اوقات متنازعہ طریقے سے کھولنے اور سمجھنے کی تحریک دییے رکھی۔ یہ پر لطف اور "مزیدار" کتاب ہے۔ پڑھیے جناب۔
اجمل کمال، کمال کے ادب دوست شخص ہیں۔ یہ ان کا کیا ہوا ترجمہ ہے جس کے اصل لکھاری کوشلیہ کمارسنگھے، سری لنکن ہیں۔ مختصر مگر بہت دلچسپ ناول ایک ہفتے کے بیان پر مشتمل ہے جو اس ناول کے کئی کرداروں سے پیش آتے ہیں۔ یہ سری لنکن نہیں، جنوبی ایشائی کہانی ہے۔ یہ ہم سب کی کہانی ہے۔ پڑھیے دوست۔ لازما۔
یہ اک تہلکہ خیز کتاب ہے۔ یہ اجمل کمال کے اکٹھے اور ترجمہ کردہ 11 مضامین ہیں جو اپنی حیثیت میں ادبی تاریخ بھی ہیں۔ یہ دنیا کے گیارہ ممالک کے حالات، واقعات اور انسانوں کی نفسیاتی و ادبی تشریحات ہیں۔ پڑھیں اور سوویت یونین، برما، امریکہ، بھارت، افغانستان کو ایسے دیکھیں جیسے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو گا۔
اجمل کمال کا ترجمہ ہے اور کمال ترجمہ ہے۔ یہ اک ادب اور کتاب دوست شخص کا ذاتی انتخاب ہے جو انہوں نے عالمی ادب سے خود کیا اور پھر خود ہی اس کا ترجمہ بھی۔ چلیے، ایران چلیے، کولمبیا، چیک ریپبلک اور دنیا کے دیگر ممالک میں وہاں کے تخلیقی ذہنوں کے ادب کو پڑھیے۔ بقول ہمارے اک کتاب دوست، یہ "مست" کتاب ہے!
گبرئیل گارسیا مارکیز کے نام سے ساری دنیا واقف ہے اور ان کی کتابیں دنیا کی درجنوں زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔ زینت حسام نے بلاشبہ اس کتاب کے اردو تراجم میں سے اک بہترین ترجمہ کر کے آپ کے حوالے کیا ہے۔ اک لاطینی امریکی خاندان کی سو سالہ زندگی کی داستان جو پڑھنے پر آپ کو اس خطے کے ساتھ جوڑ دے گی۔
عتیق رحیمی اک افغان ہیں اور یہ ناول انہوں نے فرانسیسی زبان میں تحریر کیا جس کا شاندار ترجمہ ارجمند آرا نے کیا۔ یہ افغانستان کی کہانی ہے جس میں اک نوجوان بیوی اپنے اک شوہر کے ساتھ مخاطب جو ہے اپنی گردن پر گولی لگنے کے بعد سے کومہ میں ہے۔ پڑھنے کی کتاب ہے دوستو۔ آپ کو اداس کرے گی، مگر حقیقت ہے!
سوڈان کی شاندار ادبی سوغات پڑھیے جسے طیب صالح نے تحریر کیا اور اردو میں آپ کے ارجمند آرا لے کر آئیں۔ ساری دنیا میں دیہاتی زندگی کی کئی مماثلتیں ہوتی ہیں اور یہی کچھ آپ اس ناول کو پڑھتے ہوئے بھی محسوس کریں گے۔ یہ آپ کو اپنے آس پاس بکھری ہوئی کہانیاں سنائے گا۔ شاید اک آدھ آپ کی کہانی بھی ہو اس میں!
مشہور ایرانی مصنف، صادق ہدایت کا ترجمہ شدہ مختصر مگر شاندار ناول پڑھیے۔ اس لیے بھی پڑھیے کہ یہ اجمل کمال صاحب کا اپنا کیا ہوا ترجمہ ہے۔ یہ اک تنہا شخص کی کہانی ہے جو اپنی زندگی اور تخلیق کو کاغذ پر منتقل اس لیے کر رہا ہے کہ زندگی اور مرنے کے بعد اپنی پہچان پا سکے۔ یہ فارسی ادب کی شاندار کتاب ہے۔
ونود کمار شُکل ہندی کے منفرد لکھاری ہیں۔ وہ نثر اور شاعری، دونوں میدانوں کے شہسوار ہیں۔ وہ بھارتی قصبوں میں رہنے والے متوسط طبقے کی روزمرہ زندگی کے شارح ہیں اور بہترین کردار نگاری کرتے ہوئے آپ کو ناول کے کرداروں سے مانوس کروا دیتے ہیں۔ اجمل کمال اور عامر انصاری کا بہترین ترجمہ۔ پڑھیے، لازمی پڑھیے۔
گبرئیل گارسیا مارکیز سے محبت کرنے والوں کے لیے یہ اک لازمی تحفہ ہے۔ اس مجموعے میں ان کے افسانے، دو ناول، ان کی نوبیل انعام کے موقع پر تقریر اور اپنی زندگی و فن پر اک گفتگو شامل ہے۔ اس کے علاوہ ان کے اپنے پسندیدہ ناولز کے منتخب ابواب بھی۔ آپ یہ کتاب بھلا کیوں نہیں چاہیں گے؟
بھیشم ساہنی بھارت کے شاندار لکھاری اور سوشلسٹ رہنما تھے۔ وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور بٹوارے کی دکھ ساری عمر اپنے دل پر لیے چلتے رہے۔ یہ کتاب آپ کو 1947 کے فسادات کے چند کرداروں کی کہانیاں سناتی ہے جو اک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ناول کا علاقہ، راولپنڈی ہی ہے۔ تاریخی مگر دکھی کردینے والی کتاب ہے۔
اجمل کمال آپ کے لیے لائے ہیں اک بار پھر اپنے انتخاب سے عربی کہانیاں۔ شاندار ترجمہ جو آپ کو کتاب میں دلچسپی کے ساتھ انگیج رکھے گا۔ اس کتاب کو پڑھیے اور یوسف ادریس، زکریا تامر، الیفہ رفعت، نبیل جورجی اور طیب صالح کے علاوہ اور بہت سے عربی لکھاریوں کے اسلوب کا لطف لیجیے۔ یاد رکھیں گے، دوست۔
پڑھیے جنوبی افریقہ سے جے ایم کوٹسی کا شاندار ناول جو برطانوی نوآبادیاتی تسلط اور ظلم و ستم کی وجہ سے معاشرے کے موضوعات کا کھوج کرتا ہے۔ اس شاندار ناول کو بین الاقوامی پذیرائی حاصل ہو چکی ہے اور اسے اردو میں ممتاز مترجم، صدیق عالم نے بھرپور طریقے سے ڈھالا ہے۔ شاندار ناول، شاندار بیان؛ آپ کے لیے!
اوم پرکاش والمیکی، انڈیا میں دلت لٹریچر کے امام ہیں۔ یہ ان کی بہت مختصر آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے "نچلی جاتی" کے لوگوں کے دکھ اور صرف دکھ بیان کیے ہیں۔ شیراز حسن کا شاندار ترجمہ ہے۔ یہ کتاب آپ کو انڈیا (اور پاکستان) میں سماج کی اونچ نیچ کے تکلیف دہ، مگر حقیقی سفر پر لے جائے گی۔ پڑھنا لازم ہے، لازم!
جنگ، تشدد، قتل و غارتگری، بڑی طاقتوں کے غاصبانہ قبضے کے ملغوبے نے عراقی معاشرے کو کیسے کیسے زخم دیے اور وہاں بسنے والوں کو کسی ان-چاہی بربادی میں دھکیلا، یہ کتاب آپ کو اس کا تعارف فراہم کرے گی۔ حسن بلاسم نے حقیقی انسانی دکھ لکھے۔ ارجمند آرا نے شاندار ترجمہ کیا آپ کے لیے۔ پڑھیے ناں دوست۔
عامر صدیقی کا انتخاب ہو اور پھر ترجمہ بھی انہی کا تو کتاب پڑھنے والی خودبخود بن ہی جاتی ہے۔ یہ سندھی شہروں، قصبوں اور دیہاتی لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ یہ وہ عام کہانیاں ہیں جن میں سے بہت ساری شاید ہم پر خود بھی کبھی بیتی ہونگی۔ یہ پڑھنے والی دلچسپ کہانیاں آپ کو سندھ لیے چلیں گی؛ چلیں گے؟
عامر صدیقی کا باکمال انتخاب و ترجمہ ہے۔ یہ پنجاب کی لوک رہتل کی کہانیاں ہیں جو آپ کو دیہاتی، قصباتی اور چھوٹے شہروں کی گلیوں اور بازاروں میں آباد اور گھومتے پھرتے لوگوں میں لے جاتی ہیں۔ ترجمہ نے درحقیقت اصل تحاریر کا عرق جیسے تھا، ویسا ہی قاری کے سامنے پیش کر ڈالا ہے۔ پڑھیں گے تو بہت لطف اٹھائیں گے!
شیخ سعدی کے نام سے کون واقف نہیں ہے۔ سرزمینِ ایران سے صدیوں پرانی پھوٹتی دانش کے سرخیل صوفی، بزرگ جو دنیا اور زندگی کے حقیقی امور کو ایسی دلپذیر سچائی سے بیان کرنے کا وصف رکھتے ہیں کہ پڑھنے والا زندگی کی بہت سی ٹھوکروں سے بچ جاتا ہے۔ فہم، ادراک اور شعور: یہ سب سعدی کی پہچان ہیں۔ پڑھیے جناب!
ایملی برانٹے کا یہ ناول 1846 کی تحریر ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے انسانی بیانیے کی وحشیانہ سچائی مزید ابھر کر سامنے آتی جا رہی ہے۔ یہ عشق اور آبسیشن کی داستان ہے؛ پاگل کردینے والا منفی عشق جو انسانوں کو وحشیوں کی لائن میں کھڑا کر دیتا ہے۔ سیف الدین حسام کا شاندار اور لازوال ترجمہ ہے۔ پڑھیے۔
قونیہ کے رومی سے دنیا کے ہر کونے کے لوگ محبت کرتے ہیں اور صدیوں سے ان کی حکایات، اشعار اور کلام تمام مذاہب اور ثقافتوں کے لوگوں کو مبہوت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ یہ سلسلہ تاقیامت جاری رہے گا۔ آپ نے اگر یہ کتاب رومی کے حوالے سے نہیں پڑھی، تو پڑھیے۔ رومی کو جانیے۔ جانیں گے، تو مانیں کے!
شیخ سعدی برصغیر پاک و ہند اور ایران و ترکی کے ساتھ ساتھ ہر اس خطے کی لوک رہتل کے دانشور ہیں جہاں افراد زندگی کے مطالب و مقاصد کے بارے میں جاننے کی لگن رکھتے ہیں۔ محمد مغفور الحق صاحب نے ان کی چنیدہ حکایات آپ کے لیے پیش کی ہیں۔ لازم ہے کہ آپ بھی انہیں پڑھیں!
خشونت سنگھ صاحب کو آپ پراپر پنجابی کہہ سکتے ہیں۔ ہمارے خیال میں یہ کتاب تو ہر پنجابی پر پڑھنا لازم ہے، مگر جو پنجابی نہیں ہیں، وہ بھی لازمی پڑھیں اور سردار جی کے گدگداتے ہوئے انداز میں کیے گیے شاندار بیان کے ذریعے پنجاب، پنجابیوں اور پنجابیت کو جان لیں۔ یہ کتاب آپ کو بہت لطف دے گی۔ وعدہ ہے!
یہ کتاب ایڈورڈ سعید، جو خود فلسطینی مسیحی تھے، کا مشرق وسطیٰ کی تاریخ پر اک احسان ہے۔ یہ آپ کو صیہونیت کے بارے میں شاندار آگاہی فراہم کرے گی اور بتائے گی کہ صیہونیت کے لیے خود مغربی سیاستدانوں نے کیسی کسی چالیں چلیں اور کیا جال بچھائے۔ شاہد حمید صاحب نے ترجمہ کا بھرپور حق ادا کیا ہے۔ پڑھیے دوست۔